ملا فاضل چوک کا نوحہ
عبدالحلیم حیاتان
ملا فاضل چوک گْوادر شہر کا اہم تجارتی مرکز ہے یا یوں کہیے کہ یہ شہر کا معاشی حب بھی ہے لیکن گزشتہ کئی سالوں سے ملا فاضل چوک خبروں میں ہے۔ خبروں میں اِس لئے نہیں ہے کہ یہاں پر بڑے بڑے تجارتی پلازے اِستادہ ہیں بلکہ خبروں کا تعلق ملا فاضل چوک کے سیوریج لائن کی ابتر صورتحال کی بنیادوں پر ہے۔
کوئی ایسا دن نہیں گزرتا کہ ملا فاضل چوک پر ابلتے گٹر سوشل میڈیا کی زینت نہیں بنتے۔ جو بھی شہری فاضل چوک سے گزرتا ہے اُس کا موبائل ملا فاضل چوک کے ابلتے گٹر کی تصویر لینے پر اُسے لاچار کردیتا ہے۔ یہ سلسلہ کبھی بھی نہیں رکتا۔ ملا فاضل چوک پر قائم دکان مالکان جب صبح سویرے اپنی دکانیں کھولتے ہیں تو وہ سب سے پہلے ابلتے گٹر کی تصاویر نکال کر متعلقہ اداروں کو ان کی ذمہ داریوں سے آگاہی بخشتے ہیں تاکہ ادارے اپنی زمہ داریوں سے غافل نہ رہیں اور وہ فوری طورپر اپنا سینٹری عملہ بھیج کر گندے پانی کو ٹھکانے لگائیں تاکہ دکانداروں اور سودا سلف خریدنے والوں دونوں کی پریشانی غارت ہوسکے۔
ایسا گمان ہوتا ہے کہ ملا فاضل چوک اِس وقت سوشل میڈیا پر گْوادر شہر کا سب سے بڑا مسئلہ بن چکا ہے جہاں پر ابلتے گٹر کو لیکر ہر کوئی اپنا نقطہ نگاہ پیش کرتا ہے۔ ملا فاضل چوک اور ابلتے گٹر کا جیسا چولی دامن کا بھی ساتھ ہے جو اِس رشتے کو ٹوٹنے نہیں دے رہا۔ ملا فاضل چوک اب تجارتی مرکز کی بجائے گٹرستان بن گیا ہے جہاں کاروبار کے اُتار چَڑھاؤ کی بجائے سوشل میڈیا پر گٹر کے پانی کا تذکرہ زیرِ بحث ہے۔ گٹر کا پانی ملا فاضل چوک کی زینت بن چکا ہے۔
یاد رہے کہ ملا فاضل گْوادر شہر کا تجارتی مرکز ہونے کے علاوہ سیاسی سرگرمیوں کے لئے بھی وجہ شہرت رکھتا ہے۔ قوم پرست، مذہب پرست اور وفاق پرست سیاسی جماعتوں کے مقامی رہنماؤں سے لیکر چوٹی کے رہنماؤں کو ملا فاضل چوک پر آکر پرجوش تقاریر کرنے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔ سردار اختر مینگل، ڈاکٹر عبدالمالک، سراج الحق اور ملکی سیاست کے کئی نام ملا فاضل چوک پر آکر اپنا سیاسی بیانیہ بیان کرچکے ہیں۔ ماضی میں سیاسی سرگرمیوں کا حامل ملا فاضل چوک اب گٹرستان بن گیا ہے۔
حق دوتحریک ملا فاضل چوک کے ابلتے گٹر کو لیکر خوب سیاسی بیانیہ بھی اختیار کرچکا ہے۔ حق دوتحریک کے ہر جلسے اور کارنر میٹنگ میں یہ فلک شگاف نعرہ " چل سال اِنت ملا فاضل چوک ءِ گٹر بند نہ بیت" اختیار کرکے سیاسی حریفوں بالخصوص ایم پی اے گْوادر کی کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ اب حق دوتحریک میونسپل کمیٹی گْوادر پر اختیار رکھتی ہے۔ ملا فاضل چوک کے نام پر سیاست جم کر کی گئی ہے لیکن ملا فاضل کا کوئی والی وارث نہیں۔ اور نہ ہی ملا فاضل چوک کی خوبصورتی اور یہاں کی کاروباری سرگرمیوں کو برقرار رکھنے کے لئے کوئی پائیدار منصوبہ بندی دکھائی دیتا ہے۔
گْوادر شہر کی تعمیر و ترقی پر کام کرنے والے ادارے جی ڈی اے (ادارہ ترقیات) گْوادر نے ملا فاضل چوک کی خوبصورتی کے لئے پلان بنایا ہے۔ یہ پلان عسکری بنک تا ملا فاضل چوک سڑک کا حصہ ہے لیکن یہ تاحال روبہ عمل نہیں ہوسکا۔ سڑک کے متاثرین اور جی ڈی اے حکام کے درمیان معاوضوں کا تنازعہ اِس منصوبے کی راہ میں رکاوٹ بن چکا ہے۔ شہری اور سیاسی جماعتیں جی ڈی اے گْوادر کی شہر میں بچھائے گئے سیوریج لائن میں مبینہ غلط منصوبہ بندی کو ملا فاضل چوک کی ابتر صورتحال کا زمہ دار قرار دیتے ہیں جبکہ جی ڈی اے شہریوں کی عدم تعاون کو ملا فاضل چوک کی ابتر صورتحال کی وجہ قرار دے رہا ہے۔
ملا فاضل چوک کی جو موجودہ صورتحال ہے وہ گْوادر شہر کی خوبصورتی کے دیگر منصوبوں پر غالب آچکا ہے۔ اب سب کی سوچ کا مرکز و محور صرف ملا فاضل چوک کے ابلتے گٹر بن چکے ہیں۔ گْوادر میں جو دیگر منصوبے مکمل ہوئے ہیں جیسے پبلک پارک اور کھیل کے میدان وغیرہ وہ ملا فاضل چوک کی ابتر صورتحال کی وجہ سے اپنی وقعت کھوچکے ہیں۔ جتنا عرصہ ملا فاضل چوک کی خراب صورتحال سوشل میڈیا کی زینت بنا رہے گا وہ گْوادر شہر کی خوبصورتی پر سوال اٹھاتا رہے گا۔
ملا فاضل چوک کی ابتر صورتحال تمام اسٹیک ہولڈرز کے لئے ایک چیلنج ہے۔ گْوادر شہر کی ترقی کے لئے جو دعوے کئے جارہے ہیں وہ ملا فاضل چوک کی ابلتے گٹر کی وجہ سے خدشات کی زد میں ہیں جو گْوادر شہر کا امیج خراب کررہا ہے۔ اور اِس تاثر کو تقویت فراہم کررہا ہے کہ منصوبہ ساز جان بوجھکر ایسے اقدامات کررہے ہیں کہ اولڈ ٹاؤن کی آبادی مایوسی کا شکار بن جائے۔ گْوادر شہر کے امیج کو حقیقی رنگ دینے کے لئے اولڈ ٹاؤن کو مثالی بنانا پڑے گا جس کی ابتداء ملا فاضل چوک گْوادر سے کرنی ہوگی کیونکہ ملا فاضل چوک اولڈ ٹاؤن کا دِل ہے۔ ملا فاضل چوک کو خوبصورت بنانے کے لئے شہریوں اور سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کی ضرورت ہے تاکہ ایک ایسے نتیجہ پر پہنچا جاسکے جس پر کوئی بھی متعرض نہ ہوسکے۔
ملا فاضل چوک کی خوبصورتی باقی ماندہ اولڈ ٹاؤن کی ترقی کے لئے اعتماد سازی کی فضاء کو بھی دوام بخشنے کا باعث بنے گا۔ سیاسی جماعتوں کو عوام کی ترجمانی ادا کرنی ہوگی خصوصا ایم پی اے گْوادر جو جی ڈی اے کی گورننگ باڈی کا ممبر ہے جس پر زیادہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور حق دوتحریک جس کے پاس میونسپل کمیٹی کا اختیار ہے گوکہ میونسپل کمیٹی کے پاس اتنے وسائل نہیں۔ اگر یہ دونوں اہم اسٹیک ہولڈرز اپنی سیاسی سوچ اور اختلاف رائے سے بالا تر ہوکر آپس میں مل کر ملا فاضل چوک کی سیوریج لائن کے مستقل حل کے لئے فراخدلی اختیار کریں تو تبدیلی چنداں مشکل کام نہیں کیونکہ گْوادر شہر سب کا ہے۔
Comments
Post a Comment