Posts

Showing posts from June, 2021

بلوچستان کے ماہی گیروں کے خوشحالی کے دن کب شروع ہونگے؟۔

Image
 بلوچستان کے ماہی گیروں کے خوشحالی کے دن کب شروع ہونگے؟۔ عبدالحلیم  بلوچستان کا ساحلی پٹی 770 کلومیٹر طویل ہے۔ گڈانی سے لیکر جیونی تک یہ ساحل نہ صرف دل فریب مناظر کا حسین امتزاج ہے بلکہ یہ دنیا بھر کی مختلف انواع اقسام کی آبی حیات سے بھری پڑی ہے۔جب کوئی مکران کوسٹل ھائی وے سے اپنی سفر کا آغاز کرتاہے تو موجیں مارتا سمندر اس کی سفر کی تمام تھکان کو ہلکان کرنے میں مدد گار ثابت ہوتی ہے جبکہ ساحل، ریت اور پہاڑوں کا سنگم اس کی آنکھوں کو خیرا کرنے میں مددگار ثابت ہونگی۔ یہاں پر فشنگ انڈسٹریز اور سیاحت کو فروغ دینے کے لئے بہت سے مواقع موجود ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک میں بلیو اکانومی ملکی معشیت کو مستحکم کرنے کا ایک اہم جُز سمجھا جاتا ہے۔ بلیو اکانومی کی ترقی میں پاکستان خطے کے دیگر ممالک سے بہت پیچھے ہے۔ بالخصوص بلوچستان کا ساحل پائیدار منصوبہ بندی کے حوالے سے ابھی تک تشنہ لب ہے۔ نہ صرف تشنہ لب ہے بلکہ ماہی گیری کی صنعت زوال پذیری اور غیر قانونی ٹرالرنگ کے آسیب کا شکار ہے۔ بلوچستان کا ساحل عرصہ ہوا ہے غیر قانونی ٹرالرنگ کے نرغے میں ہے۔ موثر قانونی سازی کی عمل درآمد میں حائل کمزوریوں کی وجہ سے گڈان

گوادر یونیورسٹی کے قیام کا خواب کب پورا ہوگا؟

Image
گوادر یونیورسٹی کے قیام کا خواب کب پورا ہوگا؟ عبدالحلیم  اس وقت گوادر کے نوجوانوں کی جانب سے گوادر یونیورسٹی کے قیام کے لئے سوشل میڈیا کے تمام ذرائع پر #GwadarNeedsUniversity کی ہیشٹیگ کی کمپین جاری ہے۔ بالخصوص سماجی رابطہ کی سب سے موثر ترین ویب سائیٹ ٹویئٹر پر یہ کپمین زوروں پر ہے۔ اس کے علاوہ گوادر یونیورسٹی کی کمپین کا پلے کارڈز گوادر کا ہر شہری تھامے ہوئے سوشل میڈیا پر گوادر یونیورسٹی کے قیام کا مطالبہ پیش کرتا ہوا نظر آتا ہے۔ گوادر میں میگا پروجیکٹس کے آغاز کے ساتھ ہی گوادر کے مقامی آبادی کو یہ مژدہ سنایا گیا تھا کہ بہت جلد یہاں پر اعلٰی ثانوی اور فنی ادارے قائم کئے جائینگے تاکہ مقامی نوجوان میگا پروجیکٹس کی تکمیل کے بعد اعلٰی تعلیم یافتہ اور ہنر مند بنکر ترقی کے عمل کا حصہ بن جائے۔ گوادر پورٹ بن گیا اس کے بعد سی پیک کے منصوبے بھی شروع ہوگئے آج کا دن ہے گوادر میں اعلٰی تعلیمی درسگاہوں کے قیام کا منصوبہ ادھورا ہے۔  خصوصاً سی پیک کے متعارف ہونے کے بعد گوادر میں اعلٰی تعلیمی درسگاہوں کی تعمیر کی نوید کو شد و مد کے ساتھ پذیرائی بھی دی گئی۔ اس ضمن میں اس وقت کے وزیر اعظم پاکستان میاں م