سید نمدی

مترجم عبدالحلیم حیاتان شارجہ 8 اپریل 1963ء برادرم آوارانی خوش رہیں! خوشی ہوئی! اور میری یہ خوشی بہت برسوں کے منتظر رہنے کے بعد اُس وقت مجھ تک پُہنچی جب میں نا اُمیدی میں یوں گویا ہوا تھا، گپ تئی راست بات بلے چُنچوں گَل ءَ نہ مُرت اِتاں کیت پہ دراھی ءِ پد ءَ من کہ بزانتیں اَلّم ءَ کتابوں کے بارے میں آپ کی ماہرانہ رائے اور باتیں میری روح کے لئے باعٹ تسکین ہیں (جیسا کہ پہلے بھی تھے) جس پر میں مطمئن ہوں کہ میری یہ بے ترتیب شاعری اور نثرنگاری سے آپ کی دانش کسی اور سے بالاتر اور بہرہ مند ہیں۔ کیونکہ ایک مدت ہوئی ہے کہ میں ایک ہی جگہ پر ٹہرا ہوا ہوں اور ایک ہی منظر کو دیکھ رہاہوں۔ بس دُکھ یہی ہے کہ آٹھ سال کی طویل مدت میں آپ سے مجلس نہیں ہوپائی ہے۔ جب بیتے ہوئے لمحات یاد کرتا ہوں تو یہ دل پر گِراں گزرتی ہے۔ اگر میں وہاں سے نہ نکلتا تو آج بھی ہمارے درمیان یہ گتھم گھتا ہونے کا سلسلہ جاری ریتا اور میری کتابوں کی اشاعت کا خواب آپ لوگوں کے علاقے میں سچ ثابت نہیں ہوسکتا۔ ایسا میں بھی جانتا ہوں کہ آپ کے علاقے سے نکل کر جانا مجھ پر گراں گزرتا لیکن اِس طرح کی کٹھن حالا...