ایران کا سیاحتی سفر (6)

 عبدالحلیم حیاتان 

رشت (Rasht) شہر میں بھی رم جم برس رہی تھی ہم نے رشت کے مشہور پوائنٹ "میدانِ شھرداری" یعنی میونسپل اسکوائر کے قریب پاک ہوٹل میں قیام کیا۔ کچھ دیر آرام کرنے کے بعد ہم رشت شہر کی خوبصورتی کا لطف اٹھانے کے لئے ہوٹل سے باھر نکلے۔ بارش سے میدانِ شھرداری جل تھل گیا تھا اور وہاں پر لگائے گئے رنگ برنگی پھول ساون کی بوندیں پڑھنے کے بعد مزید نکھر آئے تھے جو میدان شھرداری کی خوبصورتی کو مزید دوبالا کررہے تھے۔ میدانِ شھر داری کے اطراف ریسٹورنٹ، رہائش کے لئے ہوٹل اور مارکیٹ قائم کئے گئے ہیں۔ رشت شہر کا میدانِ شھرداری رنگ و نور کے جلوے سے جیسے فروزاں تھا۔ لوگوں کی بڑی تعداد میدانِ شھرداری کی خوبصورتی کا لطف اٹھانے کے لئے میدانِ شھرداری کی طرف امنڈ آیا تھا۔

ساون کی بوندیں شام کے لمحات کو مزید خوش گوار احساس میں بدل رہے تھے۔ رنگ و روپ کا جلوہ میدانِ شھرداری کی رونقوں کو مزید جلا بخش رہی تھیں، جب کہ میدانِ شھرداری کے قریب نصب کی گئی کرسیوں پر بیٹھے ہوئے جوڑے ساون کی بوندوں میں بھیگنے کا مزہ اٹھا رہے تھے اور ایسا گمان ہورہا تھا ہم یورپ میں گھوم رہے ہیں۔ رشت کا میدانِ شھرداری دیکھنے کے لاحق ہے یہاں کی شامیں پررونق ہوتی ہیں رنگ اور روپ میں نہاتا ہوا میدانِ شھرداری اپنی طرف آنے والوں کو واپسی پر تا دیر خوش گواری کا احساس دلاتا ہے۔ میدانِ شھرداری  میں مشرقی یورپی طرز تعمیر کی عمارتیں موجود ہیں۔ رشت شہر کے بارے میں حاصل کی گئی مختصر معلومات یوں ہیں۔

رشت (Rasht):
رشت شہر ایران کے صوبہ گیلان کا دارالحکومت ہے۔ رشت شہر کیسپیئن (Caspian Sea) کے ساحل پر واقع شمالی ایران کا بڑا شہر ہے۔ ساحل اور پہاڑوں کے درمیان واقع ہونے کی وجہ سے رشت کا موسم زیادہ تر برساتی ہوتا ہے اس لئے اسے "The City of Rain" یعنی شہرِ باران بھی کہا جاتا ہے۔ تاریخی طور پر رشت شہر ایران کا ایک بڑا ٹرانسپورٹ اور تجارتی مرکز ہوا کرتا تھا جو ایران کو روس اور باقی یورپ سے ملاتا تھا اور اسی وجہ سے رشت کو "یورپ کا دروازہ" بھی کہتے تھے۔ رشت کے شہری آرٹ، خوراک اور پہناوے کے شوقین ہیں اچھی خوراک استعمال کرنے کے پیشِ نظر اقوام متحدہ کی تنظیم یونیسکو نے 2015ء میں رشت شہر کو "Creative Gastronomy Cities" یعنی اچھی خوراک کے لئے مشہور جدت پسند شہروں کی نیٹ ورک میں شامل کیا ہے۔ رشت میں ایک بین الاقوامی ہوائی اڈہ بھی ہے جو  گیلان صوبے کا واحد ہوائی اڈہ ہے۔ یہ ہوائی اڈہ  1969ء میں تعمیر کیا گیا تھا۔ رشت میں ایک ریلوے اسٹیشن بھی موجود ہے جو رشت شہر کو تہران سے ملاتی ہے۔ رشت دیکھنے کے بعد ہم رامسر روانہ ہوگئے۔ 

رامسر (Ramsar): 
رامسر ایران کے صوبہ مازندران میں واقع ایک خوبصورت تفریحی شہر اور صوبہ مازندران کا دارالحکومت بھی ہے۔ رامسر بحیرہ کیسپیئن کے ساحل پر واقع ہے۔ ماضی میں رامسر کا نام سخت سر تھا۔ رامسر جنگل اور ساحل کے امتزاج سے مزین شہر ہے اور یہ امتزاج رامسر شہر کی خوبصورتی اور دلکشی کا مظہر ہے۔ رامسر قاجار دور میں مازندران کا ایک چھوٹا گاؤں ہوا کرتا تھا لیکن پہلوی دور میں رضاشا کی حکومت کی دلچسپی اور حمایت سے رامسر کو سیاحتی سہولیات سے آراستہ کیا گیا جو اب خوبصورت شہر بن گیا ہے۔ ایران کے آخری شاہ نے رامسر کی خوبصورتی کو دیکھتے ہوئے اپنا تعطیلاتی محل بھی تعمیر کیا ہے جو آج بھی برقرار ہے جب کہ عالمی معیار کا قدیمی ہوٹل جو رامسر کے نام سے منسوب ہے موجود ہے۔

رامسر میں ہماری جس فلیٹ میں رہائش تھی اِس فلیٹ کا مالک ایک بوڑھا شخص ہے جس کی اپنی ٹیکسی کار ہے رامسر کے تفریحی مقامات کا سیر کرنے کے لئے ہم نے اِس کی ٹیکسی ھائیر کی۔ بوڑھا شخص ہم سے بلا تکلف گفتگو کرنے لگا۔ بوڑھا شخص رامسر کا رہائشی ہے جس نے اپنی مکان کے تین حصے بنائے ہیں درمیان کی منزل میں وہ اپنی بیوی بچوں کے ساتھ رہائش اختیار کررہا ہے جب کہ فرسٹ فلور والی فلیٹ وہ سیاحوں کو کرایہ پر دیتاہے۔ مکان کا بالائی منزل زیر تعمیر تھا۔ بوڑھا شخص اپنی گفتگو میں ایران کی سخت گیر حکمرانوں سے ناخوش دکھائی دے رہا تھا۔  رامسر شہر میں بل بورڈ پر آویزاں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی بڑی تصویر دیکھنے کے بعد وہ  آیت اللہ علی خامنہ ای کو تنقید کا نشانہ بنانے کے بعد کہنے لگا "ہمارے حکمرانوں کی پالیسیاں ایرانی عوام کے مفاد میں نہیں جس کی وجہ سے اُن کا ملک پیچھے جارہا یے۔ اُس کا مزید کہنا تھا کہ آج اگر رامسر میں جو ترقی دکھ رہی ہے اور یہ شہر سیاحوں کا مرکز بن گیا ہے یہ شاہ کی بدولت ہے۔ شاہ نے رامسر کو سنوارا اور بنایا ہے۔ رامسر کا یہ انفراسٹرکچر شاہ دور کی مرہونِ منت ہے اِس میں موجودہ حکمرانوں کا کوئی کردار نہیں۔ بوڑھے شخص نے مزید بتایا کہ پہلے زمانے میں رامسر کا نام سخت سر تھا۔ سخت سر کے معنی "سخت مزاج کے لوگ" لیکن شاہ نے اس شہر کا نام رامسر رکھا یعنی "ٹھنڈے مزاج رکھنے والوں کا شہر"

رامسر کی ایک خوبصورتی یہاں کی رامسر کیبل کار بھی ہے جو 2000 میٹر کے رقبے پر پھیلی ہوئی ہے۔ جب آپ  کیبل کار پر سوار ہوکر چلتے ہیں تو دلکش نظاروں سے لطف اندوز ہوکر جاتے ہیں۔ یہ کیبل کار سطح سمندر سے 700 میٹر کی بلندی تک پہاڑی کی چوٹی تک جاتی ہے جہاں پارک، شاپنگ مال اور ریسٹورنٹ قائم کئے گئے ہیں۔ پہاڑی پر جیسے ایک الگ دنیا بسائی گئی ہے۔ سرسبز و شاداب پہاڑ کو جدت کے ساتھ ایک دلکش تفریحی مرکز میں تبدیل کیا گیا ہے جہاں قدرت کا حسن خوش گوار احساس میں مبتلا کرتا ہے۔ یہ کیبل کار "الیمیلی" کی خوبصورت پہاڑی کی چوٹی تک جاتی ہے، کیبل کار سے الیمیلی پہاڑی تک کا سفر رامسر کی دلکشی اور پُرکشش محل و وقوع کی کو مزید نمایاں کرتی ہے اور کیبل کار سے رامسر کا نظارہ انتہائی خوبصورت دکھائی دیتا ہے۔
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔

Comments

Popular posts from this blog

گْوادر: واٹر ٹیبل میں غیر معمولی اضافہ کیوں ہونے لگا؟

اُستاد عبدالمجید گْوادری ءِ سالروچ

گْوادر کا ”ملا فاضل چوک“ خبروں میں