Gwadar: Sea Erosion has wrapped up an important road of Gwadar city (Fish Harbor Road), the most part of the said road has totally effected. If precautionary step would not be taken then waves enter into the populated area.
عبدالحلیم حیاتان گْوادر کی وجہ شہرت گوادر بندرگاہ کی تکمیل کے بعد خوب ابھر کر سامنے آئی اور پھر سی پیک منصوبوں نے گْوادر شہر کی وجہ شہرت کو بلندیوں تک پہنچایا جس سے یہ گمان بڑھ گیا کہ اب گْوادر کو درپیش بنیادی مسائل جس میں پانی اور بجلی کا بحران جو کہ اہلیانِ گْوادر کو ورثے میں ملے تھے اُن سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے گلو خلاصی مل جائے گی اور یہ شہر اب کبھی پانی اور بجلی کے حصول کے لئے سڑکوں پر نہیں نکلے گا۔ لیکن جوں جوں وقت گزرتا گیا گْوادر میں شہری سہولیات کی فراوانی کی بجائے اِس میں مزید کمی آگئی۔ آبادی میں تیزی سے اضافہ ہوتا گیا اور تعمیرات کی لہر نے گْوادر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ پہلے گْوادر شہر جو شمبے اسماعیل تک محدود تھا اب اِس کا پھیلاؤ مزید بڑھ گیا ہے اور نئی آبادیاں قائم ہوگئی ہیں جس کے لئے شہری سہولیات میں اضافہ کی ضرورت پیش آگئیں۔ گْوادر شہر کی آبادی میں اضافہ کے باوجود شہری سہولیات میں اضافہ کے لئے منصوبہ بندی کا وہ معیار نظر نہیں آیا بل کہ بڑی آبادی کے لئے موجود سہولیات پر قناعت کیا گیا جس سے شہری گوں نا گوں مسائل سے دوچار ہوتے ہوگئے۔ پانی جو اہم انسانی ضرورت ...
عبدالحلیم حیاتان یہ تصویر گْوادر میں موجود تاج محل سنیما کی عمارت کی ہے جو ماضی کے سنیما کے سنہرے دور کی یاد دلاتا ہے۔ کسی زمانہ میں گْوادر شہر میں تاج محل سنیما رونقوں کی بہار لے کر جاگتا رہا ہے۔ بڑے پردے کی یہ سنیما برسوں قبل گْوادر شہر کے فلم کے چاہنے والوں کے لئے غیر معمولی تفریح کا مرکز بنا رہا ہے جہاں ہر عمر کے افراد شام ڈھلتے ہی اِس سنیما کا رُخ کرتے تھے۔ بڑے پردے پر جب فلم لگتی تو فلم بین پوری انہماک سے فلم دیکھتے۔ تاج محل سنیما میں فلم بینوں کی بڑی تعداد کو سنیما تک رسائی کے لئے "دو ٹائم شو" کا اہتمام کیا جاتا تھا۔ ہر شو میں فلم بینوں کا جوش و خروش دیدنی ہوتا۔ کہتے ہیں کہ گْوادر کی سنیما میں ایک روایت بھی رہی ہے اور وہ روایت یہ تھی کہ جب فلم چاہنے والوں کے پسندیدہ اداکار بڑے پردے پر جلوہ افروز ہوتے تو یہ فلم چاہنے والے پردے کے سامنے جاکر پردے پر سکے اور نوٹ نچاور کرکے اپنے اپنے پسندیدہ اداکاروں سے اپنی محبت کا اظہار کرتے۔ پاکستانی اُردو اور پنجابی زبانوں پر فلمائے گئے فلموں کو بڑے ذوق و شوق سے دیکھا جاتا تھا۔ اداکارہ انجمن کے ڈھمکوں پر ...
عبدالحلیم حیاتان گْوادر میں قائم یہ واچ ٹاور تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ جب آپ شاھی بازار گْوادر میں چائے پینے کے لئے (کریمُک) ہوٹل اور گْوادر کی مشہور سوغات گوادری حلوہ خریدنے کے لئے خدابخش حلوائی کی دکان پر جائینگے تو یہ واچ ٹاور آپ کو نظر آئے گا۔ کریمُک ہوٹل گوادر میں موجود ایک قدیم چائے خانہ ہے اور خدابخش حلوائی کی دکان گْوادر شہر کی حلوے کی قدیم دکان کے لئے مشہور ہے۔ یہ واچ ٹاور مسقط سلطنت آف عمان کے دور کی نشانی ہے۔ 8 ستمبر 1958 سے قبل گْوادر مسقط سلطنت آف عمان کے زیرِ تسلط رہا تھا اور یہاں پر مسقط کے عرب حکمرانوں نے اپنی حکمرانی قائم کی تھی۔ گْوادر پر مسقط آف سلطنت عمان کی حکمرانی کا دور 17 صدی کے آخر سے جوڑا جاتا ہے۔ یہ وہ دور تھا جب مسقط کے ایک باغی شہزادے نے یہاں کا رُخ کیا تو اُس وقت کے خان آف قلات نے گُزر بَسر کے لئے گْوادر اُن کے حوالے کیا تھا کیوں کہ گْوادر ریاستِ قلات کا حصہ تھا۔ گمان کیا جاتا ہے کہ یہ واچ ٹاور 18 صدی میں تعمیر کیا گیا تھا جِس کا مقصد گْوادر کو کسی بھی بیرونی اور اندرونی یلغار سے بچانا تھا۔ کیوں کہ اُس زمانے میں پرتگیزی حملہ آوروں ...
Comments
Post a Comment