بلوچستان کے نوجوان سائیکلسٹ قاضی امان

 

قاضی امان

عبدالحلیم حیاتان 

یہ بلوچستان کے نوجوان سائیکلسٹ قاضی امان ہیں۔ قاضی امان کا بُنیادی تعلق ضلع کیچ کے علاقے چاہ سَر تُربَت سے ہے۔ قاضی امان نے تاریخ کے شعبہ میں بلوچستان یونیورسٹی کوئٹہ سے اپنی ماسٹر کی ڈگری حاصل کی ہے۔ اِس وقت قاضی امان آگاہی مہم کا حصہ ہیں اور وہ مارشت سائیکلنگ ایسوسی ایشن کے فلیٹ فارم پر سائیکلنگ کے ذریعے آگاہی مشن پر ہیں۔ 


قاضی امان اپنی سائیکل سے صوبائی دارالخلافہ کوئٹہ سے دس دِن کا سفر طے کرکے براہ راستہ آر سی ڈی اور مکران کوسٹل ھائی وے مورخہ 17 مارچ کو گْوادر پہنچے ہیں۔ قاضی امان اب تک دوبار سائیکلنگ پر نکلیں ہیں اس سے پہلے وہ روڑ سیفٹی آگاہی مہم کے عنوان پر سائیکلنگ کرچکے ہیں اور اب جس آگاہی مہم پر نکلیں ہیں اس مہم کا نام "خود کشی: خطرے کے عوامل" رکھا گیا ہے۔ 


"قاضی امان کہتے ہیں کہ ہم نے خود کشی: خطرے کے عوامل کے اسباب جاننے کے لئے تین ماہ میں رسرچ کیا ہے اور اِس پہلے ہمارے پاس اِس کا دس سالہ تجربہ بھی موجود ہے۔ ہمارا نوجوان اِس وقت موبائل ٹیکنالوجی میں اِس قدر الجھا ہوا ہے کہ وہ راتوں رات کامیابیاں سمیٹنے کا خواہش مند بن گیا ہے لیکن دنیا میں جو بھی کامیاب لوگ موجود ہیں اُن کی کامیابی کے پیچھے ضرور ایک تکلیف دہ کہانی ہوگی اور کھٹن اسٹرگل کے بعد ہی اُنہوں نے اپنا مقام بنایا ہے۔ 


ہمارا نوجوان کامیابی کے پیچھے کار فرماء اِن عوامل کو قبُول کرنے کے لئے بالکل تیار نہیں، وہ شارٹ کٹ طریقے سے اپنا مقام بنانا چاہتا ہے اور شار کٹ سے کوئی بھی اپنا مقام نہیں بنا سکتا۔ کامیابی حاصل کرنا یا اپنا ایک الگ مقام بنانے کے لئے اسٹرگل اور صبر آزما تکالیف کو برداشت کرنے کی اہلیت بھی پیداکرنے کی ضرورت ہے"


قاضی امان مزید کہتے ہیں اِس وقت ہمارے نوجوانوں میں مینٹل صحت بھی ایک اہم مسئلہ بن گیا ہے۔ سموکنگ اور منشیات کا عادی ہونا جیسی خصلت ہمارے معاشرے میں پوری طرح سرایت کرچکی ہے جو نوجوانوں کی ڈپریشن کو دور کرنے کی بجائے اُن کی ذہنی بیماری میں اضافہ کررہی ہے۔ ہمارے معاشرے میں مایوسی کے بعد خود کشی کا خطرناک رجحان پیدا ہوگیا ہے۔ خود کشی کے پچھے بہت سے عوامل کار فرما ہوتے ہیں۔ ہمارے یونیورسٹیوں اور کالجز سے سالانہ 5 سے 10 ہزار طالب علم فارغ ہوتے ہیں جبکہ سال میں دو سے تین جاب کی اناؤنسمنٹ ہوتی ہے۔ اگر ہم نوجوانوں کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے چاہتے ہیں تو ہمیں ڈگری ہولڈر کی بجائے اسکلڈ لوگ پیداکرنے ہونگے اور ھیومن ریسورس کو اولین ترجیح بنانا پڑے گا"۔


قاضی امان نے نوجوانوں کے نام اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اِس کائنات کو چلانے والا اللہ کی ذات ہے اور اُنہوں نے انسان کو اشرف المخلوقات بناکر اِس دنیا میں بھیجا ہے وہ اپنے مخلوق کو کیسے رزق سے محروم کرسکتا ہے لیکن شرط یہی ہے کہ انسان اسٹرگل کرنا سیکھے۔ ایک چائنیز قول مشہور ہے "اگر تم پختہ یقین رکھتے ہو تو تم پہاڑوں کو بھی توڑ سکتے ہو" جاب یا نوکری کی کوئی حیثیت نہیں۔ نوجوان comfart زون سے باہر نکلیں۔ دنیا میں کامیابی کے حصول کے لئے کوئی شارٹ کٹ کارگر ثابت نہیں ہوا ہے۔ 


شارٹ کٹ سے انسان خود شارٹ کٹ بن جاتا ہے۔ نوجوان اپنے بل بوتے اور زورِ بازو پر یقین رکھیں تو کامیابی اُن کے قدم چومے گی۔ قاضی امان نے اپنی مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ بنیادی تعلیم حاصل کررہا تھا تو اِس نے غُربت کی وجہ سے اسکول جانے کے ساتھ ساتھ محنت مزدوری بھی کی۔ اسی طرح اعلٰی تعلیم کے حصول کے وقت بھی وہ کام کرتا رہا۔ بہت مرتبہ مقابلے کا امتحان بھی پاس کیا اور زبانی امتحان میں ناکام ہوا لیکن وہ اِس سے مایوس نہیں ہوا ہے اور مسلسل اسٹرگل پر ہے اور اب سائیکلنگ کے ذریعے دوسروں کے لئے اِس مشن پر نکلا ہے۔ مشکلات اور پریشانیوں کا مقابلہ کرنے کے بعد ہی انسان میں زندگی گزارنے کا صحیح سلیقہ پیدا ہوتا ہے اور وہ دوسروں کے لئے مثال بھی بن سکتا ہے۔ 

Comments

Popular posts from this blog

گْوادر: واٹر ٹیبل میں غیر معمولی اضافہ کیوں ہونے لگا؟

اُستاد عبدالمجید گْوادری ءِ سالروچ

گْوادر کا ”ملا فاضل چوک“ خبروں میں