Posts

Showing posts from February, 2022

گوادر کتاب میلہ کا تیسرا دن

Image
  عبدالحلیم حیاتان  آر سی ڈی سی گوادر کے زیر اہتمام جاری کتاب میلہ تیسرے روز بھی دلچسپی کا مرکز رہا۔ اس موقع پر مباحثوں کا اہتمام کیا گیا۔ ادبی اور دیگر موضوعات پر تحریر کئے گئے کتب کی رونمائی کی گئی۔  "بلوچستان، مواقع، چیلنجز اور پائیدار حل" کے سیشن پر گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی رفیع اللہ کا کڑ کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے مسئلے کے حل کے لئے حقیقی معنوں میں کسی بھی قسم کی دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کیا جارہا اٹھارویں ترمیم ایک مستند دستاویز ہے جو چھوٹے صوبوں کے حقوق کے تحفظ، وسائل پر اختیار اور حقِ ملکیت کی گارنٹی دیتی ہے لیکن اس پر دیدہ دانستہ طورپر عمل درآمد کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ پاکستان وہ واحد ملک نہیں جس میں ایک یونیک وفاقی و پارلیمانی نظام رائج ہے دنیا کے دیگر 35 ممالک میں بھی یہی نظام جاری ہے جو مثالی ہیں مگر بدقسمتی سے یہاں طاقت اور اختیارات کے حصول کے لئے چھوٹے صوبوں کو حقِ حکمرانی سے محروم رکھا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی سیاسی اکابرین جنکا تعلق نیپ سے رہا ہے اُنہوں نے حتی الوسع کوشش کی کہ وہ وفاقی پارلیمانی جمہوری نظام کے اندر رہتے ہوئے کردار ا

گوادر کتاب میلہ کا دوسرا دن

Image
 عبدالحلیم حیاتان آرسی ڈی سی گوادر کے زیرِ اہمتام سالانہ کتاب میلہ کی رنگینیاں جاری ہیں۔ کتاب میلہ کے ساتویں ایڈیشن کے دوسرے روز چار سیگمنٹ کا انعقاد کیا گیا تھا۔ سب سے اہم سیگمنٹ سی پیک اور بلوچستان کی اقتصادی ترقی تناظرمواقع اور چیلنجز تھا۔ اس سیگمنٹ کے پینلسٹ ڈاکٹر منظور اور ڈاکٹر اقدس افضل تھے جس میں اُنہوں نے میزبان ڈاکٹر میر سادات بلوچ کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ سی پیک کے آنے کے بعد بلوچستان میں عوامی منصوبوں کو دوام ملا ہے۔ ساؤتھ بلوچستان پیکیج شروع کیا گیا ہے۔ گوادر میں اعلٰی معیار کا ٹیکنیکل ووکیشنل سنٹر قائم کیا گیا ہے اور ایک سو پچاس بستروں پر مشتمل ھسپتال بن رہی ہے۔ شاہراہیں بن گئی ہیں اور روڑ کنکٹیوٹی بہتر ہوئی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ سی پیک کے پس منظر میں چلے جانے کے حوالے سے چی مگوئیاں درست نہیں سی پیک کا منصوبہ ہو بہو جاری ہے۔ سی پیک منصوبے میں بلوچستان کا شیئر 05۔3 ملین ڈالر ہے جس میں دو ملین گڈانی کوئل پاور پلانٹ پر خرچ ہورہے ہیں۔ اس سے نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور ایسٹ بے ایکسپریس وے بن رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ گوادر فری زون اور اسپیشل اکنامک زون پر کام تیز ک

یادِ رفتگان

Image
 عبدالحلیم حیاتان آرسی ڈی سی گوادر کے سالانہ کتاب کے ساتویں ایڈیشن کے پہلے روز ایک سیگمنٹ یاد رفتگان پر منعقد کیا گیا۔ سیگمنٹ میں گوادر کی معروف سیاسی اور سماجی شخصیات ناکو حسین اشرف اور ڈاکٹر عبدالعزیز کی شخصیت پر گفتگو کی گئی۔ ناکو حسین اشرف کی شخصیت کا احاطہ کرتے ہوئے آر سی ڈی کونسل گوادر کے سرپرست اعلٰی خدابخش ہاشم نے کہا کہ ناکو حسین اشرف ایام جوانی میں ہی سیاسی اور سماجی تحاریک کا حصہ رہے ہیں جب گوادر مسقط اومان کے زیر نگین تھا تو اس وقت سید ظہورشاہ ہاشمی اور عبدالمجید سہرابی سمیت انکے دیگر رفقائے کار نے سیاسی اور سماجی جدوجہد کا آغاز کیا تو حسین اشرف بھی اس تحریک کا حصہ بن گئے۔ حسین اشرف گوادر میں نیشنل عوامی پارٹی (نیپ) کے متحرک کارکن رہے تھے اور ان کا شمار میر غوث بخش بزنجو کے قریب ترین رفیقوں میں رہا ہے۔ جب تلاش معاش کے لئے حسین اشرف نے اومان کا رخ کیا تو میر غوث بخش بزنجو کے بلاوے پر وہ دوبارہ گوادر آکر سیاسی جدوجہد کا حصہ بن گئے۔ حسین اشرف اپنے زمانہ کے متعدل سیاستدان گزرے ہیں ان کا رابطہ ہمیشہ عام لوگوں سے رہتا تھا وہ ایم پی اے اور وزیر بن کر بھی عام لوگوں سے گھل ملتے تھے۔

گوادر کتاب میلہ کا آغاز

Image
عبدالحلیم حیاتان   آرسی ڈی سی گوادر کے زیرِ اہتمام سالانہ کتاب میلہ کے ساتویں ایڈیشن کا آغاز ہوگیا ہے۔ افتتاحی تقریب کے مہمان خاص سابقہ صوبائی وزیر سابقہ ضلع ناظم میر عبدالغفور کلمتی تھے۔ تقریب میں صوبائی وزیر پی اینڈ ڈی میر ظہور بلیدی نے بھی خصوصی طورپر شرکت کی۔  افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر میر ظہور بلیدی کا کہنا تھا کہ کتاب میلہ گوادر شہر کی علمی اور شعوری بالیدگی کی عکاس ہے کیونکہ یہ شہر ہمیشہ سے تخلیقی، علمی اور ادبی سرگرمیوں کا گہوارہ رہا ہے یہاں کے اکابرین جس میں بلوچی زبان کے معروف دانشور، محقق اور شاعر سید ظہورشاہ ہاشمی اور استاد عبدالمجید گوادر شامل ہیں نے گوادر میں علم و آگہی کی داغ بیل ڈالی جس کی وجہ سے یہ شہر اپنی الگ پہنچان رکھتی ہے۔ کتاب میلہ کے تسلسل کو برقرار رکھنے کے لئے آرسی ڈی سی گوادر کی منتظمین کی کاوشیں قابل قدر ہیں جس سے یہ میلہ اہمیت کا حامل بن چکا ہے۔  تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر گوادر یونیورسٹی ڈاکٹر عبدالرزاق صابر نے کہا کہ گوادر کتاب میلہ صرف ایک ایونٹ کا نام نہیں بلکہ یہ گوادر کی پہچان اور روایت بن چکی ہے جس سے نہ صرف بلوچستان بلکہ م

گوادر کتب میلہ سجنے کو ہے تیار

Image
 گوادر کتب میلہ سجنے کو ہے تیار  عبدالحلیم حیاتان  گوادر کتب میلہ کی تمام تر تیاریاں مکمل کی گئی ہیں۔ کتب میلہ 24 فروری سے شروع ہوگا۔ کتب میلہ کرونا وباء کے باعث دوسال کے وقفے کے بعد منعقد ہورہا ہے۔ آرسی ڈی سی گوادر کے زیر اہتمام کتب میلہ کا آغاز 2014 میں کیا گیا تھا لیکن کرونا وباء کی پابندیوں کی وجہ سے 2020 اور 2021 کو کتب میلہ کا انعقاد نہیں ہوسکا۔ اب تک کتب میلہ کے چھ ایڈیشن ہوچکے ہیں اور رواں برس یہ کتب میلہ کا ساتواں ایڈیشن ہوگا۔ آر سی ڈی سی گوادر کے منتظمین کے مطابق گوادر کتب میلہ کی تمام تر تیاریاں مکمل کی جاچکی ہیں اور مہمانوں کو دعوت نامے بھیجنے کے علاوہ کتب میلہ کا شیڈول بھی جاری کیا گیا ہے۔ شیڈول کے مطابق کتب میلہ میں کل 30 سیشنز منعقد ہونگے   جس میں علمی ادبی اور دیگر موضوعات پر مبنی سیشن شامل ہیں۔ کتب میلہ میں مختلف موضوعات پر تحریر کی گئی کتابوں کی رونمائی کی جائے گی۔ اس کے علاوہ کتب میلہ میں مقامی آرٹسٹوں کی جانب سے تھیٹر شو پیش کیاجائے گا، مختصر دورانیے کی فلموں کی اسکریننگ کی جائے گی،  سینڈ آرٹ اور فن پاروں کے بھی نمائش کی جائے گی۔ کتب میلہ میں ملک بھر سے  بک سیلرز او

عطاشاد کی برسی پر خصوصی تقریب

Image
عبدالحلیم حیاتان گوادر اکیڈمی آف لٹریچر (گال) کے زیر اہتمام بلوچی زبان کے   معروف شاعر اور تخلیق کار عطاشاد کی 25 ویں برسی کی مناسبت سے آر سی ڈی کونسل گوادر میں خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب دو حصوں پر مشتمل تھا۔ صبح کے سیشن میں قصہ گوئی کا پروگرام پیش کیا گیا جس میں معروف بزرگ قصہ گو ناخدا عثمان اور گیابانی نے حاضرین کو قدیم قصے اور داستانیں سنائے۔ قصہ گوئی کے پروگرام سے حاضرین نے خصوصی دلچسپی کا اظہار کیا۔ اس موقع پر اسکولوں کے طلبہ و طالبات کے درمیان قصہ گوئی کا بھی مقابلہ کرایا گیا۔ مقابلے میں دی اویسس اسکول گوادر  نے پہلی، جی ڈی اے اسکول گوادر نے دوسری اور نیوٹاون گرائمر اسکول گوادر نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔  تقریب کے دوسرے حصہ میں بلوچی زبان کے معروف ادباء نے مرحوم عطاشاد کی فن و ازم پر  اپن مقالے پیش کئے جس میں اُن کا کہنا تھا کہ عطاشاد کی شاعری کثیر الفکر خیال کا امتزاج ہے۔ عطاشاد بلا کے شاعر گزرے ہیں جنکی نظموں اور غزلوں میں نہ صرف چاشنی موجود ہے بلکہ یہ معاشرے کی ترجمانی کی عکاسی بھی کرتی ہیں۔ عطاشاد شاد نے اپنی شاعری سے قومی اور شعوری جذبے کی بیداری کا درس دیا ہے۔ عطاش

جیونی کا سیاحتی مقام "گَریان"

 "جیونی کا سیاحتی مقام "گَریان" عبدالحلیم حیاتان   بلوچستان کے ضلع گوادر کے خوبصورت ساحلی شہر جیونی جسے غروب آفتاب کے دلکش منظر کا بھی شہر کہا جاتا ہے، اپنے سیاحتی مقامات کی وجہ سے زرخیز ہے۔ ان سیاحتی مقامات میں ایک مقام "گَریان" بھی ہے۔ گریان جیونی شہر کے جنوب میں واقع ساحل کا ایک سیاحتی مقام ہے۔ گریان دنیا بھر میں نایاب رہنے والے کچھووں کا بھی مسکن ہے۔ جہاں یہ انڈے بھی دیتی ہیں۔ یہاں پر مچھلیوں کی مختلف اقسام کا بھی شکار کیا جاتا ہے۔  گَریان بیچ کا پہاڑ کی چوٹی سے بھی نظارہ کیا جاسکتا ہے اور نیچے چٹیل میدان میں بھی ایک رستہ واقع ہے جو جیونی کی آبادی کوہ سر بازار سے مشرق کی طرف نکلتی ہے جو پیچ و تاب کھاتے ہوئے تقریبا 20 منٹ کی مسافت طے کرنے کے بعد وہاں پہنچتی ہے۔ گریان بیچ کا نظارہ کرنے کے لئے جیونی کے مقامی لوگوں کے علاوہ مکران بھر سے بھی لوگ بڑی تعداد میں سیر و تفریح کے لئے آتے ہیں۔

عطاشاد

Image
 بلوچی زبان ءِ وش لسانیں شاعر "عطا شاد" عبدالحلیم حیاتان عطا شاد ءِ سیادی چہ مکران ءِ علمی ءُ زانشتی دمگ کیچ ءَ اِنت۔ عطاشاد ءِ اَسل نام محمد اسحاق بُوتگ بلے آئی ءَ وتی قلمی نام عطاشاد ایر کُتگ۔ محمد اسحاق کہ آئی ءِ ندنام  عطاشاد اِنت  1 نومبر 1939 ءَ کیچ ءِ دمگ سنگانی سر ءَ ودی بوتگ۔  عطاشاد ءِ ازم سک پراہ ءُ شاھگان اِنت۔ عطاشاد یک شاعر ، پَٹ ءُ پولکار، شرگِدار ءُ کسمانک نویسے اَت۔ بندات ءَ عطاشاد ءَ اردو ءَ لچہ نبشتہ کُتگ ءُ پدا بلوچی شاعری ئے بندات کُت بلے اردو شاعری ئے یلہ نہ دات۔ عطاشاد ءِ بلوچی شاعری وتی مٹ وَت اِنت۔ عطاشاد ءِ شاعری کثیر الخیال پگر ءِ بُندر زانگ بیت۔ عطاشاد گوں وتی کماتگیں شعراں سیاسی، چاگردی ، سماجی ءُ مھر ءُ مھبت ءِ درشان کنوکیں شاعریے زانگ بیت۔  عطاشاد ءَ وتی شاعری ءِ تھا بلوچی زبان ءِ ھما زگریں لبز کہ شائری ءِ تہا سک کم کارگِرگ بوتگ انَت پہ جوانی ءَ کارمرز کُتگ اَنت۔ عطاشاد شاد ءِ شاعری ءِ جتا ءُ جوانیں دروشم ءِ برکت ءَ بلوچی شائری دیما کنز اِتگ۔ عطاشاد ءِ شاعری بلوچی زبان ءُ ادب ءِ یک بے بہائیں مڈی یے کہ اشی ءِ تھا مزاحمتی پگر ءَ چہ بگر داں سیاسی ء

گوادر کتُب میلہ

Image
 گوادر کتُب میلہ عبدالحلیم حیاتان دیہی اجتماعی ترقیاتی کونسل (آر سی ڈی سی) گوادر کے زیرِ   اہتمام سالانہ گوادرکتُب میلہ کی تیاریاں شروع کردی گئی ہیں.یہ سالانہ کتُب میلہ کا ساتواں ایڈیشن ہوگا.واضح رہے کہ آرسی ڈی سی گوادر کتُب میلہ کا اہتمام 2014 سے کررہا ہے لیکن کتُب میلہ کا ایونٹ گزشتہ دوسال سے کرونا وباء کی وجہ سے التواء کا شکار رہا تھا۔ گوادر کتُب میلہ نہ صرف گوادر بلکہ مکران سمیت ملک کے ادبی اور علمی سرگرمیوں میں دلچسپی رکھنے والے افراد کی دلچسپی کا محور جانا جاتاہے جس کا بے صبری سے ہر کسی کو انتظار رہتا ہے۔ گوادر کتُب میلہ اپنے ہر بدلتے سال میں علمی اور ادبی جدت کی حامل غیر معمولی سرگرمیوں کا عکاس رہا ہے اور امسال بھی کتُب میلہ کی انتظامیہ اِسے نئے رنگ و روپ کے سانچے میں پیش کرنے کے عزم کا اظہار کررہی ہے۔ کتُب میلہ 24 فروری سے شروع ہوگا جو 27 فروری تک جاری رہے گا. توقع ہے کہ کتاب میلہ میں ملک بھر سے دانشور، قلمکار، کتابوں کے مصنفین، ادیب اور شاعر سمیت مختلف شعبوں کے ماہرین شرکت کرینگے۔