سید نمدی
عبدالحلیم حیاتان گوادر 13 اکتوبر 1959 قاضی! ترانگ اِت ِاے سِستگیں دلبند ءُ بندوکوں کتگ تئی زهیراں چہ وتی شومیں دل ءَ سِنداں چتور "قاضی آپ اب تک زندہ ہو؟ میں نے موت کو شکست دے دی ہے۔ لیکن آپ کی چاہت کے بغیر یہ زندگی بے جان ہے بَس آپ کا خط ہی اِس میں روح پھونک سکتا ہے۔ یہ ٹیلیگرام کیا بیان کرسکتا ہے۔ دِلوں کا زَنگ اُتارنے کے لئے مجلس کی ضرورت ہے۔ خط کا اِنتظار کریں" یہ وہی ٹیلیگرام ہے جو میں نے بے چینی کے ساتھ ہجلت میں آپ کے خط کے جواب میں اَرسال کیا تھا۔ اُمید ہے کہ آپ تک پُہنچ چُکا ہوگا۔ قاضی! موت اور زندگی کی بے خوف کشمکش کے دوران ڈیڑھ سال تک زندوں میں شُمار نہیں رہا۔ اِس آزمائش کے بعد جب گھر واپسی ہوئی تو یہ بھی میرے لئے کوئی خاص بہتری کا موجب نہیں بنا اور بچھڑے ہوئے شخص کے دھکوں نے موقع ہی نہیں دیا کہ لاپتہ گُل کی تلاش میں نکلوں۔ دو مرتبہ گولی کھائے ہوئے زخم ابھی تک بھی تازہ ہیں کہ پھر: ناگمانی پمّن ناپاک ءَ سگارے درنزاِتگ ھون دوبر تیروارتگیں ٹپاں چہ، نودی شنزاِتگ چار سال بیت جانے کے بعد آپ نے خوبصورت سلام ایک قیمتی خط کے ذریعے ا...