اور گوادر ڈوب گیا
عبدالحلیم حیاتان
27 فروری کو شروع ہونے والی دو دن کی طوفانی بارشوں نے گْوادر شہر کو ڈوبو دیا۔ 27 فروری کی علی الصبح شروع ہونے والی تیز بارشوں نے گھٹی ڈور سے لیکر گوادر پورٹ کے پہلو میں آباد بستیوں کو پانی پانی کردیا۔ ہاں یہی وہی گوادر ہے جس میں کوہ باتیل کے دامن پر خوبصورت کرکٹ اسٹیڈیم اور بین الاقوامی اہمیت کا حامل گوادر پورٹ واقع ہیں۔ گوادر پورٹ کی اسٹریٹیجک حیثیت اور کرکٹ اسٹیڈیم کی خوبصورتی کے چرچے نے گْوادر کو اہم بنایا ہے۔
لیکن جس مقام پر یہ خوبصورت کرکٹ اسٹیڈیم اور اس سے چند فاصلے پر بین الاقوامی اہمیت کا حامل گوادر پورٹ اور ناگن کی طرح بل کھاتی ہوئی گوادر ایکسپریس وے واقع ہیں جو گوادر شہر کی شان سمجھی جاتی ہیں مگر ان کے پہلو میں ملا بند اور گوتری بازار کی آبادیاں بھی بستی ہیں، لیکن خبر ہوکہ بارشوں کے دوران کرکٹ اسٹیڈیم اور گوادر پورٹ کے پڑوس کی آبادیاں ملا بند اور گوتری بازار کے لوگوں کو اسپیڈ بوٹ کے ذریعے رسکیو کرکے محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔
فقیر کالونی اور ٹی ٹی سی کالونی کی آبادیاں بھی پانی میں گرے ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ گوادر شہر سے تقریبا 24 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ساحلی بستی سربندن میں بھی طوفانی بارشوں نے کئی لوگوں کو بے گھر کردیا ہے۔ طوفانی بارشوں نے شہر کا انفراسٹرکچر تہس نہس کردیا ہے کسی بھی جگہ پانی کے نکاس کا پائیدار نظام موجود نہ ہونے کی وجہ سے پانی نے آبادیوں کا رخ کیا۔ گوادر شہر کے شمال سے لیکر جنوب تک بارش نے شہر میں انفراسٹرکچر کے لئے کئے گئے اقدامات پر سوالیہ نشان چھوڑ دیا ہے۔ اور اربن فلڈنگ کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔
یہ تو معمول سے زیادہ بارشیں ریکارڈ ہوئی ہیں لیکن اگر بارش معمول کے مطابق بھی ہوں تو انفراسٹرکچر کو متاثر کئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ فرض کریں اگر طوفانی بارشوں پر اب تک کی گئی منصوبہ بندی کو تنقید کا نشانہ نہ بنایا جائے تو پھر معمول کی بارشوں پر کیا کہا جائے؟
گْوادر شہر، گوادر پورٹ اور سی پیک منصوبوں کی بدولت اہمیت کا حامل ضرور ہے لیکن یہاں کے شہری بنیادی سہولیات اور پائیدار بنیادی انفراسٹرکچر کے لئے تشنہ طلب ہیں۔ طوفانی بارشیں ہوں یا معمول کی بارشیں گوادر شہر میں ہنگامی حالات جنم لیتے ہیں۔ اب گوادر شہر اربن فلڈنگ کی زد میں ہے۔ بارشیں شروع ہوجاتی ہیں آبادیاں اور بستیاں بھی ڈوب جاتی ہیں۔
گوادر شہر کو طوفانی بارشوں یا معمول کی بارشوں سے محفوظ بنانے اور اربن فلڈنگ کے خطرات کو ختم کرنے کے لئے پائیدار اور دیرپاء بنیادی انفراسٹرکچر کی ضرورت ہے جسے شہر کے ارضیاتی ماحول سے ہم آہنگ کرنے کی بھی ضرورت ہے، کیونکہ قدرت کے نظام سے الٹ کوئی بھی نظام کارگر ثابت نہیں ہوسکتا۔ بصورت دیگر ہر بارشوں کے بعد گوادر جیسے بین الاقوامی اہمیت کے حامل شہر کو جُزوقتی اقدامات سے ریلیف فراہم کرنے یا یہاں کے لوگوں کو کشتیوں سے رسکیو کرنے کی ہر بار ضرورت پیش آتی رہے گی۔ یا بقول عطاءشاد کہ،
سیلاب کو نہ روکیے رستا بنائیے
کس نے کہا تھا گھر لبِ دریا بنائیے
اب پتھروں پہ دیکھئے خوابوں کے آئینے
اب پانیوں میں پھول کا چہرہ بنائیے
Comments
Post a Comment