بلوچی ساز و آواز کے بادشاہ اُستاد نورخان بزنجو

 

عبدالحلیم حیاتان 

بلوچی موسیقی کا شعبہ خداداد صلاحیتوں کے حامل فنکاروں کی وجہ سے زرخیزیت کی عکاس ہے۔ بلوچی کا کلاسیکل موسیقی ہو یا جدید موسیقی، اِس نے ایک سے ایک نام پیدا کئے ہیں۔ اِن میں ایک نام اُستاد نورخان بزنجو کا بھی ہے۔ 

اُستاد نورخان بزنجو کا تعلق ادب اور فنونِ لطیفہ کے حوالے سے مکران کے مشہور ساحلی شہر پسنی سے ہے۔ پسنی کو یہ خصوصیت حاصل ہے کہ اس نے ادب، آرٹ اور فنِ موسیقی میں کئی نامور شخصیات کو جنم دیا ہے۔ ایک لحاظ سے پسنی کو چھوٹا لکھنو بھی کہتے ہیں۔ اُستاد نورخان بزنجو جوانی میں ہی فنِ موسیقی سے وابستہ ہوگئے تھے۔ اُنہوں نے موسیقی کا فَن کراچی میں اُستاد عمر سے سیکھا تھا۔  

اُستاد نورخان بزنجو کو جدید بلوچی موسیقی کا منفرد گلوکار بھی کہا جاتا ہے۔ اُن کی منفرد طرز گائیکی کی وجہ سے جدید بلوچی موسیقی کو مزید فروغ ملا اور دیکھتے ہی دیکھتے بلوچی موسیقی میں گائیکی کا فَن پروان چڑھنے لگا۔ نورخان بزنجو نہ صرف ایک گائیک تھے بلکہ بلوچی فنِ موسیقی میں اُن کو اُستاد کا درجہ حاصل تھا۔ وہ ایک خداداد صلاحیتوں کے گائیک تھے۔ راگ اور ساز و آواز پر اُن کو مکمل عبور حاصل تھا۔ 

اُستاد نورخان بزنجو نے اپنی سریلی آواز سے نہ صرف اپنے مداحین کو سرور بخشا بلکہ اُنہوں نے بلوچی موسیقی کے فروغ میں بھی اہم کردار اداکیا۔ اُستاد نورخان بزنجو گائیکی کے علاوہ خوبصورت لب و لہجہ کے شاعر بھی گزرے ہیں۔ اُن کی شاعری کی دو کتابیں بھی شائع ہوئی ہیں جن میں "ھیال ءِ  چندن" بلوچی اور "بام رنگِ صدف" اردو زبان میں تحریر کی گئی ہیں۔ 

اُستاد نورخان بزنجو 4 دسمبر 1969 کو پسنی میں پیدا ہوئے اور 5 اگست 2003 میں صرف 34 سال کی عمر میں اِس دنیا سے رخصت ہوگئے۔ اُستاد نورخان بزنجو کو اپنے مداحین سے بچھڑے ہوئے آج 19 سال کا عرصہ بیت چکا ہے لیکن اُن کی سریلی آواز کا جادو اب بھی بلوچی موسیقی کے دیوانوں کے کانوں میں رَس گھول رہا ہے۔

نور خان بزنجو کے قریبی دوست ڈاکٹر انور جمال لکھتے ہیں کہ "نورخان نے ہمیشہ اِس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ اپنا بڑا نام پیدا کرنے کی خواہش رکھتے ہیں تاکہ لوگ اُن کو ہمیشہ یاد رکھیں"۔  نورخان بزنجو نے اپنی اِس خواہش کو من و عن درست ثابت کرنے کے لئے بلوچی فنِ موسیقی میں اپنا بڑا نام اور مقام پیدا کیا جسے لوگ آج بھی یاد کرکے اُن کے فَن کو داد اور خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔  

بلا شبہ نورخان بزنجو بلوچی ساز و آواز کے بادشاہ تھے جن کو کبھی بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ اُستاد نورخان بزنجو بلوچی فنِ موسیقی میں اپنا بڑا نام پیدا کرکے اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔ جب بھی بلوچی فنِ موسیقی پر بات ہوگی تو یہ نورخان بزنجو کے تزکرہ کے بغیر نا مکمل تصور کیا جائے گا۔

ما کہ یکرندے چہ دنیاءَ شُتیں
مارا بیاریت اے زمانگ چہ کُجا

Comments

Popular posts from this blog

گْوادر: واٹر ٹیبل میں غیر معمولی اضافہ کیوں ہونے لگا؟

اُستاد عبدالمجید گْوادری ءِ سالروچ

گْوادر کا ”ملا فاضل چوک“ خبروں میں