ماہی گیروں پر لیبر لاز کے اطلاق کی موجودہ صورتحال

  


 عبدالحلیم حیاتان 

مزدوروں کی طرح ماہی گیروں کا پیشہ بھی پُر خطر سمجھا جاتا ہے مگر ماہی گیروں کو دیگر مزدور پیشہ افراد کے مقابلے میں لیبر لاز یا قوانین کے تحت طے کردہ مراعات سے محرومی کا سامنا ہے۔ صنعتوں یا کارخانوں میں کام کرنے والے کارکُن لیبر قوانین کے تحت قانونی مراعات اور دیگر سہولتوں کا حق دار ہوتے ہیں۔ اگر ماہی گیروں کو دورانِ کام کسی بھی قسم کا نقصان پہنچے تو اُن کی دستگیری کرنے والا کوئی بھی نہیں ہوتا اور نہ ہی ماہی گیروں کو لیبر قوانین کے تحت معاوضہ ملتا ہے۔ ماہی گیروں کی سوشل سیکورٹی رسک پر ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ ماہی گیروں کو قانون مراعات وغیرہ کے لئے کوئی قانونی تحفظ حاصل نہیں کہ جن سے اُن کی سوشل سیکورٹی کے مسائل حل ہو سکیں۔

دورانِ شکار ماہی گیر قدرتی آفات اور ناگہانی واقعات کا شکار ہوکر جانی و مالی نقصان اٹھاتے ہیں لیکن لیبر قوانین کا اطلاق نہ ہونے کی وجہ سے ماہی گیر مزدوروں میں شُمار نہیں جِس کے سبب ماہی گیروں کا کوئی پُرسانِ حال نہیں ہوتا۔ حکومت معاوضہ دے تو ماہی گیر اپنی زندگی کی ناؤ چلانے کا اہل بَن سکتا ہے۔ اگر حکومت نظر انداز کرے تو ماہی گیر اپنی زندگی کی تمام جمع پونجی سے محروم ہوکر بے روزگاری کا شکار بن جاتے ہیں یا بھاری قرضہ لے کر پھر سے اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ ماہی گیروں کے لئے قانونی طور پر سوشل سیکورٹی کا بندوبست موجود نہیں۔

ماہی گیروں پر لیبر لاز کے اطلاق کی موجودہ صورتحال کا اگر جائزہ لیا جائے تو اِس پر تاحال عمل درآمد نہیں ہوا ہے۔ ماہی گیروں کو حکومتِ بلوچستان نے گزشتہ سال یعنی 2023 میں لیبر کا سٹیٹس (درجہ) دیا ہے جِس کا اطلاق ایک نوٹیفیکیشن کے زریعے کیا گیا ہے۔ یہ نوٹیفیکیشن محکمہ محنت و افرادی قوت نے مورخہ 11 جنوری 2023 کو جاری کیا تھا۔ مروجہ قانون کے تحت بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ماہی گیروں کو بھی دوسری صنعت سے تعلق رکھنے والے کارکُنوں کی طرح مفادات اور حقوق کو قانونی تحفظ حاصل ہو گا جس سے اُن کی معاشی و سماجی حالت میں بہتری آئے گی۔ ماہی گیروں کو مزدوروں کا سٹیٹس ملنے کے حکومتی نوٹیفیکیشن کو ایک سال کا عرصہ بیت چکا ہے مگر قانون کے اطلاق کے باوجود ماہی گیروں کی رجسٹریشن نہیں ہوسکی ہے۔ اِس لئے ماہی گیروں کو تاحال مزدوروں کا سٹیٹس نہیں ملا ہے اور وہ اپنے قانونی حق سے محروم ہیں، اور اُن کی سوشل سیکورٹی کے مسائل جوں کے توں ہیں۔

ماہی گیر تنظیموں کے مطابق ماہی گیروں کو مزدوروں کا درجہ دلانے کے لئے اُنہوں نے طویل کوشش کی ہے اور ماہی گیروں کو مزدوروں کا سٹیٹس ملنا ماہی گیروں کے سماجی تحفظ کے لئے ہوا کا تازہ جھونکا ثابت ہوا ہے مگر افسوس اِس قانون کا تاحال اطلاق نہیں کیا جارہا ہے جو ماہی گیروں کی رجسٹریشن کا متقاضی ہے اور رجسٹریشن نہ ہونے پر ماہی گیر غیر یقینی صورتِ حال کا شکار ہیں۔ 

گوادر ماہی گیر اتحاد کے رہنماء یونس انور کہتے ہیں "گوکہ ماہی گیروں کو لیبر قوانین کے تحت مزدوروں کا سٹیٹس دیا گیا ہے مگر ماہی گیر تاحال قانونی طورپر مزدور کے عملی سٹیٹس ملنے کے مُنتظر ہیں۔ یونس انور کہتے ہیں جب حکومتِ بلوچستان نے ماہی گیروں کو دیگر صنعتوں میں کام کرنے والے کارکُنوں کی طرح مزدور ڈکلیئر کیا تھا تو ہم نے اُس وقت کے ایم پی اے گوادر میر حمل کلمتی کی قیادت میں ڈائریکٹر جنرل فشریز حکومتِ بلوچستان کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کیا تھا جس میں ہمیں بتایا گیا کہ ماہی گیروں کو مزدور کا سٹیٹس دینے کے بعد ماہی گیروں کی اِس حوالے سے پہلے ایڈوکیسی کی جائے گی تاکہ وہ لیبر کے سٹیٹس سے کما حقہ آگاہی رکھتے ہوئے اپنی رجسٹریشن کرائیں۔ لیکن محکمہ فشریز نے تاحال کوئی ایسا قدم نہیں اٹھایا ہے"۔ 

یونس انور مزید کہتے ہیں "جب ہم نے دوبارہ محکمہ فشریز سے رابطہ کیا تو ہمیں بتایا گیا کہ ماہی گیروں کو لیبر کا سٹیٹس ملنے کے قانون کے اطلاق کے لئے محکمہ فشریز کے سیکریٹری اور لیبر ڈیپارٹمنٹ کے سیکریٹری مل کر طریقہ کار طے کرینگے جِس کے بعد اِس پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا اور ماہی گیروں کی رجسٹریشن شروع کی جائے گی۔ محکمہ فشریز اور لیبر ڈیپارٹمنٹ کے اعلیٰ حکام کس نتیجے پر پہنچے ہیں اِس کا تاحال اُنہیں علم نہیں اور نہ ماہی گیروں کی رجسٹریشن شروع کی گئی ہے۔ جب تک لیبر لاز کے مطابق ماہی گیروں کی رجسٹریشن نہیں ہوتی ماہی گیروں کی سوشل سیکورٹی کا مسئلہ حل نہیں ہوگا"۔ 

ماہی گیروں کو لیبر کا درجہ تو دیا گیا یے لیکن اِس قانون کے اطلاق کی صورتحال واضح نہیں ہے۔ جس میں یہی لگ رہا ہے کہ محکمہ فشریز اور لیبر ڈیپارٹمنٹ کسی بھی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچے ہیں جِس کی وجہ سے ماہی گیروں پر لیبر قانون کا اطلاق التواء کا شکار ہے جو ماہی گیروں کے سوشل سیکورٹی کے مسائل اور اس پر عمل درآمد میں رکاوٹ بن گئی ہے۔ واضح رہے کہ لیبر  قوانین کے تحت مزدوروں کو درج ذیل مراعات حاصل ہوسکتی ہیں۔

"ڈیتھ گرانٹ کی فراہمی، بچیوں کی شادی کرانے کے لیے میریج گرانٹ کی فراہمی، علاج و معالجہ کے لیے اسپتالوں اور تعلیم و تربیت کے لیے اسکولز کا قیام، پینے کے صاف پانی کی فراہمی، بچوں کے لیے اسکالرشپ کی فراہمی، رہائش کے لئے کالونیوں کی تعمیر، ہنر سکھانے کے لئے مراکز کا قیام اور پائیدار اور محفوظ شکار کے لئے ضروری آلات و مشنری کی فراہمی شامل ہیں"۔

ماہی گیروں کو لیبر کا سٹیٹس دینے کے لئے لیبر قوانین کے اطلاق کے بعد اِس میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کی فوری ضرورت ہے تاکہ دیگر صنعتوں میں کام کرنے والے کارکُنوں کی طرح ماہی گیر بھی قانونی مراعات اور دیگر سہولتیں کا حق دار بن جائیں۔ حکومتِ بلوچستان کی جانب سے ایک سال قبل ماہی گیروں کو مزدوروں کا سٹیٹس دیئے جانے کے باوجود ماہی گیروں کی رجسٹریشن کے لئے اقدامات درکار ہیں اور رجسٹریشن نہ ہونے پر ماہی گیروں کی سوشل سیکورٹی بے معنی ہوکر رہ گئی ہے جب تک ماہی گیروں کی رجسٹریشن نہیں ہوگی تب تک ماہی گیر لیبر قوانین کے تحت قانونی مراعات ور دیگر سہولیات سے محرومی کا شکار رہینگے اور اُنہیں ہمہ وقت سوشل سیکورٹی کے مسائل کا سامنا کرنے پڑے گا۔

Comments

Popular posts from this blog

گْوادر: واٹر ٹیبل میں غیر معمولی اضافہ کیوں ہونے لگا؟

اُستاد عبدالمجید گْوادری ءِ سالروچ

گْوادر کا ”ملا فاضل چوک“ خبروں میں