Posts

Showing posts from December, 2021

بُڈُوک کُمب

Image
 چھب ریکانی نگور کا بُڈُوک کُمب عبدالحلیم  بلوچستان اپنے سنگلاخ چٹانوں، مٹی کے پہاڑوں کے پر اسرار اشکال،  قدرتی چشموں، پر کشش ساحل اور ریگستانوں کی وجہ سے جِدت کا پیکر ہیں۔ یہ منظر اپنے نظارہ کرنے والوں پر عجیب کیفیت طاری کرتے ہیں۔  آئیئے ہم آپ کو صوبہ بلوچستان کے ضلع گوادر میں واقع پانی کے ایک قدرتی ذخیرہ جسے بلوچی زبان میں "کُمب" کہتے ہیں کے بارے میں بتاتے ہیں۔ یہ کُمب مٹی  کے دو خشک ٹیلوں کے درمیان واقع ہے۔ اِس کُمب کا پانی اپنی نیلے رنگت کی وجہ سے آنکھوں کو خِیرہ کرتی ہیں۔  اِس کُمب کی تصویر دُر محمد نگوری کی مدد سے حاصل کی گئی ہے۔ یہ کُمب گوادر شہر سے شمال کی طرف نگور کے ایک قصبے چھب ریکانی میں واقع ہے جس میں سالہا سال پانی کا ذخیرہ موجود ہوتا ہے۔ گوادر شہر سے یہ کُمب تقریبا 35 کلومیٹر کی مسافت پر واقع ہے۔ مقامی لوگ اسے "بُڈُوک کمب" کے نام سے پکارتے ہیں۔  دُرمحمد نگوری کا تعلق نگور کے ڈَگارُو نامی قصبے سے ہے۔ وہ ڈسٹرکٹ کونسل گوادر کے ممبر بھی رہ چکے ہیں۔ دُر محمد نگوری اِس کُمب کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ کُمب سربندن ندی کے سنگم پر واقع ہے جس کا پانی دَڑامب نامی

شیطان ءِ بَزگی

Image
بلوچی افسانہ: شیطان ءِ بزگی  تحریر: ارشاد عالم مترجم: عبدالحلیم حیاتان وہ ایک گڈریا تھا۔ وہ علی الصبح گاؤں کا ریوڈ لیکر چرانے کے لئے جنگل کی طرف نکل جاتا تھا۔ ایک روز وہ ریوڈ چرا رہا تھا کہ وہاں پر ایک پک اپ گاڑی آکر رُکتی ہے۔ سلام و دعا کے بعد گڈریا نے گاڑی پر سوار لوگوں کے لئے دودھ پتی چائے بنائی۔ چائے نوش کرنے کے بعد وہ لوگ وہاں سے روانہ ہوتے ہیں۔ دوسرے دن گڈریا پھر اِسی مقام پر ریوڈ چرا رہا تھا۔ پھر وہی لوگ گاڈی کے ساتھ وہاں آکر رُکتے ہیں۔ اِس مرتبہ گاڈی میں بہت ساز و سامان بھی لدا ہواتھا۔ چائے پانی پینے کے بعد وہ پھر اپنی منزل کی طرف روانہ ہوتے ہیں۔ اُن کے جانے کے بعد گڈریا گہری سوچ میں پڑ جاتا ہے۔ یہ کون لوگ ہیں اور کیا کاروبار کرتے ہیں؟۔ یہاں پر نہ کوئی سرائے ہے۔ ہونا ہو یہ ضرور دشمن دار لوگ ہیں، اسمگلر ہیں یا ڈاکو ہونگے۔ گڈریا مسلسل اپنے خیالوں کے گھوڑے دورہا تھا۔ جب وہ رات کو گھر لوٹا تو اُس کو رات دیر تک نیند بھی نہیں آئی۔ زیادہ تر اِس کو اِس بات کا ملال رہا کہ اُس نے اُن اجنبی لوگوں سے انکی حقیقت کے بارے میں کیوں نہیں پوچھا۔؟ تیسرے دن وہ لوگ پھر گڈریا کے پاس آتے ہیں۔ گڈریا ا