ترک کے لشکر کا تلار میں بے جان پتھر بن جانا
عبدالحلیم حیاتان بلوچی زُبان کے معروف ادیب ڈاکٹر اے آر داد نے حال ہی میں اپنے فیس بُک وال پر ایک بلوچی تحریر شائع کی ہے جو عبداللہ بی اے نامی لکھاری کی ہے جس کا عنوان ہے "ترک ءِ جن ءُ چُک" یعنی (ترک کے بیوی بچے)۔ جب آپ کسی زمانہ میں گْوادر سے تُربت کی طرف سفر کررہے تھے تو آپ کو تلار کے پہاڑی سلسلے کے دامن میں واقع ایک بڑے میدان میں کچھ ایسے پراسرار پتھر کے مجسمے نظر آتے تھے جو انسانی شبیہہ جیسے تھے لیکن گزشتہ کئی سالوں سے اِن پر اسرار اور غیر معمولی پتھروں کا منظر گوادر تُربت سفر کے دوران نظر نہیں آتے۔ کیونکہ ایم ایٹ شاہراہ یہاں سے گزر رہی ہے جس کی تعمیر کے دوران یہ پر اسرار پتھروں کے مجسمے شاہراہ کی زد میں آگئے ہیں جِن کا نشان اب مٹ چکے ہیں یا شاہراہ تلے دب چکے ہیں۔ ڈاکٹر اے آر داد نے عبداللہ بی اے کی جو تحریر شائع کی ہے اس میں عبداللہ بی اے لکھتے ہیں کہ " ترک کا لشکر ھندوستان کو تاراج کرنے کی نیت سے روانہ ہوتا ہے جب ترک کا لشکر کوئٹہ کے نزدیک پہنچتا ہے تو یہ دو حصوں میں تقسیم ہوتا ہے۔ لشکر کا ایک حصہ دہلی اور بنگال سمیت دیگر ملکوں کو تاراج کرنے کے لئے پیش قدمی ...