Posts

Showing posts from January, 2023

حق دوتحریک: کریک ڈاؤن اور گرفتاریوں کے بعد

Image
عبدالحلیم حیاتان  گزشتہ سال 26 دسمبر کو حق دوتحریک کے دھرنے پر کریک ڈاؤن، گرفتاریوں اور مولانا ھدایت الرحمن کی رُوپوشی کے بعد یہی تبصرہ کیا جارہا تھا کہ حق دوتحریک شاید پھر سے منظم ہو نا پائے یا حق دوتحریک کے رہنماؤں اور کارکنوں کے درمیان خلیج پیدا ہوگی یا وہ حق دوتحریک کی جدوجہد سے کنارہ کَش ہوجائینگے بالخصوص مولانا ھدایت الرحمن کی پالیسیوں سے اختلاف کرینگے۔ لیکن اَب تک کا جو منظر نامہ ہے وہ تمام تبصروں کو بظاہر اُلٹ دکھائی دیتا ہے۔ کیونکہ رہائی کے بعد حق دوتحریک کے دوسرے بڑے رہنماء حسین واڈیلہ نے سوشل میڈیا پر وائرل اپنے ایک انٹرویو میں بتایا ہے کہ مولانا ھدایت الرحمن کی عدم گرفتاری اُن کی حکمت عملی کا حصہ تھا جبکہ حق دوتحریک کے جو کارکنان جیل سے رہا ہوئے ہیں وہ بھی حق دوتحریک سے اپنی وابستگی کا اعادہ کرتے ہوئے دکھائی دیئے۔ پسنی میں رہائی کے بعد حق دوتحریک کے کارکنان کا استقبال کیا گیا۔  واضح رہے کہ حق دوتحریک جب سے وجود میں آئی ہے تب سے احتجاج پر ہے۔ حق دوتحریک نے 2021 اور 2022 میں طویل دھرنے دیئے۔ چیک پوسٹوں پر غیر ضروری پوچھ گچھ یا کمی، ماہی گیروں کو سمندر میں آزادانہ طور...

کیچ کلچرل کمپلکس تربت

Image
  گلزار گچکی بلوچی سے ترجمہ: عبدالحلیم حیاتان کیچ یا مکران ہر اعتبار سے اہمیت کا حامل خطہ ہیں۔ یہ خطہ اپنی تاریخی نمو، آثار قدیمہ، فن و ادب اور ثقافت کے حوالے سے بلوچستان کے مردم خیزیت کی عکاسی کرتی ہوئی نظر آتی ہے۔ کشیدہ کاری کے ہنر ہوں، ماہی گیری کا پیشہ ہو یا علم و شعور کی وسعتیں یہ خطہ زرخیز جانا جاتا ہے۔کیچ کے سبز و شاداب نخلستان، کاریز اور بہتے ہوئے ندیوں کا شہر تربت میں کیچ کلچر کمپلکس کی تعمیر کا آغاز فن و ادب کے فروغ اور تاریخی ورثہ کو محفوظ بنانے کے لئے تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہوا۔ مکران کے اہم شہر تربت کا نقشہ جس مختصر مدت میں تبدیل ہوگیا اس خوش کن تبدیلی کا آغاز بلوچستان کے سابقہ وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے دور میں ہوا جس میں کلچر کمپلکس کی بھی بنیاد شامل کی گئی۔ کلچر کمپلکس فن موسیقی، تھیٹر، فلم، ڈرامہ، کیلیگرافی، پینٹنگ اور فن و ہنر کے سیکھنے کا اہم مرکز گردانا جاتا ہے۔ اس بات میں کوئی بعید نہیں کہ آنے والے وقتوں میں کیچ کلچرل کمپلکس موسیقی، تھیٹر، فلم، ڈرامہ کیلیگرافی، پیٹنگ اور فن و ازم کے دیگر شعبوں کی مہارت حاصل کرنے کا مرکز ثابت ہوگا۔  منصوبہ ...

سید نمدی

Image
  مترجم: عبدالحلیم حیاتان  بحرین  17 جولائی 1961 لالی! خوش اور سلامت رہو!  9 جولائی کو لکھا گیا خط مجھے موصول ہوا ہے۔ آپ کے خط کا جواب دینے میں تاخیر نہیں ہوئی تھی لیکن خط کو مجھ تک پہنچنے میں کچھ دن لگے تھے۔  یہ تعجب کی بات ہے کہ ڈیڑھ سال کے بعد بھی آپ ابھی تک بے روزگار ہو۔ لیکن پھر بھی یہ غنیمت ہے کہ آپ کو ایک ہلکی سی اُمید ملی ہے۔ بہت ہی اچھا ہوگا کہ آپ کو کام ملے۔ لیکن میں یہ بات کہنے پر حیران نہیں رہونگا کہ مجھے بتایا گیا تھا کہ پہلے بھی آپ ایک جگہ کام کررہے تھے۔ نہیں معلوم وہ کام کیسے چھوڑ دیا۔   کویت پر یہ حملہ نہ ہوتا  تواچھا تھا مگر جب ہوگیا ہے اگر انگریز کے علاوہ جو بھی ہوتا اور جب تک اُس کی کمک پہنچتی تو کویت کا ستیاناس ہوجاتا۔ میرے نزدیک عربوں کی لشکر کی جگہ فرنگیوں کے لشکر کی کویت میں موجودگی بہتر ہے۔ کیونکہ عرب کی ہر ایک حکومت دوسروں کو تہہ و بالا کرنے میں کمر بَستہ ہے۔ ہر ایک کویت کے بارے میں دانت پیستا ہے۔ بے بس حکومتوں کے علاوہ ہر کوئی اپنے آپ کو کویت سے جوڈنے کی کوشش کرتا ہے۔ ایسے وقت میں کویت کو اپنے نفع و نقصان کا ادراک کرنا ہو...

سید نمدی

Image
 مترجم: عبدالحلیم حیاتان    بحرین  4 جون 1961ء   میرے بھائی جیسے دوست جمعہ خان سلامت اور شاد رہو!    میرے لئے یہ باعثِ خوشی اور شادمانی ہے کہ میرے سارے خطوط آپ لوگوں تک پہنچ چکے ہیں۔ میری بے چینی کو غارت کرنے کے لئے یہ پیغام میرے لئے ایک طرح اطمنان بخش ہے۔ رہ جاتی ہے آپ لوگوں کی مصروفیت اور سُست روی اِس میں ہم سب شاملِ حال ہیں۔ میرا سب سے بڑا غم یہی ہے کہ آپ لوگوں کے خطوط کا نا آنا میرے لئے تعجب کا باعث بنا ہوا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ لوگوں نے کسی اور جگہ کوچ کیا ہے اور وہاں پر مقیم ہو۔ یہ بات بھی کہتا ہوں کہ جب تک آپ لوگوں کا خط مجھ تک نہیں پہنچاتا ہے میں آپ لوگوں کی دبئی موجودگی سے مطمئن نہیں رہونگا۔  جی ہاں! میں نے سُنا ہے کہ عبدالحئی جمشیرزئی بحرین آیا ہوا تھا لیکن وہ مجھ سے نہیں ملا۔ ہوسکتا ہے کہ وہ مصروف رہا تھا۔  میں بالکل خیریت سے ہوں اور کمزور سانسیں چل رہی ہیں۔ جیسا کہ میں نے پہلے آپ کو لکھا تھا کہ ڈاکٹر نے مجھے آرام کے غَرض سے روکے رکھا ہے۔ دوائی نہیں لے رہاہوں۔ آرام کرنے کی وجہ میری کمزوری تھی جو پہلے دردِ جگر کی وجہ سے م...

سید نمدی

Image
  مترجم: عبدالحلیم حیاتان  بحرین  17 مئی1961ء   میرے بھائی جیسے دوست واجہ جمعہ خان سلامت اور شاد رہو!   اگر میری یادداشت میرا ساتھ دے رہا ہے تو میرے خیال میں مجھے تقریباً پچھلے دسمبر یعنی گزشتہ سال کے آخری مہینے میں آپ کا خط موصول ہوا تھا اور اُس خط کا جواب ارسال کرنے میں، میں نے آپ کو زیادہ دیر انتظار نہیں کروایا۔ لیکن اُس خط کے بعد آپ لوگوں کی جانب سے کسی بھی قسم کا پیغام اور اطلاع سُننے کو نہیں ملا ہے۔ اُن دنوں جب عبدالحئی جمشیرزئی یہاں پر اپنے "تجارتی ماھنامہ" کی اِشاعت کے لئے آیا ہوا تھا تو وہ مجھ سے ملا اور اُنہوں نے آپ لوگوں کی خیریت کے بارے میں مجھے آگاہ کیا تھا۔ بعد میں جب مجھے یہی ماھنامہ کسی دوست کی توسط سے موصول ہوا تو اِس میں، میں نے دیکھا کہ آپ کا نام بھی عہدیداروں کی فہرست میں شامل ہے اور میں سمجھ گیا کہ آپ لوگ اب پہلے سے زیادہ مصروف ہوگئے ہو۔ اِس لئے میں نے آپ لوگوں کی توجہ مبذول کرانا مُناسب نہیں سمجھا۔ دِل نے کہا کہ جب آپ لوگوں کو فُرصت ملے گی آپ خود چار جُملے لکھ کر  اَرسال کروگے۔ لیکن جانتا ہوں کہ آپ لوگوں کو کسی بھی طرح فُرصت ...