پلیری کے کیمل لائبریری کا سفر

 

عبدالحلیم حیاتان

اِس تصویر میں کیمل لائبریری کے ساتھ بچوں میں کتابیں تقسیم کرنا والا یہ شخص اسماعیل یعقوب ہیں۔ اسماعیل یعقوب نے کیمل لائبریری کا آغاز الف لیلٰی نامی تنظیم کے تعاون سے اپنے ایک ہم خیال دوست خلیل رحمت سے مل کر کیا ہے۔ کیمل لائبریری جسے آپ چلتی پھرتی لائبریری بھی کہہ سکتے ہیں اِسے شروع ہوئے تقریباً 20 ماہ کا عرصہ ہو چکا ہے لیکن یہ لائبریری اب بھی رواں دواں ہے۔ کیمل لائبریری کا آغاز گوادر شہر کے نواح میں تقریبا 45 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع دیہی قصبے پلیری سے کیا گیا ہے۔  

اسماعیل یعقوب کا تعلق عبدالرحیم بازار پلیری سے ہے۔ وہ اپنے گاؤں میں ایک چھوٹی سی دکان چلاکر اپنا گزارہ کرتے ہیں۔ اسماعیل یعقوب خود ایف ایس سی پاس ہیں لیکن وہ کتابوں سے بے حد لگاؤ رکھنے والے شخص ہیں۔ اسماعیل یعقوب ایک پاؤں سے معذور بھی ہیں۔ وہ سال 2017 میں گوادر آتے ہوئے روڑ حادثہ کا شکار ہوگئے تھے جس کی وجہ سے اُن کا دایاں پاؤں ضائع ہوگیا تھا جس کے بعد ڈاکٹروں نے اُن کو مصنوعی ٹانگ لگاکر دی ہے لیکن اِس کے باوجود وہ اپنے علاقے میں علم و آگہی کی شمعیں روشن کرنے کا جنُون رکھتے ہیں۔ الف لیلٰی کی آفر کے بعد وہ کیمل لائبریری کو بڑی کامیابی سے چلا رہے ہیں۔

کیمل لائبریری کے آئیڈیا نے کیسے جنم لیا؟
اسماعیل یعقوب کے مطابق جب کرونا وباء پھیلی تو اِس دوران ہمیں کیمل لائبریری چلانے کے لئے الف لیلٰی نے پیش کش کی۔ ہم نے ابتداء میں پلیری کے تین دیہاتوں میں کیمل لائبریری کا کام شروع کیا۔ ہم کیمل لائبریری لیکر پلیری کے متعلقہ دیہاتوں میں جاتے اور بچوں میں کتابیں تقسیم کرتے تھے۔ اب ہم الحمدللہ پلیری سے باہر بھی کیمل لائبریری لیکر جاتے ہیں جس میں پشکان کے دیہی علاقے بھی شامل ہیں۔ ہم اِس وقت پلری اور پشکان کے دس دیہاتوں میں کیمل لائبریری چلا رہے ہیں اور اِس کے لئے ہم نے دو اونٹ ھائیر کئے ہیں۔ 

رسل و رسائل کے جدید دور میں کیمل لائبریری کیسے کارگر ثابت ہوسکتا ہے؟
اِس پر اسماعیل یعقوب کا کہنا تھا کہ بے شک جدید ٹیکنالوجی نے بے حد درجہ ترقی ہے اور اِس کے تہیں رسل و رسائل کے جدید اور آسان ذرائع بھی دستیاب ہوچکے ہیں لیکن یہ سہولت شہری علاقوں تک محدود ہے اور دیہی علاقوں میں اِس کا فروغ اتنا نہیں کہ جس سے رسل و رسائل کی جدید سہولیات سے فیضیاب ہوا جاسکے۔ جس کے پیشِ نظر ہم نے کیمل لائبریری کا کام جاری رکھا ہے اور اِس سے دیہی قصبے کے بچے جو انٹرنیٹ یا باقاعدہ لائبریری کی سہولیات سے محروم ہیں وہ اِس سے استفادہ حاصل کررہے ہیں۔ وہ بڑی بے صبری سے کیمل لائبریری کا انتظار کرتے ہیں۔ کیمل لائبریری کی وجہ سے دیہی علاقوں کی ایسی خواتین جِنہیں پڑھنے کا شوق ہے اور وہ آگے باہر جاکر نہیں پڑھ سکتے وہ بھی کیمل لائبریری سے کتابیں لیکر پڑھتی ہیں اور پڑھنے کے بعد واپس کرتی ہیں۔ کیمل لائبریری کی وجہ سے بُک ریڈنگ کا رجحان بھی پیدا ہوا ہے۔ 

کیمل لائبریری کو چلانے کے لئے کِس قسم کی سرپرستی یا معاونت حاصل ہے؟
اسماعیل یعقوب نے اِس کا جواب نفی میں دیتے ہوئے کہا کہ وہ گزشتہ 20 ماہ سے کیمل لائبریری چلارہے ہیں لیکن تاحال اُن کو سرکاری سطح پر یا ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کسی بھی قسم کا تعاون حاصل نہیں۔ صرف الف لیلٰی اور اس کی معاون تنظیم بامسار ہمیں اخراجات فراہم کررہے ہیں۔ الف لیلٰی نے ہمیں کتابیں بھی مہیا کئے ہیں بعض اوقات کتابوں کا بندوبست ہم اپنی مدد آپ کے تحت بھی کرتے ہیں یا علم دوست شخصیات ہمیں کتابیں خریدنے کے لئے مالی تعاون کرتے ہیں۔ اِس کے علاوہ میں نے اپنی دکان کی آمدنی کا ایک مخصوص حصہ بھی مختص کیا ہے جس سے میں کیمل لائبریری کے لئے کتابیں خرید لیتا ہوں۔  

اسماعیل یعقوب کہتے ہیں اب ہم نے کیمل لائبریری کو ایک تنظیم کی شکل بھی دے دے دی ہے جس کا نام "کیمل لائبریری کمیٹی" رکھ دیا گیا ہے جس کا میں صدر ہوں اور اس کے درجن کے قریب ممبر بھی ہیں جو مرد اور خواتین پر مشتمل ہے۔ کیمل لائبریری چلانے کے علاوہ ہم مختلف ایونٹ منعقد کرتے ہیں اور مہم بھی چلاتے ہیں جِس کے تحت ہم مُستحق طالب علموں کے لئے ریڈنگ میٹیریل او وردی اکٹھے کرکے ان کو فراہم کرتے ہیں۔ 

Comments

Popular posts from this blog

گْوادر: واٹر ٹیبل میں غیر معمولی اضافہ کیوں ہونے لگا؟

اُستاد عبدالمجید گْوادری ءِ سالروچ

گْوادر کا ”ملا فاضل چوک“ خبروں میں