گوادر کتاب میلہ کا دوسرا دن


 عبدالحلیم حیاتان

آرسی ڈی سی گوادر کے زیرِ اہمتام سالانہ کتاب میلہ کی رنگینیاں جاری ہیں۔ کتاب میلہ کے ساتویں ایڈیشن کے دوسرے روز چار سیگمنٹ کا انعقاد کیا گیا تھا۔ سب سے اہم سیگمنٹ سی پیک اور بلوچستان کی اقتصادی ترقی تناظرمواقع اور چیلنجز تھا۔ اس سیگمنٹ کے پینلسٹ ڈاکٹر منظور اور ڈاکٹر اقدس افضل تھے جس میں اُنہوں نے میزبان ڈاکٹر میر سادات بلوچ کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ سی پیک کے آنے کے بعد بلوچستان میں عوامی منصوبوں کو دوام ملا ہے۔ ساؤتھ بلوچستان پیکیج شروع کیا گیا ہے۔ گوادر میں اعلٰی معیار کا ٹیکنیکل ووکیشنل سنٹر قائم کیا گیا ہے اور ایک سو پچاس بستروں پر مشتمل ھسپتال بن رہی ہے۔ شاہراہیں بن گئی ہیں اور روڑ کنکٹیوٹی بہتر ہوئی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ سی پیک کے پس منظر میں چلے جانے کے حوالے سے چی مگوئیاں درست نہیں سی پیک کا منصوبہ ہو بہو جاری ہے۔ سی پیک منصوبے میں بلوچستان کا شیئر 05۔3 ملین ڈالر ہے جس میں دو ملین گڈانی کوئل پاور پلانٹ پر خرچ ہورہے ہیں۔ اس سے نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور ایسٹ بے ایکسپریس وے بن رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ گوادر فری زون اور اسپیشل اکنامک زون پر کام تیز کرنے کی ضرورت ہے گوادر فری زون کو پہلے بننا تھا لیکن اس سے پہلے بونستان اسپیشل اکنامک زون تیار ہواہے۔ فری زون میں سرمایہ کاری کے لئے فرینڈلی ماحول فراہم کرنا ہوگا۔ اس سے اہم نقطہ یہ بھی ہے کہ بنیادی انفراسٹرکچر کو مکمل کیا جائے جس ٹریڈ اور کامرس کا فروغ مستحکم ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت اور ترقی لازم ملزوم ہیں یہاں پر چائنا ماڈل نافذ نہیں کیا جاسکتا کیونکہ پاکستان میں کثیر الجہتی تفریق پایا جاتا ہے۔ ترقی کو کوئی روک نہیں سکتا کوش کی جائے کہ اس میں شرکت کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر میں مستقبل میں صنعتی انقلاب آنے والا ہے جس کے اثرات یہاں کے نیچرل ریسورس پر بھی پڑینگے جس میں ماحولیاتی تبدیلی کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا اس کے لئے مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانا پڑے گا کیونکہ مقامی سطح پر پالیسی سازی زیادہ پائیدار ثابت ہوسکتی ہے۔ صنعتی سرگرمیوں کے مضمر اثرات کو روکنے کے لئے پالیسی کا نفاذ ناگزیر ہے بصورت دیگر یہ سوشل سیکورٹی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچائے گی جس سے یہاں کی مقامی معشیت متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتی۔ اس موقع پر شرکاء نے پینلسٹ سے سوال بھی پوچھے۔

آرٹ اور زندگی کے عنوان پر فن پاروں کی نمائش کی گئی جس میں محسن شفیع، نیاز سبزل، مراتب شفیع اور بشیر قاسم کے فن پاروں کی نمائش کی گئی۔ ادارہ ترقیات گوادر کے ڈی جی مجیب الرحمان قمبرانی نے فن پاروں کی نمائش کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ڈی جی ادارہ ترقیات گوادر نے کہاکہ آرٹ ایک غیر معمولی فن ہے جس میں رنگ بھر کر جزبات، احساسات اور طرز معاشرت کی عکاسی کی جاتی ہے۔ یہ خطہ فن و ادب کے لئے غیر معمولی ٹیلنٹ کا حامل ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ  آرٹ کلچر اور ثقافت کسی علاقے کے لیے اہم ہوتا ہے اس شعبہ کے فروغ اور فنکاروں کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لئے منصوبہ بندی کررہے ہیں جس کے تحت گوادر میں ایک اسٹوڈیو اور آرٹ اکیڈمی قائم کی جائے گی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے معروف آرٹسٹ اور فلم میکر شرجیل بلوچ نے کہاکہ آرٹس اپنی فن سے معاشرے کی ترجمانی کرتے ہیں لیکن بدقسمتی سے ان کو کوئی سپورٹ اور سرپرستی حاصل نہیں۔ مالی مشکلات کی وجہ سے وہ اپنے فن کو سامنے نہیں لاسکتے۔ لینڈ اسکیپ اور فورٹریٹ بنانے کے لیے صلاحیت موجود ہے لیکن اس کو رواں رکھنے کے لئے معاشی کمزوریاں حائل ہوجاتی ہیں۔ فن پاروں کی نمائش میں شرکاء نے غیر معمولی دلچسپی کا اظہار کیا۔

بلوچی زبان کے نامور ادیب سید ظہورشاہ ہاشمی کی فن و شخصیت کے سیگمنٹ میں آصف شفیق کی میزبانی میں اظہار خیال کرتے ہوئے پروفیسر اے آرداد اور ڈاکٹر غفورشاد کا کہنا تھا کہ سید ظہورشاہ ہاشمی کے فن اور شخصیت کا احاطہ کرنا مشکل ہے لیکن سید ظہورشاہ ہاشمی نے بلوچی زبان و ادب کی ترقی اور ترویج میں گرانقدر خدمات سرانجام دیئے۔ بلوچی ادب میں سید ظہورشاہ ہاشمی کی تخلیقات اپنی مثال آپ ہیں سید ظہورشاہ ہاشمی نے خالص بلوچی ڈائلیکٹ کو بلوچی ادب میں متعارف کرایا۔ بلوچی رسم الخط کی جہتوں کو روشناس کرایا۔ سید نمدی سید ظہورشاہ ہاشمی کی کثیر الجہتی اسلوب کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سید ظہورشاہ ہاشمی نے نازک کے عنوان پر ناول لکھکر یہ باور کرایا کہ بلوچی زبان بھی وجود رکھتی ہے۔ سید ظہورشاہ کی ادبی تخلیقات بلوچی ادب کا بیش بہا ورثہ ہے سید گنج ڈکشنری تخلیق کرکے انہوں نے بلوچی ادب کو ممتاز بنایا۔

چندن ساج کی میزبانی میں شرف شاد اور الطاف بلوچ نے بلوچی فکشن ماضی اور حال کے عنوان پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ آخر میں خواتین کے لئے سیگمنٹ مخصوص کیا گیا تھا جس میں تھیٹر شو پیش کیا گیا اور مباحثے کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں خواتین اور بچوں کی شرکت دیدنی تھی۔ 


Comments

Popular posts from this blog

گْوادر: واٹر ٹیبل میں غیر معمولی اضافہ کیوں ہونے لگا؟

اُستاد عبدالمجید گْوادری ءِ سالروچ

گْوادر کا ”ملا فاضل چوک“ خبروں میں