گوادر شہر کا نکاسی آب کا نظام دردِ سر بن گیا
عبدالحلیم حیاتان
گوادر شہر کا نکاسی آب کا نظام کئی دہائیوں سے درد سر بنا ہوا ہے اور اِسے پائیدار بنانے کے لئے بلدیاتی اداروں اور ادارہ ترقیات (جی ڈی اے) گوادر نے خطیر عوامی فنڈز بھی خرچ ڈالے لیکن یہ اونٹ پہاڑ سے نیچے اترنے والا نہیں۔ توقع کی جارہی تھی کہ جی ڈی اے گوادر کا سیوریج لائن گوادر شہر کو نکاسیِ آب کی مصیبت سے نکالے گی مگر اب تک اِس کے کوئی آثار نظر نہیں آتے۔ اِس کی ایک وجہ غلط منصوبہ بندی کو بھی قرار دیا جارہا ہے۔ نکاسیِ آب کے لئے مقامی حکومتوں نے جو منصوبہ بندی کی تھی وہ بھی پائیدار ثابت نہ ہوسکا۔
گوادر شہر ہر بارشوں کے بعد پانی میں ڈوبا ہوا نظر آتا ہے کسی بھی موسم میں ہونے والی عام بارشوں کے بعد نشیبی علاقوں میں پانی کا داخل ہونا اور رہائشی گھروں کا ڈوب جانا معمول بن گیا ہے۔ شہر کا شمالی ایریا ہو یا جنوب کی طرف پھیلی ہوئی آبادی بارشوں کے بعد اُن کو زحمت اٹھانی پڑتی ہے۔ شاہراؤں اور گلیوں کا تالاب بننا بھی معمول بن گیا ہے۔
رواں برس موسم گرما کی ہونے والی بارشیں جن کی شدت اتنی زیادہ بھی نہیں تھی اِس نے گوادر شہر کو بری طرح متاثر کیا تھا۔ معمول سے زیادہ بارشیں تو بڑے بڑے شہروں کو متاثر کرتی ہیں لیکن گوادر شہر میں معمولی بارشیں بھی اپنا رنگ دکھاتی ہیں۔ شہر کا قدیم تجارتی مرکز مُلا فاضل چوک کا تالاب میں تبدیل ہونا لازمی بن جاتا ہے۔ جہاں بارش کے دو قطرے بھی پڑھ جائیں تو وہاں سوئمنگ فول کا مَنظر ابھر کر آتا ہے۔ بچے تفریح کے لئے وہاں کشتی رانی کرتے ہوئے بھی دکھائی دیتے ہیں۔
تاہم بارشوں کے بعد گوادر شہر میں نکاسیِ آب کے لئے عارضی اقدامات پر انحصار کیا جارہا ہے۔ رہائشی علاقوں اور شاہراؤں پر جمع پانی کو باؤزر کے ذریعے ٹھکانے لگایا جاتا ہے اور یہ عارضی اقدامات معمولی بارشوں کے بعد بھی دیکھنے میں آتے ہیں جس سے یہ اندازہ لگانا چنداں مشکل نہیں کہ گوادر شہر کا نکاسیِ آب کا نظام فوری طرح بیٹھ گیا ہے۔
گوادر شہر کا نکاسیِ آب کا نظام شہریوں کے لئے باعثِ آزار بن گیا ہے لیکن اب تک اِسے پائیدار بنانے کے حوالے سے نتیجہ خیز اقدامات نظر نہیں آتے۔ ضلعی انتظامیہ کی مشنری شہریوں کو اِس تکلیف سے بچانے کے لئے عارضی اقدامات بروئے کار لارہی ہے۔ ایسا کب تک چلے گا؟۔ گوادر شہر اب وہ پرانا شہر نہیں رہا بل کہ شہر بڑھ گیا ہے۔ بڑھتے ہوئے شہر میں موجود شہری سہولیات ناکافی ثابت ہورہے ہیں۔
گوادر شہر میں نکاسیِ آب کے نظام کو پائیدار بنانے کے لئے اِسے جدید خطُوط پر اُستوار کرنا لازمی امر بن گیا ہے جس کے لئے شہر کی آبادی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے گوادر میں شہری سہولیات میں اضافہ کرنا ناگزیر ہے کیونکہ گوادر شہر میں شہری سہولیات اور بنیادی انفرا اسٹرکچر کا نظام برسوں پُرانا ہے جو قلیل آبادی کو مد نظر رکھتے ہوئے فراہم کیا گیا ہے۔
جی ڈی اے کا سیوریج لائن متوازی سمت کہ طرف ہے اور گوادر کے برساتی پانی کا قدرتی نکاس مشرقی ساحل پر ہے لیکن اب وہاں ایکسپریس وے آڑے آگئی ہے اور ساتھ ہی سروس روڑ بھی بن رہی ہے۔ اِس صورت حال میں جی ڈی اے کے سیوریج لائن کو فعال بنانے میں کونسی فنی مہارتیں استعمال ہونگی کہ جس سے پانی کے نکاس کو متوازن سمت میں رواں رکھنے میں کوئی رکاوٹ حائل نہ ہوسکے؟۔
موسم سرما کی پہلی بارش کے بعد گوادر شہر کی اہم شاہرائیں، تجارتی مرکز مُلا فاضل چوک اور گلیوں میں حسب معمول پانی جمع ہوگیا ہے جو گوادر جیسے اہم شہر جو کہ پورٹ سٹی ہے اور سی پیک سمیت دیگر میگا پروجیکٹس کا مرکز بھی گردانا جاتا ہے لیکن پانی کا نکاس نہ ہونا گوادر شہر کو جدید شہر بنانے کے تمام تر دعوؤں اور اعلانات پر سوالیہ نشان بنا ہواہے۔ نجانے کونسی برسات میں یہ نشان دھل جائے ِ۔
جب تک گوادر شہر میں شہری سہولیات اور بنیادی انفراسٹرکچر میں اضافہ کے لئے اقدامات نہیں کئے جاتے اور نکاسیِ آب کے لئے دیرپاء منصوبہ بندی نہیں کی جاتی تب تک گوادر شہر میں نکاسیِ آب کا نظام ہو یہ دیگر مسائل اِس پر قابُو پانا مشکل ہوگا۔ معمولی بارشیں ہو یا طوفانی بارشیں، یہ شہریوں کے لئے اسی طرح مصیبت بنے رہے گی اور خدشہ ہے کہ مستقبل میں یہاں اربن فلڈنگ کی صورتحال بھی جنم لے سکے۔
Comments
Post a Comment