خیر جان خیرُل کی ڈوریا فوٹوگرافی کا پروجیکٹ

 عبدالحلیم حیاتان  

خیر جان خیرُل گوادر کے ایک مشہور نام ہیں جب آپ بلوچی فلموں کا تذکرہ سُنیں گے تو اِس میں خیر جان خیرُل کا نام ضرور آئے گا۔ خیر جان خیرُل بلوچی فلموں کے مشہور اداکار اور ھدایت کار ہیں۔ خیر جان خیرُل، خیر جان آرٹ اکیڈمی گوادر کے بنیاد گزاروں میں بھی شامل ہیں اور وہ اِس وقت اکیڈمی کے پانچ رکنی مستقل بورڈ کے ممبر ہیں۔ خیر جان خیرُل نے 1983ء میں بلوچی اسٹیج اور تھیٹر ڈراموں سے اپنی اداکاری کا آغاز کیا تھا۔ 

جب گْوادر میں بلوچ ویڈیو سنٹر کے تحت مرحوم جاوید آرزو، خورشید ہاشم اور اقبال عبداللہ کی جانب سے پہلی بلوچی ویڈیو فلم بنائی گئی تو خیر جان خیرُل نے اِس میں کام کیا۔ خیر جان خیرُل نے مشہور بلوچی فلموں زار مکَن زَرگُل اور کاروان میں ھدایت کاری اور ڈاکٹر حنیف شریف کی فلم مَنزل میں اداکاری کی ہے۔ اِس کے علاوہ خیر جان خیرُل نے بے شمار تھیٹر شُو میں ھدایت کاری اور ڈراموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔ 
 
اس کے علاوہ بلوچی ویڈیو گانوں کی البم سازی میں جو تبدیلی دیکھنے میں آئی اِس میں بھی خیر جان خیرُل کی مہارتیں شامل تھیں۔ بیشتر بلوچی ویڈیو گانوں کی البم خیر جان خیرُل کی ڈائرکشن میں تیار کرکے ریلیز کئے گئے۔ خیر جان خیرُل نے 2010ء میں اداکاری اور ھدایت کاری بوجوہ ترک کردی تھی لیکن 2017ء میں خیر جان خیرُل دوبارہ ھدایت کاری اور بلوچی فلمسازی کی طرف لوٹ آئے ہیں۔ 

مگر اب خیر جان خیرُل نئے فَن کے تہیں بھی سَرگرم ہیں۔ خیر جان خیرُل نے اپنے نئے فَن کے لئے فوٹوگرافی کے شعبہ کا انتخاب کیا ہے۔ خیرجان خیرُل نوجوان فوٹوگرافر طارق فیض سے مُتاثر ہوکر اس شعبہ میں آئے ہیں جبکہ اُس نے فوٹوگرافی کی مہارتیں عاصم رفیقی سے سیکھی ہیں۔

خیر جان خیرُل اِس وقت ڈوریا فوٹوگرافی کے پروجیکٹ پر کام کررہے ہیں۔ آر سی ڈی کونسل گْوادر کے گْوادر کتاب میلے کے آٹھویں ایڈیشن میں خیر جان خیرُل کی ڈوریا فوٹوگرافی کا پروجیکٹ بھی نُمائش کا حصہ بنایا گیا تھا جو سب کی دلچسپی کا محور بنا رہا۔

خیر جان خیرل کہتے ہیں کہ "یہ میری دیرینہ خواہش تھی کہ میں ڈوریا کے بارے میں کچھ لکھوں اگر چہ میں کوئی بڑے پائیہ کا لیکَھک نہیں لیکن میری کوشش یہی رہی تھی کہ میں ڈوریا کے لوگوں کی یادداشتوں اور سَرگزَشت کو بنیاد بناکر اِسے قلمبند کروں یا اِن کو ویڈیو کی صورت میں سامنے لاؤں۔ میں ڈوریا کے کنارے کو دیکھکر بڑا ہوا ہوں۔ میرا ڈوریا کے کنارے اور سورگ دِل کی گلیوں سے بڑی انسیت اور محبت کا رشتہ ہے۔

اِس حوالے سے میں نے کچھ تحریری مواد بھی تیار کیئے لیکن وہ محفوظ نہ ہوسکے۔ جب ویڈیو کا زمانہ آیا تو میں نے مختصر ویڈیو بناکر اِس پر کام کیا۔ سوشل میڈیا کا دور شروع ہونے کے بعد میں اِس کام پر لگ گیا۔ عاصم رفیقی جو کہ پروفیشنل فوٹوگرافر اور فوٹو جرنلسٹ ہیں جب اُن سے ہماری ملاقات ہوئی تو اُنہوں نے ہم سے ہماری تخلیق کے بارے میں رائے پوچھی تو میں نے ڈوریا فوٹوگرافی کے نام پر پروجیکٹ شروع کرنے کا ارادہ ظاہر کیا"۔ 

خیرجان خیرُل مزید کہتے ہیں کہ "عاصم رفیقی کی رہنمائی میں، میں نے اپنے اِس پروجیکٹ پر کام شروع کیا۔ سب سے پہلے میں نے فیس بک پر اپنا ایک پیج کرئیٹ کیا جو "گْوادر ءُ ڈوریا" کے نام پر موجود ہے۔ اِس پیچ پر میں نے مختلف افراد کی تصویریں ایک مختصر کہانی کے ساتھ شیئر کرنا شروع کیں۔ جب گْوادر کتاب میلے کے انعقاد کا اعلان ہوا تو عاصم رفیقی نے اصرار کیا کہ میں بھی اپنی تصاویریں میلے میں نُمائش میں پیش کروں۔ میں نے ایک ماہ کے مختصر دوارنیے میں کچھ لوگوں کی تصویریں لیں جنہیں ایک مختصر کہانی کے ساتھ گْوادر کتاب میلے کی تصویری نمائش میں پیش کیا گیا"۔ 

خیر جان خیرُل کا یہ پروجیکٹ یہاں پر ختم نہیں ہوا ہے بلکہ خیر جان خیرُل اِس پروجیکٹ پر مزید کام کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ وہ ڈوریا کے مزید لوگوں کی تصویر مع ان کی سَرگزَشت اور یادداشتوں پر مبنی کہانی کے ساتھ اکٹھے کرکے اِس پروجیکٹ کو کتابی صورت دینا چاہتے ہیں تاکہ ڈوریا اور اِس میں آباد لوگوں کی سَرگزَشت اور یادداشتوں پر مبنی کہانیاں آئندہ کی پِیڑھی کے لئے محفوظ بن جائیں۔ 

خیر جان خیرُل کہتے ہیں کہ محض تصویریں اہمیت نہیں رکھتی، تصویر ہر کوئی کیھنچ سکتا ہے مگر اِس کے ساتھ جڑی کہانی پڑھنے والوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے اور یہی چیز تصویر کی اہمیت کو اہم بناتی ہے۔ وہ مثال پیش کرتے ہیں کہ جب گْوادر کتاب میلے میں اُن کے تصویروں کی نمائش جاری تھی تو ڈوریا کے لوگوں نے بھی اِس نمائش میں شرکت کی اور جب اُنہوں نے ڈوریا کے اہم کردار غنی آصف کی تصویر کے ساتھ اُس کی کہانی پڑی تو وہ دنگ رہے گئے اور کہنے لگے "غنی آصف ان کا محلہ دار اور ہمنوا بھی ہے مگر تصویر کے ساتھ غنی آصف کی جو کہانی بیان کی گئی ہے وہ اِس سے آج آشنا ہوئے ہیں"۔ 

خیر جان خیرُل کی فوٹوگرافی کی پروجیکٹ میں شامل ہر تصویر کی الگ کہانی ہے جو خیر جان خیرُل کے پروجیکٹ کو مزید دلچسپ بناتی ہے۔ آر سی ڈی کونسل گْوادر کے گْوادر کتاب میلے کے آٹھویں ایڈیشن میں خیر جان خیرُل کی فوٹوگرافی کے پروجیکٹ کی نمائش میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی جو لوگوں کے لئے نئے تجربے کا حامل اور دلچسپی کا مرکز بنا رہا اور اُنہوں خیر جان خیرُل کے پروجیکٹ کی تعریف کی۔   

Comments

Popular posts from this blog

گْوادر: واٹر ٹیبل میں غیر معمولی اضافہ کیوں ہونے لگا؟

اُستاد عبدالمجید گْوادری ءِ سالروچ

گْوادر کا ”ملا فاضل چوک“ خبروں میں