ایران کا سیاحتی سفر (3)

 عبدالحلیم حیاتان 

تہران کی چکا چوند رعنائیاں دیکھنے کے بعد ہم ایران کے شمالی علاقوں کے سفر پر روانہ ہوئے۔ اپنی قیام گاہ سے ٹیکسی پکڑی اور آزادی ٹاور کے قریب واقع بس ٹرمینل پہنچے جہاں ہم نے ایک اور ٹیکسی کرایہ پر لی اور شمالی علاقوں کے لئے رختِ سفر باندھ لیا۔ تہران سے نکلنے کے بعد بڑی شاہراوں پر ہماری گاڑی دوڑتی رہی، شاہراہوں کے ساتھ ریل کی پٹری بھی نظر آئی کئی مقامات پر پہاڑوں کو کاٹ کر سُرنگیں بناکر ٹریفک کے لئے مزید آسانیاں پیدا کی گئی ہیں۔ جنہیں دیکھنے کے بعد یہ کہا جاسکتا ہے کہ ایران نے اپنے روڑ نیٹ ورک کو مثالی بنانے کے لئے قابل تعریف اقدامات کئے ہیں۔ شمال کے سفر کے دوران جگہ جگہ دل موہ لینے والے نظارے، جھیل اور ہریالی نظر آرہی تھی۔ 

شمالی علاقوں کے سفر کے لئے ہماری پہلی منزل ایران کے صوبے گیلان کا شہر فومن تھا سو فومن پہنچنے سے پہلے آنکھوں کو خِیرا کرنے والے مناظر نے ہمارا سہاگت گیا، رستے میں واقع پہاڑی سلسلے ہریالی اور سبز و شاداب درختوں سے ڈھکے ہوئے تھے فطرت نے پہاڑوں کے چٹانوں کو اپنی کاریگری سے چھپا لیا ہے تاحدِ نگاہ سبزہ ہی سبزہ نظر آتی ہے۔ رستے میں موجود قدرتی اور دلکش نظارے ایران کے شمالی علاقوں کے سفر پر جانے والوں کو پہلے سے ہی خوش گوار حیرت میں ڈالتے ہیں۔ ہم تقریباً چار گھنٹے کا سفر طے کرنے کے بعد فومن شہر میں داخل ہوئے۔ 

فومن (Fuman City) ایران:

فومن شہر ایران کے صوبہ گیلان میں واقع ہے جو تہران سے تقریباً 356 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ فومن شہر ایران کے تاریخی سیاحتی مقامات مسولح اور رودخان سے بھی جانا جاتا ہے۔ فومن شہر کو مجسموں کا شہر بھی کہتے ہیں جس میں قدیم ایرانی دیوی اناتیا اور چار لڑکیوں کے مجسمے شامل ہیں۔ فومن باغات، جنگلات، پہاڑوں اور دھان کے کھیتوں سے گھرا ہوا ہے۔ یہاں پر چاول کی فصل کثرت سے کاشت کی جاتی ہے۔ فومن شہر کی مشہور سوغات کلوچہ بسکٹ ہے۔ فومن کی اکثریت آبادی شیعہ مسلمانوں کی ہے جب کہ شہر میں سنی اقلیت بھی آباد ہیں۔ فومن شہر اپنی خوبصورتی کی وجہ سے سیاحوں کے لئے پرکشش ہے۔ فومن شہر کی مارکیٹ اور بازار پررُونق ہیں۔

یہاں پر کھانے پینے کے لئے ہوٹل بھی موجود ہیں جب کہ رہائش کے لئے ویلا اور فلیٹ بھی دستیاب ہیں۔ شہر کے چوک اور چوراہوں کو خوبصورتی سے بنایا گیا ہے جن کو رنگ برنگی پھولوں سے سجایا گیا ہے۔ شہر کا مین چوک پررونق اور قابل دید ہے۔ تاریخی اعتبار سے فومن شہر ساسانی سلطنت کے دور میں اور اس سے بھی پہلے (2500 سے 3000 سال قبل) آباد شہر تھا۔ ساسانی دور کے بعد دو خاندان، گیلانشاہ اور گابرین نے فومان میں حکومت کی۔ ساسانی سلطنت ایران کی چوتھی اور دوسری فارسی سلطنت تھی جو 226ء سے 651ء تک قائم رہی ہے۔ 
جاری ہے۔۔۔۔

Comments

Popular posts from this blog

گْوادر: واٹر ٹیبل میں غیر معمولی اضافہ کیوں ہونے لگا؟

اُستاد عبدالمجید گْوادری ءِ سالروچ

گْوادر کا ”ملا فاضل چوک“ خبروں میں