گْوادر بک فیسٹیول کا آخری دن


 عبدالحلیم حیاتان 

گوادر بُک فیسٹیول 2025 اپنی تمام تر رنگینیوں اور رعنائیوں کو سمیٹ کر خوش گوار یادوں کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ گوادر بُک فیسٹیول کے آخری روز کل نو سیشن منعقد کئے گئے۔ پہلے سیشن میں اُردو میں تصنیف کی گئی مطالعہ قرآن کی نئی جہتیں اور اسلم تگرانی کی مرتب کی گئی کتاب بلوچی نیکراھی لبزانک کی رونمائی کی گئی۔ جس پر عبدالتمین اخوانزادہ، یلان زعمرانی اور اسلم تگرانی نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر سابقہ وزیراعلٰی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بلوچی نیکراھی لبزانک اور ایم پی اے مولانا ھدایت الرحمن بلوچ نے مطالعہ قرآن کی نئی جہتیں کی رونمائی کی۔ دوسرے سیشن میں ملک کے معروف صحافی و مصنف مظہر عباس کی میزبانی میں بلوچستان کی موجودہ صورت حال کے موضوع پر گُفتگو کی گئی جس کے مہمان نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سابقہ وزیراعلٰی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور ایم پی اے گْوادر مولانا ھدایت الرحمن بلوچ تھے جنہوں نے موضوع کے حوالے سے اپنا نقطہ نظر پیش کیا۔ تیسرا سیشن نوجوانوں کی تعلیم کا راستہ کے موضوع پر پینلسٹ نے گفتگو کی جس میں ڈاکٹر جاوید انور شاھوانی اور حمودالرحمن شامل تھے۔ اس سیشن کی میزبانی ڈاکٹر فدافائز نے کی۔ 

چوتھے سیشن میں گوادر شہری منصوبہ بندی کے تقاضے اور ساحل مکران میں معاشی ترقی موسمیاتی تبدیلی کے تناظر میں پینل ڈسکشن منعقد کیا گیا۔ پینلسٹ میں شبینہ فراز اور ڈاکٹر حفیظ جمالی شامل تھے جب کہ ڈاکٹر منطور احمد نے میزبانی کی۔ پانچویں سیشن میں دو کتابوں کی رونمائی کئی گئی جس میں بلوچستان ءُ سندھ ءِ تر ءُ تاب اور رفیق زاہد کے اُردو  کے افسانوں کی کتاب کون کس کی تلاش میں؟ شامل تھے۔ دونوں کتابوں پر غلام فاروق، طاہر حکیم، رفیق زاہد اور شیر دل غیب نے اپنا تبصرہ پیش کیا۔ چھٹے سیشن سید ہاشمی مرچگیں دور ءَ کے موضوع پر پینل ڈسکشن ہوئی جس کے پینلسٹ میں غلام فاروق، اے آر داد اور رحیم مھر شامل تھے جنہوں سید ظہور شاہ ھاشمی کے شعری اسلوب اور اُن کی شاعری کی جہتوں پر گُفتگو کی۔ سیشن کی میزبانی زرنگار نے کی۔ 

ساتویں سیشن میں بیرون ملک مقیم گوادر کے مختلف شخصیات سے گفتگو کی گئی۔ احمد حمید کلمیر اور حسن مجتبی نے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے خیالات کا اظہار کیا جب کہ رضا محمد شمبے نے ڈاکٹر انور جمال کی میزبانی میں اپنے تجربات بیان کئے۔ آٹھویں سیشن میں اے آئی، بدلتی دنیا اور ہم کے موضوع پر قیصر رونجھا نے بذریعہ ویڈیو لنک اے آئی یعنی مصنوعی ذہانت کی جہتوں سے شرکاء کو معلومات فراہم کی۔ 

نویں سیشن میں گْوادر کے معروف اداکار اللہ بخش حلیف نے موسمیاتی تبدیلیوں اور اس کی تباہ کاریوں کے عنوان پر مونو لوگ ایکٹ پر فرمارم کرکے اپنے فن سے شرکاء سے خوب داد وصول کی۔ 

آخری سیشن اختتامی تقریب کا تھا جس کے مہمان خصوصی ایم پی اے گْوادر مولانا ھدایت الرحمن بلوچ تھے۔ اِس موقع پر کتاب میلے کے اسٹالز انچارج نیاز ابراہیم نے کتابوں کی سیل کے حوالے سے معلومات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ چار روزہ کتاب میلے میں کل 29 کتابوں کے اسٹال لگائے گئے تھے جہاں سے چار روز میں 28 لاکھ 66 ھزار 8 سو 50 پچاس روپے کی کتابوں کی ریکارڈ سیل ہوئی ہے۔ گْوادر بُک فیسٹیول میں ہوپ فاونڈیشن کی طرف سے بلڈ ڈونیشن کیمپ بھی لگایا گیا تھا جہاں 70 لوگوں نے اپنے خون کے عطیات پیش کئے۔ 

اختتامی سے خطاب کرتے ہوئے ایم پی اے گوادر مولانا ھدایت الرحمن، سیکریٹری فشریز ڈاکٹر جاوید انور شاھوانی، ماحولیاتی کارکن شبینہ فراز، آر سی ڈی کونسل گوادر کے سرپرست اعلی خدابخش ھاشم اور صدر ناصر رحیم سہرابی نے کہا کہ گوادر بُک فیسٹیول کا شاندار اختتام شرکاء اور باہر سے آنے والوں مہمانوں کی مرہونِ منت ہے،  کتابوں کی ریکارڈ سیل اِس بات کی دلیل ہے کہ یہ خطہ علم و ادب کے متوالوں کا خطہ ہے جہاں کتاب دوستی اور علم دوستی کا جادو سر چڑھ کر بولتا ہے۔ ایم پی اے گْوادر مولانا ھدایت، سیکریٹری فشریز ڈاکٹر جاوید انور شاھوانی اور شبینہ فراز نے کامیاب اور شاندار بک فیسٹیول کے انعقاد پر آر سی ڈی کونسل گْوادر کے انتظامیہ کی کاوشوں کو بے حد سراہا۔ 

اختتامی تقریب کے نظامت کے فرائض رحمت اللہ نے اداکئے۔ یوں گْوادر بُک فیسٹیول کا نواں ایڈیشن خوش گوار یادوں کے ساتھ اختتام کو پہنچا۔

Comments

Popular posts from this blog

گْوادر کا تاریخی "واچ ٹاور"

گْوادر بُک فیسٹیول کا پہلا دن