سید نمدی
مترجم: عبدالحلیم حیاتان مسقط 26 دسمبر 1962ء جوھر خوش و خرم رہیں! 17 دسمبر 1962 کو لکھا گیا خط کل شام مجھے موصول ہوا ہے جو کہ پرسوں آنے والے ہوائی جہاز سے پُہنچا ہے اور آج جمعہ کا دِن ہے آپ کے خط کا جواب لکھ رہاہوں تاکہ کل جو ہوائی جہاز آپ کے ملک سے یہاں آئے اور پرسوں واپسی پر یہ خط لے جائے۔ پہلے خط کے جواب کے دیر سے آنے کی وجوہات سے آپ آگاہ رہے ہونگے جو حیرانگی کی بات نہیں کہ میرا مستقل رفیق مجھے کبھی بھی دغا نہیں دیتا وگرنہ میں اِس کا نام "مستقل رفیق" کبھی بھی نہیں رکھتا۔ میں ایک مرتبہ پھر کہتا ہوں کہ بلوچ قوم، بلوچی اور بلوچستان کو سب سے پہلے آپ جیسے ہم عصر نوجوانوں کی ضرورت ہے اور اِس بات کو آپ لوگ بخوبی جانتے ہیں۔ اگرچہ مانتے ہو یا نہیں مانتے یہ بارِگراں ہر صورت آپ لوگوں کے کندھوں پر ہے۔ اِس لئے میری نصیحت یہی ہے کہ اِس امانت کو منزل تک پہنچانے کے لئے کسی بھی قسم کی کوتاہی نہ کریں اور یہ بار جب تک منزل تک نہیں پہنچے کسی بھی صورت تمھارے کندھوں سے نہیں ہٹے گا۔ اگر لاپرواہی اور کوتائی کروگے پھر یقین جانو یہ بارِ گراں آپ لوگوں کے کندھوں سے ہٹن...