کیچ کلچرل کمپلکس تربت
گلزار گچکی
بلوچی سے ترجمہ: عبدالحلیم حیاتان
کیچ یا مکران ہر اعتبار سے اہمیت کا حامل خطہ ہیں۔ یہ خطہ اپنی تاریخی نمو، آثار قدیمہ، فن و ادب اور ثقافت کے حوالے سے بلوچستان کے مردم خیزیت کی عکاسی کرتی ہوئی نظر آتی ہے۔ کشیدہ کاری کے ہنر ہوں، ماہی گیری کا پیشہ ہو یا علم و شعور کی وسعتیں یہ خطہ زرخیز جانا جاتا ہے۔کیچ کے سبز و شاداب نخلستان، کاریز اور بہتے ہوئے ندیوں کا شہر تربت میں کیچ کلچر کمپلکس کی تعمیر کا آغاز فن و ادب کے فروغ اور تاریخی ورثہ کو محفوظ بنانے کے لئے تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہوا۔
مکران کے اہم شہر تربت کا نقشہ جس مختصر مدت میں تبدیل ہوگیا اس خوش کن تبدیلی کا آغاز بلوچستان کے سابقہ وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے دور میں ہوا جس میں کلچر کمپلکس کی بھی بنیاد شامل کی گئی۔ کلچر کمپلکس فن موسیقی، تھیٹر، فلم، ڈرامہ، کیلیگرافی، پینٹنگ اور فن و ہنر کے سیکھنے کا اہم مرکز گردانا جاتا ہے۔ اس بات میں کوئی بعید نہیں کہ آنے والے وقتوں میں کیچ کلچرل کمپلکس موسیقی، تھیٹر، فلم، ڈرامہ کیلیگرافی، پیٹنگ اور فن و ازم کے دیگر شعبوں کی مہارت حاصل کرنے کا مرکز ثابت ہوگا۔
منصوبہ بندی کے مطابق کیچ کلچرل کمپلیکس کی کل تخمینہ لاگت کی منظوری 310 ملین روپے کی دی گئی ہے جس میں سے 150 ملین روپے کی رقم خرچ کی جاچکی ہے۔ منصوبے کی تکمیل کا دورانیہ پانچ سال مقرر کیا گیا ہے۔ منصوبے پر کام کا آغاز 2015 سے شروع کیا گیا ہے۔ لیکن 5 سال گزرنے کے باوجود منصوبہ کا آدھا حصہ اپنی تکمیل کو نہیں پہنچ سکا۔ اس منصوبہ میں شاندار سہولیات کی فراہمی کو میسر بنانے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے جس میں ھیریٹیج و آرکیالوجی میوزیم، آرکائیوز میوزیم مع ھال، میوزیم فار کلچر، 600 افراد کے بھیٹنے کی گنجائش کی حامل آڈیٹوریم، لائبریری، پینٹنگ ورکشاپ ھال اور میوزک انسٹیٹیوٹ جو قابل ذکر ہی منصوبہ کا حصہ ہیں۔ اس کے علاوہ اس منصوبہ میں ایڈمن بلاک، کیفے ٹیریا، مین باؤنڈری وال، ٹف پیورنگ، ٹفلون لان، انٹرنل بلیک ٹاپ روڑ، واٹر سپلائی سسٹم، اوور ھیڈ و انڈر گراؤنڈ ٹینکس، سٹوریج سسٹم و مین سپٹک ٹینک، گرین بیلٹ،لان، الیکٹریفیکیشن اور لائیٹنگ سمیت دیگر سہولیات کی فراہمی شامل کی گئی ہیں۔ اس شاندار ادارہ جاتی منصوبہ کی تکمیل کے بعد ہر عمر اور صنف کے افراد اپنی شوق کی تسکین کرسکتے ہیں۔
یہاں پر موجود کثیرالاستعمال سہولیات کی موجودگی کے سبب اس بات کا قوی امکان بھی موجود ہے کہ یہاں پر آنے والے وقتوں میں بین الاقوامی سطح کے بلوچی کلچرل، موسیقی، ادبی و علمی موضوعات پر مجالس اور نمائش کو بھی مہمیز ملے گی۔ کیچ کلچرل کمپلکس کے کلچرل اور میوزیم ھال کی بدولت کیچ کے ثقافتی رنگ، پرانے زمانہ کی استعمال شدہ اشیاء، بلوچی کشیدہ کاری، نوادرات، مزری سے بنے ہوئے اشیاء اور وہ تمام چیزیں جو کلچرل سے نتھی ہیں کی نمائش ممکن ہوجائے گی۔ ھیریٹیج اور آرکیالوجی کو محفوظ بنانے کے لئے تعمیر ہونے والا ھال قدیم ثقافتی ورثہ جیسا کہ یہاں کے تاریخی اہمیت کے حامل قلعے اور میری سے تلاش کئے گئے قدیم نوادرات اور اسباب کو محفوظ بناکر آئندہ آنے والی نسلوں کو اس سے نہ صرف آگاہی فراہم کی جاسکتی ہے بلکہ اس سے تحقیق اور علم کے نئے در کھولے جاسکتے ہیں۔
اس کے علاوہ ایہ دارہ آرٹس کونسل کراچی اور ادارہ ثقافت کوئٹہ جیسے اداروں کا ہم پلہ بھی ثابت ہوسکتا ہے بشرطیکہ اس کو اس کے عین معیار کے مطابق استعمال میں لایا جائے۔ یہ ادارہ بلوچی موسیقی، قدیم بلوچی داستان، شاعری اور زہیروک کے فروغ کا بھی باعث بن سکتا ہے۔ لائیبریری سے نوجوانوں کی علمی پیاس بھی بچھائی جاسکتی ہے۔ کیچ اور مکران فن و ادب کے حوالے سے زرخیز ہیں، یہ ادارہ ان کے فن و ازم کو چارچاند لگاسکتا ہے جس طرح آرٹس کونسل کراچی وہاں کے فنکاروں کو بہترین سہولیات فراہم کرکے ان کے فن کو اجاگر کررہا ہے۔
فی الحال کیچ کلچرل کمپلکس کی عمارت میں صرف ھیریٹیج اور آرکیالوجی کے ھال کی تکمیل کی گئی ہے جہاں کچھ الماریاں لگائی ہیں لیکن وہاں پر لائیٹنگ اور فرنیچر کی سہولت میسر نہیں جس کی وجہ سے وہاں ھیریٹیج اور آرکیالوجی سے جڑی اشیاء کو رکھنا ممکن نہیں۔ عمارت میں ایڈمن بلاک کا بیشتر حصہ مکمل کیا جاچکا ہے مگر اس کے روٹنٹ ورک اور فٹ پاتھ نہیں بنائے گئے۔ سیوریج کا کام بھی ادھورا ہے۔ کیفے ٹیریا اور آرٹیس پورشن کے کام 95 فیصد مکمل کئے گئے ہیں لیکن وہاں استعمال کی ضروری چیزیں نہیں لگائی گئی ہیں۔ منصوبہ کا یہ حصہ جس میں ھیریٹیج اور آرکیالوجی سمیت ایڈمن اور کیفے ٹیریا شامل ہیں قلیل رقم سے فعال بنائے جاسکتے ہیں۔
منصوبہ کا اہم ترین حصہ کلچرل میوزیم ھال کا کام ابھی تک شروع نہیں کیا گیا ہے۔ آڈیٹوریم کا کام بھی ادھورا چھوڑ دیا گیا ہے۔ ہونا یہ چاہئے کہ عمارت میں جو کام ہوا ہے اس کے مطابق یہاں پر پینٹنگ کی کلاسز، پینٹنگ ورکشاپ، نمائش، موسیقی کے پروگرام، ثقافت اور آرکیالوجی کی موضوعات پرمبنی سیمینار اور کانفرنس کی سرگرمیاں شروع کی جائیں۔ اگر ھیریٹیج اور آرکیالوجی کے پورشن میں ضروری ساز و سامان جیسا کہ فرنیچر، الماری، کمپیوٹر، پرنٹر، فوٹو کاپی مشین بہم فراہم کیے جائیں تو تو یہ شعبے آسانی سے فعال ہوسکتے ہیں۔ جہاں کیچ کے تاریخی قلعے اور قدیم مقبروں سے برآمد ہونے والے آثار قدیمہ کی باقیات اور اشیاء کی نمائش چنداں مشکل کام نہیں۔
آرکیالوجی کے شعبہ کا ایک اہل افسر بھی موجود ہے جس سے اس حوالے سے کامیابی کے ساتھ کام ہوسکتا ہے۔ پینٹنگ کی کلاسز کے آغاز کے لئے دولاکھ روپے کے رقم کی ضرورت ہے جس میں کلاسز شروع کرنے کی تمام لوازمات کی فراہمی ممکن بنائی جا سکتی ہے اور ابتدائی طور پر سو بچوں کو پینٹنگ سکھایا جاسکتا ہے۔ پینٹنگ کے کلاسز کے لئے استاد بھی موجود ہے۔ پینٹنگ کے شعبہ میں آسامیوں کی کل تعداد 14 ہے جس میں سے 8 آسامیوں پر تقرری عمل میں لائی جاچکی ہے۔ آرکیالوجی میوزیم کے 15 آسامیوں پر کی گئی ہیں اور 19 آسامیوں خالی ہیں۔ لائبریری کے لئے 3 آسامیوں پر ملازم تعینات کئے گئے ہیں اور 4 آسامیوں خالی ہیں۔ کمپلکس کی تمام آسامیوں کو پر کرنے کی ضرورت ہے۔
یہاں پر فن موسیقی کی کلاسیں شروع کی جائیں۔ جو آسامیاں موسیقی کے شعبہ سے منسلک ہیں اس کے لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ ان آسامیوں پر موسیقی کے فن میں عبور رکھنے والے فنکاروں کو ہی ترجیح دی جائے۔ اگر فن موسیقی سے تعلق رکھنے والے افراد کے لئے آسامیوں موجود نہیں تو آئندہ بجٹ میں اس کی منظوری دی جائے تاکہ اس شعبہ کی ترقی کے لئے مہارت رکھنے والے لوگ ہی اپنی خدمات سرانجام دے سکیں۔
کیچ کلچر کمپلیکس کا افتتاح 20 جولائی 2020 کو چیف سیکریٹری بلوچستان نے کیا ہے لیکن اب تک کمپلیکس کی فعالیت کے اقدامات ناپید ہیں۔ یہ ادارہ کیچ اور مکران کی آرکیالوجی، ثقافت، تاریخی ورثہ، فن و ادب کی ترقی اور فروغ کے لئے اہمیت کا حامل ہے اس ادارہ کی فعالیت سے کیچ اور مکران کی کثیر الجہتی ثقافتی سرگرمیوں کو مہمیز ملے گی۔ جس کے لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ اس ادارہ کی فوری فعالیت کے لئے مکران سے تعلق رکھنے والے پارلیمنٹرین، سیاسی و سماجی رہنماء اور علاقے کے افسران آگے آئیں اور اپنا کردار اداکریں۔
Comments
Post a Comment