گوادر کتاب میلہ کا آغاز

عبدالحلیم حیاتان 

 آرسی ڈی سی گوادر کے زیرِ اہتمام سالانہ کتاب میلہ کے ساتویں ایڈیشن کا آغاز ہوگیا ہے۔ افتتاحی تقریب کے مہمان خاص سابقہ صوبائی وزیر سابقہ ضلع ناظم میر عبدالغفور کلمتی تھے۔ تقریب میں صوبائی وزیر پی اینڈ ڈی میر ظہور بلیدی نے بھی خصوصی طورپر شرکت کی۔ 



افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر میر ظہور بلیدی کا کہنا تھا کہ کتاب میلہ گوادر شہر کی علمی اور شعوری بالیدگی کی عکاس ہے کیونکہ یہ شہر ہمیشہ سے تخلیقی، علمی اور ادبی سرگرمیوں کا گہوارہ رہا ہے یہاں کے اکابرین جس میں بلوچی زبان کے معروف دانشور، محقق اور شاعر سید ظہورشاہ ہاشمی اور استاد عبدالمجید گوادر شامل ہیں نے گوادر میں علم و آگہی کی داغ بیل ڈالی جس کی وجہ سے یہ شہر اپنی الگ پہنچان رکھتی ہے۔ کتاب میلہ کے تسلسل کو برقرار رکھنے کے لئے آرسی ڈی سی گوادر کی منتظمین کی کاوشیں قابل قدر ہیں جس سے یہ میلہ اہمیت کا حامل بن چکا ہے۔ 

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر گوادر یونیورسٹی ڈاکٹر عبدالرزاق صابر نے کہا کہ گوادر کتاب میلہ صرف ایک ایونٹ کا نام نہیں بلکہ یہ گوادر کی پہچان اور روایت بن چکی ہے جس سے نہ صرف بلوچستان بلکہ ملک کے دیگر حصے بھی مانوس ہیں۔ کتاب کا انسانی ترقی اور اِس کے ارتقاء سے گہرا تعلق ہے یہ کتاب ہی ہے جس نے انسان کو تہذیب یافتہ بنایا اور اس کی تمدن کو نمو فراہم کی۔ کتاب کو اہمیت دینے سے ہی قومی شعور کو مہمیز فراہم کی جاسکتی ہے۔ جب کسی نے چرچل سے پوچھاکہ ملک کی ترقی کا راز کیا ہے تو چرچل نے کہا کہ جب ملک کے کتب خانوں کی بَتیاں رات دیر تک جلتی رہیں تو وہ ملک ترقی کرے گا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلوچی زبان کے معروف ادیب پروفیسر اے آرداد نے کہا کہ گوادر زمانہ قدیم سے کتب بینی کا مرکز رہا ہے ہم نے یہ چلن چائے خانوں سے شروع کیا اور ہر مجلس میں کتاب ہی ہماری گفتگو کا محور رہا۔ اُس زمانہ میں رسائل و جرائد کی بہت کمیابی تھی لیکن بذریعہ ڈاک پاکستان اور ہندوستان سے شائع ہونے والے رسالے اور کتابیں منگواکر کتب بینی کا شوق پورا کیا جاتا تھا۔ آج ماضی کے مقابلے میں رسالوں اور کتابوں کی دستیابی کئی گنا آسان ہوچکی ہے۔ کتاب انسان کو بے سود اور ناکام ہونے سے بچاتی ہے اگر سیاستدان کتابوں سے دوستی رکھتے تو شاید عالمی جنگیں نہیں چھڑتیں۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر گوادر کپٹن ریٹائرڈ جمیل احمد بلوچ نے کہا کہ اگر قومیں ابھرتی ہیں اور ترقی کرتی ہیں تو اس کی بنیاد علم و آگہی ہے گوادر اِس حوالے سے خوش قسمت شہر ہے کہ یہ شہر علمی بالیدگی کی زرخیزیت کی عکاس ہے اور یہ کتابوں سے پیار کرنے والا شہر ہے۔ اگر بحثیت من الحیث قوم آگے بڑھنا ہے تو کتابوں سے تعلق گہرا بنانا پڑے گا۔ تعلیم یافتہ اقوام ہی کامیابیاں سمیٹ سکتی ہیں۔ آرسی ڈی سی مکران کا واحد سماجی ادارہ ہے جو علمی اور سماجی سرگرمیوں کو تسلسل کے ساتھ فروغ دے رہا ہے۔ کتاب میلہ کے انعقاد پر ان کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

تقریب سے آرسی ڈی سی کونسل گوادر کے سرپرستی اعلٰی خدابخش ہاشم، نائب صدر مجید عبداللہ، سماجی کارکن مستاگ  فاونڈیشن کی ماھین واحد اور ریجنل ڈائریکٹر نیشنل بک        فاؤنڈیشن حسن سعید نے بھی خطاب کیا۔ تقریب کی نظامت کے   فرائض انیلا یوسف نے اداکئے۔ بعدازاں میر عبدالغفور کلمتی نے   فیتہ کاٹ کر چار روزہ کتاب میلہ کا باقاعدہ افتتاح کیا۔ اِس کے   بعد تمام مہمانوں نے بک اسٹال کا معائنہ بھی کیا۔

کتب میلہ کے پہلے روز مجموعی طور پر آٹھ سیشنز منعقد کئے گئے جس میں سینڈ آرٹ سرکل پسنی کے تیارکردہ سینڈ آرٹ کے ماڈل کی نمائش کی گئی۔ گورنمنٹ گرلز ھائی اسکول پشکان کی طالبات نے ٹیبلو اور تھیٹر شو پرفارم کیا۔ غلام فاروق کی کتاب "بلوچی بتلائی درچتگیں بہر" اور ڈاکٹر اسلم دوستین کا بلوچی ناول "سوتکال" کی رونمائی کی گئی۔ بلوچی گیدی لبزانک پر مباحثہ پیش کیا گیا، یادرفتگان میں ڈاکٹر عبدالعزیز اور ناکوحسین اشرف کی شخصیت پر گفتگو کی گئی، اسحاق رحیم کے سفرنامہ پر مشتمل "ھارجتیں ھنکین" اور "کلمت ھمل ء جنگانی" کی رونمائی کی گئی، سوشل میڈیا اظہار رائے کا جدید ذریعہ کے عنوان پر مباحثہ پیش کیا گیا اور بام فلمز پروڈکشن گوادر کی تیار کردہ مختلف شارٹ موویز کی اسکریننگ کی گئی۔ کتب میلہ 27 فروری تک جاری رہے گا۔ 


Comments

Popular posts from this blog

گْوادر: واٹر ٹیبل میں غیر معمولی اضافہ کیوں ہونے لگا؟

اُستاد عبدالمجید گْوادری ءِ سالروچ

گْوادر کا ”ملا فاضل چوک“ خبروں میں