ایران کا سیاحتی سفر (5)

 عبدالحلیم حیاتان 

خوبصورت ماسوله اور تاریخی قلعہ رودخان دیکھنے کے بعد ہمارا سفر تالش کے لئے شروع ہوتا ہے۔ تالش کے نواحی علاقے چوبر (Chubar) میں مسعود کا ایک کاروباری دوست گارمن رہائش پذیر ہے جو کیوی کے پھل کے کاروبار سے منسلک ہیں۔ جب ہم ایران کے شمالی علاقوں کے لئے روانہ ہوئے تو مسعود نے فون کرکے گارمن کو اپنی صوبہ گیلان میں موجودگی کے بارے میں اطلاع دی جس پر گارمن نے مسعود سے اِصرار کیا کہ لازمی طورپر وہ اُن کے یہاں آجائیں۔ گارمن تالش شہر کے نواح میں واقع چوبر (Chubar) نامی ساحلی شہر میں سکونت رکھتے ہیں۔ گارمن کے بے حد اِصرار پر ہم تالش کے لئے نکلے۔ تالش شہر میں داخل ہوتے ہی گارمن نے ہمارا استقبال کیا۔ پھر وہ ہمیں چوبر (Chubar) کے ساحل پر واقع ایک ریسٹورنٹ لے کر گیا جہاں گارمن نے لذیذ مچھلی کے کباب سے ہمیں ڈنر کرایا۔

ڈنر میں گارمن کی زوجہ اور دوبیٹیاں بھی موجود تھیں۔ گارمن اور اُن کے خاندان کو ہم نے انتہائی مہمان نواز اور ملنسار پایا۔ غیر ملکی ہونے کے باوجود گارمن نے ہمیں اجنبی ہونے کا احساس نہیں دلایا بل کہ اپنی خوش گُفتاری سے گارمن نے مجھے اور دُرّا کو خوش گوار حیرت میں مبتلا کردیا۔ مسعود کی بھی گارمن سے یہ پہلی ملاقات تھی تاہم مسعود اِس سے پہلے گارمن سے اپنے کاروباری معاملات کے حوالے سے فون پر رابطے میں رہتا تھا۔ رات کا کھانا کھانے کے بعد گارمن ہمیں اپنے مہمان خانہ لایا۔ گارمن کیوی کے پھل کے کاروبار سے منسلک ہیں۔ یہ کاروباری خاندان ہے۔ گارمن کی زوجہ کی شہر میں گارمنٹس کی دکان ہے جب کہ گارمن کی اپنی کیوی کے پھل کی فارم ہے اور وہ کیوی کی Export کی تجارت سے منسلک ہیں۔ گارمن کی کیوی کی فارم بحرہ کیسپیئن کے کنارے پر واقع ہے۔ 

چوبر (Chubar) شہر کے بارے میں کہتے ہیں کہ اِس شہر کو 2004ء میں چار دیہاتوں کے ملاپ کے بعد شہر کا درجہ دیا گیا ہے۔ چوبر (Chubar) شہر دریائے خزر یعنی بحرہ کیسپیئن (Caspian Sea) کے کنارے آباد ایک سرسبز ساحلی شہر ہے۔ بحرہ کیسپیئن کو دنیا کا سب سے بڑا جھیل بھی کہتے ہیں۔ بحرہ کیسپیئن کا کیچمنٹ ایریا 371,000 کلومیٹر پر محیط ہے۔ بحرہ کیسپیئن کی سرحد شمال مشرق میں قازقستان، شمال مغرب میں روس، جنوب مغرب میں آذربائیجان، جنوب میں ایران اور جنوب مشرق میں ترکمانستان سے ملتی ہے۔ چوبر (Chubar) میں کیوی کی فصل کثرت سے کاشت کی جاتی ہے اس کے علاوہ چوبر (Chubar) چاول کی کاشت اور شہد کی پیداوار کی وجہ سے بھی مشہور ہے۔ چوبر (Chubar) میں ہریالی اور سبزہ اپنی مثال آپ ہے۔ یہاں پر آبشار اور وادیاں بھی پائے جاتے ہیں جو چوبر (Chubar) کی خوبصورتی اور دلکشی کا باعث ہیں۔ 

رات کو قیام کے بعد گارمن صبح سویرے ہمیں بحرہ کیسپیئن کے ساحل پر واقع اپنے کیوی کے فارم پر لے گیا جہاں کیوی کی پھل لگ چکی تھی۔ کیوی کا فارم دیکھنے کے بعد گارمن ہمیں اپنی گاڑی پر استارہ اور اردبیل صوبے کی سرسبز وادیوں کی سیر کے لئے لے گیا۔ گارمن کا ایک ساتھی مھران بھی ہمارا شریک سفر تھا۔ مھران کو بھی ہم نے گارمن کی طرح خوش مزاج پایا۔ رستے میں سرسبز پہاڑوں سے ایک چشمہ بہہ رہا تھا، گارمن کے مطابق یہ چشمہ سالہا سال بہتا ہے اور اِس کا پانی ایک طرح سے اکسیر بھی ہے جسے پینے کے بعد اندرونی بیماریاں دور ہوتی ہیں۔ ہم بھی کچھ دیر کے لئے وہاں رُکے اور چشمے کا پانی پیا۔ دیگر بہت سے لوگ چشمہ سے بڑی بڑی کین میں پانی بھر رہے تھے۔ جوں جوں ہماری گاڑی آگے بڑھ رہی تھی درجہ حرارت نیچے گررہا تھا اور بدن میں کنکی محسوس ہونے لگی۔ ہلکی ہلکی پھوار بھی پڑرہی تھی، موسم نے اپنا مزاج بدلا تھا، آسمان بادلوں سے ڈھکے ہوا تھا اور سرسبز وادیوں کا حسن مزید کِھل اٹھا تھا۔  ایک طرف آذربائیجان کا بارڈر تھا اور دور وادیوں اور پہاڑوں پر آذربائیجان کے گھر دکھائی دے رہے تھے۔ ایران اور آذربائیجان کی سرحدیں ایک دوسرے کے قریب ملتی ہیں جس کی آہنی باڑ کے ذریعے حد بندی کی گئی ہے۔ باڑ کے ایک طرف ایرانی اور دوسری طرف آذربائیجان کے سرحدی محافظین کی چوکیاں بھی دکھائی دے رہے تھے۔

ایران اور آذربائیجان کے درمیان آزادانہ طورپر سرحدی تجارت بھی کی جاتی ہے۔ استارا کی سڑکوں پر بڑی بڑی کنٹیر گاڑیاں جارہی تھیں، گارمن نے بتایا کہ یہ گاڑیاں آذربائیجان اور روس کی ہیں جو مختلف اشیاء لیکر لاتی ہیں اور ایرانی اشیاء لیکر جاتے ہیں۔ گردنه حیران (Heyran Gedik) کی پیچ و تاب ور بل کھاتی ہوئی سڑکیں خوبصورت وادیوں کے درمیان گزر رہی تھیں۔ گردنه حیران (Heyran Gedik) کی جنت نذیر وادیاں اور دلکش خوبصورتی دیکھنے کے لاحق ہے۔ یہاں کی وادیوں کا حسن ہر ایک کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔ ٹھنڈی ہواہوں کا جھونکا آپ کو چھو کر گزرتا ہے۔ شاید اِس وجہ سے اِس کا نام گردنه حیران (Heyran Gedik) رکھا گیا ہے کہ جہاں بھی نظر دوڑائیں یا گردن گھمائیں فطرت کا حسن اور وادیوں کی خوبصورتی خوش گوار احساس میں مبتلا کرتے ہیں۔ گردنه حیران (Heyran Gedik) کا پُر لطف سیر کرنے کے بعد ہم اردبیل شہر کی طرف نکل گئے۔

اردبیل شمال مغربی ایران کا ایک شہر اور اردبیل صوبے کا درالخلافہ بھی ہے۔ اردبیل بحیرہ کیسپیئن سے تقریباً 70 کلومیٹر اور تبریز شہر سے 210 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ اردبیل ریشم اور قالین کی تجارت کے لئے مشہور ہے۔ اردبیل شہر کی ایک وجہ شہرت یہ بھی ہے کہ ایران کے عالمی شہرت یافتہ فٹبال کے کھلاڑی علی داعی کا تعلق بھی اردبیل سے ہے۔ ہم نے اردبیل شہر میں داخل ہونے کے بعد مزید آگے کا سفر طے کیا جہاں سڑکوں پر دھند چھائی ہوئی تھی اورٹھنڈ موسم پڑرہی تھی۔ سڑکوں کے دونوں اطراف اور پہاڑوں کی سطح پر گندم کی فصل کاشت کی گئی تھی اور کسان گندم کے فضل کی کٹائی میں مصروف تھے۔ دو سے تین سے گھنٹوں کا سفر طے کرکے ہم ایک باربی کیو ہوٹل پر رکے جہاں تازہ بکرے کے گوشت سیخ پر پکائے جارہے تھے۔ لذیذ گوشت کے سیخ کھانے کے بعد گارمن ہمیں ایک سوئمنگ پول لے گیا۔ 

یہ سوئمنگ پول سرعین میں واقع ہے جو قدرتی گرم چشموں کے پانی کا سوئمنگ پول ہے۔ اِس کا پانی اردبیل صوبے کے پہاڑی سلسلے "سبلان" سے آتش فشاں پھٹنے کی صورت میں آتا ہے۔ سبلان ایران کا تیسرا بڑا بلند ترین پہاڑی سلسلہ ہے جس کی بلندی  15,784  فٹ ہے۔ سرعین کے گرم چشمے کی سوئمنگ پول کو مختلف بیماریوں جیسے جوڑوں کے درد، جلد کی بیماریوں، گٹھیا اور پٹھوں کے کھنچاؤ کے لئے شفا بخش خصوصیات کا حامل سمجھا جاتا ہے۔ مذکورہ سوئمنگ پول کے دو حصے بنائے گئے ہیں۔ ایک مردوں کے لئے اور دوسرا خواتین کے لئے مخصوص کیا گیا ہے۔ جب ہم سوئمنگ پول میں نہانے کے لئے پہنچے تو وہاں پر بڑی اور چھوٹی عمر کے افراد کا رش لگا ہوا تھا۔ ایک گھنٹہ تک ہم سوئمنگ پول میں نہاتے ریے۔ سوئمنگ پول میں نہانے کے بعد ہم چوبر (Chubar) کے لئے روانہ ہوگئے۔ عشاء کے وقت ہم چوبر (Chubar) پہنچے جہاں گارمن کی نوبیائی بیٹی کے سسرال میں پرتکلف عشائیہ کا اہتمام کیا گیا تھا۔ گارمن کا خاندان چار افراد پر مشتمل ہے جس میں گارمن اس کی بیوی اور دوبیٹیاں ہیں۔ گارمن نے اپنی دونوں بیٹیوں کی شادی کرائی ہے۔ گارمن کی کوئی اولاد نرینہ نہیں ہے۔ عشائیہ میں دلہا اور دلہن کے علاوہ دلہن کے سسرال والے اور خاندان کے تمام افراد مرد و زن موجود تھے۔ گارمن کی بیٹی کے سسرال والوں نے ہمارا پرتپاک استقبال کیا۔ ہم سب نے مل کر ایک ہی دسترخوان پر کھانا کھایا۔

چوبر (Chubar) شہر میں رات کو وقفے وقفے سے بارش ہوتی رہی جو صبح تک جاری رہی۔ صبح جب گارمن ہمارا ناشتہ لایا تو ہم نے پوچھا بارش ہورہی ہے تو گارمن کہنے لگا چوبر (Chubar) میں کافی عرصے سے بارش نہیں برسی ہے آپ جیسے نیک لوگوں کے قدم رکھنے کے بعد باران رحمت برس رہی ہے۔ ہم تینوں (میں،  دُرّا، مسعود) نے زور دار قہقہ لگایا۔ ھاھاھا!!! ناشتہ کرنے کے بعد گارمن ہمیں تالش شہر لے آیا جہاں ہم نے رشت کے لئے ٹیکسی بُک کی۔ ہلکی ہلکی بارش برسی رہی تھی اور پورا سفر بارش اور خوبصورت نظاروں کے درمیان گزرا۔ تقریباً 100 کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد ہم رشت شہر پہنچے۔
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔

Comments

Popular posts from this blog

گْوادر: واٹر ٹیبل میں غیر معمولی اضافہ کیوں ہونے لگا؟

اُستاد عبدالمجید گْوادری ءِ سالروچ

گْوادر کا ”ملا فاضل چوک“ خبروں میں