بُڈُوک کُمب
چھب ریکانی نگور کا بُڈُوک کُمب
عبدالحلیم
بلوچستان اپنے سنگلاخ چٹانوں، مٹی کے پہاڑوں کے پر اسرار اشکال، قدرتی چشموں، پر کشش ساحل اور ریگستانوں کی وجہ سے جِدت کا پیکر ہیں۔ یہ منظر اپنے نظارہ کرنے والوں پر عجیب کیفیت طاری کرتے ہیں۔
آئیئے ہم آپ کو صوبہ بلوچستان کے ضلع گوادر میں واقع پانی کے ایک قدرتی ذخیرہ جسے بلوچی زبان میں "کُمب" کہتے ہیں کے بارے میں بتاتے ہیں۔ یہ کُمب مٹی کے دو خشک ٹیلوں کے درمیان واقع ہے۔ اِس کُمب کا پانی اپنی نیلے رنگت کی وجہ سے آنکھوں کو خِیرہ کرتی ہیں۔
اِس کُمب کی تصویر دُر محمد نگوری کی مدد سے حاصل کی گئی ہے۔ یہ کُمب گوادر شہر سے شمال کی طرف نگور کے ایک قصبے چھب ریکانی میں واقع ہے جس میں سالہا سال پانی کا ذخیرہ موجود ہوتا ہے۔ گوادر شہر سے یہ کُمب تقریبا 35 کلومیٹر کی مسافت پر واقع ہے۔ مقامی لوگ اسے "بُڈُوک کمب" کے نام سے پکارتے ہیں۔
دُرمحمد نگوری کا تعلق نگور کے ڈَگارُو نامی قصبے سے ہے۔ وہ ڈسٹرکٹ کونسل گوادر کے ممبر بھی رہ چکے ہیں۔ دُر محمد نگوری اِس کُمب کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ کُمب سربندن ندی کے سنگم پر واقع ہے جس کا پانی دَڑامب نامی پہاڑی سے ہوکر یہاں گزرتا ہے۔ یہ بُڈُوک کُمب کے نام سے مشہور ہے۔
دُرمحمد نگوری کا کہنا ہے کہ اِس کُمب میں سالہا سال پانی موجود ہوتا ہے۔ اِس کی گہرائی 15 سے 20 فٹ ہے۔ لیکن اِس کُمب تک جو راستہ جاتا ہے وہ دشگوار گزار ہے، کیونکہ یہ ندی کے اندر سے ہوکر جاتا ہے اور یہ راستہ دَڑامب پہاڑی تک جانے کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے۔ دُر محمد نگوری کی مطابق اِس کُمب کے علاوہ ایک اور بھی کُمب موجود ہے جسے بَگّانِی کُمب کہتے ہیں۔ بَگانِی کُمب بُڈُوک کمب سے بڑا ہے ۔ بَگّانِی کُمب بھی اِسی قصبے میں واقع ہے جو بُڈُوک کُمب سے اوپر کی طرف واقع ہے۔ یہ دونوں کُمب قدیم زمانہ سے یہاں موجود ہیں۔
کُمب گہرے پانی پر مشتمل گڑھے کو کہتے ہیں۔ کُمب عموماً اُس جگہ پر بنتے ہیں جہاں اونچائی سے پانی کسی ندی میں گِرتا ہے۔ اور پانی کے دباؤ کی وجہ سے وہاں گڑھا پڑتا ہے جہاں پانی کی قدرتی اسٹوریج بن جاتی ہے۔
بُڈُوک کُمب کا پانی پینے کے قابل بھی ہے۔ مقامی لوگ کہتے ہیں جب نگور میں خشک سالی کی وجہ سے پانی نایاب ہوتا ہے تو قُرب و جوار کی آبادی بُڈُوک اور بَگانِی کُمب کے پانی کو اپنی ضرورت کے لئے بھی استعمال کرتے ہیں۔
Comments
Post a Comment