سید نمدی

 


مترجم: عبدالحلیم حیاتان

مسقط

15 اکتوبر 1962ء


!جوھر عافیت میں رہیں**

یہ جاننا ضروری ہے کہ بمبئی میں مجھے آپ کا کوئی خط نہیں ملا ہے البتہ میں نے اُمید لگائے رکھی تھی کہ شاید ایک خط آجائے لیکن اُمید پوری نہیں ہوئی۔ ابھی گزشتہ ڈاک میں سید نظام شاہ کے خط سے آگاہی ملی کہ آپ کے ارسال کئے گئے خطوط میں سے ایک خط بمبئی پہنچا ہے لیکن میرے وہاں سے نکلنے اور مسقط میں ایک ماہ دس دن قیام کرنے کے بعد۔


"جانتے ہوئے" کا الفاظ آپ نے اپنے دل کو خوش کرنے کے لئے اصلاح کرکے استعمال کیا ہے کیونکہ ھر حوالے سے دل کو رکھنے کے لئے کوئی وجہ ڈھونڈنی پڑتی ہے اور اگر اِس قدر جلدی اِس طرح ارزاں قیمت پر وجہ ہاتھ لگے تو کون ہے کہ اپنے آپ کو بڑی مصیبت میں ڈالے۔


لیکن! ہاں! آپ کی بات درست ہے مگر وہ کتاب جوکہ آپ کے نام پر ہے ابھی تک بمبئی سے نہیں آیا ویسے چھپ کر تیار ہے۔ 


یہ زندگانی اسی طرح کے بے رنگ خوابوں کا مسکن ہے کہ دھیرے دھیرے اپنے آپ کو اِس زندگانی کے ساتھ اِس طرح ایک کرتی ہے کہ اِن کے درمیان باریک ترین رستہ بھی نہیں بن سکتا۔ یہ بارشوں کا پہلا قطرہ ہے آگے دھند والی بارشیں ہیں کہ اچانک گرج کر برس رہے ہیں صاف ہوکر چھا رہے ہیں لیکن دل چھوٹا مت کریں کہ بلوچ قوم کی خود کی زیست اِن کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ 


آپ کی خیریت کا طلب گار 

سید

اللہ بخش جوھر **

Comments

Popular posts from this blog

گْوادر: واٹر ٹیبل میں غیر معمولی اضافہ کیوں ہونے لگا؟

اُستاد عبدالمجید گْوادری ءِ سالروچ

گْوادر کا ”ملا فاضل چوک“ خبروں میں