یادِ رفتگان
عبدالحلیم حیاتان
آرسی ڈی سی گوادر کے سالانہ کتاب کے ساتویں ایڈیشن کے پہلے روز ایک سیگمنٹ یاد رفتگان پر منعقد کیا گیا۔ سیگمنٹ میں گوادر کی معروف سیاسی اور سماجی شخصیات ناکو حسین اشرف اور ڈاکٹر عبدالعزیز کی شخصیت پر گفتگو کی گئی۔ ناکو حسین اشرف کی شخصیت کا احاطہ کرتے ہوئے آر سی ڈی کونسل گوادر کے سرپرست اعلٰی خدابخش ہاشم نے کہا کہ ناکو حسین اشرف ایام جوانی میں ہی سیاسی اور سماجی تحاریک کا حصہ رہے ہیں جب گوادر مسقط اومان کے زیر نگین تھا تو اس وقت سید ظہورشاہ ہاشمی اور عبدالمجید سہرابی سمیت انکے دیگر رفقائے کار نے سیاسی اور سماجی جدوجہد کا آغاز کیا تو حسین اشرف بھی اس تحریک کا حصہ بن گئے۔ حسین اشرف گوادر میں نیشنل عوامی پارٹی (نیپ) کے متحرک کارکن رہے تھے اور ان کا شمار میر غوث بخش بزنجو کے قریب ترین رفیقوں میں رہا ہے۔ جب تلاش معاش کے لئے حسین اشرف نے اومان کا رخ کیا تو میر غوث بخش بزنجو کے بلاوے پر وہ دوبارہ گوادر آکر سیاسی جدوجہد کا حصہ بن گئے۔ حسین اشرف اپنے زمانہ کے متعدل سیاستدان گزرے ہیں ان کا رابطہ ہمیشہ عام لوگوں سے رہتا تھا وہ ایم پی اے اور وزیر بن کر بھی عام لوگوں سے گھل ملتے تھے۔ حسین اشرف کی تمام تر زندگی سیاسی جدوجہد سے عبارت رہی ہے۔ نواب اکبر خان بگٹی کی شھادت کے بعد وہ غیر معمولی حالات کی وجہ سے مسقط کوچ کرگئے جہاں سیاسی وابستگی کی بناء پر ان کا اومانی حکومت نے پاسپورٹ ضبط کیا۔ گیارہ برس کی طویل مدت میں وہ اومان میں رہے لیکن یہ عرصہ ان کے لئے گراں گزرا۔ گیارہ برس کے بعد وہ گوادر لوٹے اور 2 دسمبر 2020 کو اپنے خالق حقیق سے جاملے۔ ان کی وصیت کے مطابق انکی تدفین شمبے سماعیل گوادر کے قبرستان میں کی گئی۔ اس طرح گوادر اور بلوچستان ایک اصول پسند سیاستدان سے محروم ہوگیا۔ ڈاکٹر عبدالعزیز کی شخصیت پر گفتگو کرتے ہوئے جیوز گوادر کے صدر کے بی فراق نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالعزیز کی شخصیت کا ہر پہلو مثالی رہا ہے وہ گھٹن زدہ معاشرے میں ایک کلاسیکل شخصیت کے مالک گزرے ہیں۔ انہوں نے اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی میں کبھی بھی لیعت و لعل سے کام نہیں لیا، سماجی سیاسی اور علمی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے ہمیشہ کمر بستہ دکھائی دیئے۔ لالچ اور موقع پرستی کے دور میں وہ آزاد منش زندگی گزارتے ہوئے نظر آئے۔ ماہی گیروں کی بنیادی تحریک کو مہمیز فراہم کی اور معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کی رہنمائی کرتے رہے۔ ڈاکٹر عبدالعزیز کی شخصیت کو لفظوں میں بیان کرنا ممکن نہیں۔ وہ معاشرے کے ہمہ جہتی کردار کے حامل شخصیت گزرے ہیں۔ وہ سیاسی کارکنوں کی فکری اور شعوری ذہن سازی کے قائل تھے اور کیڈر کو کسی بھی موقع پرستی اور مراعات سے آلودہ کرنے کے سخت ناقد اور مخالفت تھے۔ وہ سیاسی عمل کو پروان چڑھانے کے لئے مبلغ کا کردار اداکرتے رہے۔ طبقاتی جبر اور استبداد کے خلاف جدو جہد کرتے رہے۔ ڈاکٹر عبدالعزیز بیک وقت مسیحا، عالم اور سیاسی استاد تھے جس نے اپنے غیر معمولی آدرشوں، اصول پسندانہ اور ترقی پسند و روشن فکر خیالات سے اس معاشرے پر گہرے نقوش چھوڑے ہیں۔ سیگمنٹ کی میزبانی کے فرائض رحمت اللہ نے اداکئے۔
Comments
Post a Comment