سید نمدی

 


عبدالحلیم حیاتان 


بحرین 
29 مارچ 1966ء

میرے عزیزم واجہ جمعہ خان خوشیاں آپ پر سایَہ فِگن رہیں!
آپ لوگوں کا 15/3/66 کا تحریر کیا گیا خط مجھ تک پہنچ گیا ہے۔ خط کے پہنچنے سے چند دِن قبل واجہ جمشیرزئی مجھے دیکھنے کے لئے آیا تھا اور جو خط آپ لوگوں نے مجھ تک پہنچانے کے لئے اُن کو دیا تھا وہ خط میرے حوالے کیا ہے۔ 

لیکن خوشی کی بات یہ ہے کہ 31 مئی 1961ء کے بعد یہ پہلا خط ہے جو آپ لوگوں نے میرے لئے ارسال کیا ہے کہ ایک مرتبہ پھر آپ سے ملنے کے لئے بے چینی مجھ پر حملہ آور ہوا ہے۔ اگر مہینے میں ایک دفعہ اِس طرح کے چند الفاظ پہنچیں تو اُمیدوں کا قلعہ مہندم اور ٹوٹنے سے انجان بنے رہینگے۔ 

واجہ امان اللہ گچکی کو تو آپ خود اچھی طرح سے جانتے ہیں۔ مجھ سے اُن کی اچھی نشست ہوئی تھی اور میرے نزدیک وہ ایک پر خلوص اور باصلاحیت  نوجوان ہیں۔ اگر زُبان کے ماہر زُبان کے بارے میں اُس کی مدد کریں تو نئے ماہنامہ کے لئے مکمل طورپر کام کرسکتا ہے۔ البتہ اِس ماہنامہ کا نام ادبی نام نہیں ہے۔ "اولس" یا "اُلُس" نہیں کہہ سکتا کہ کِس بنیاد سے رواج پڑا ہے میرے علم کے مطابق یہ تُرکی کا لفظ ہے اور صرف کوئٹہ اور قلات کے علاقوں میں پہچانا جاتا ہے۔ شاید نیا لفظ ہے کہ "آگے بڑھنے والے اُلس" کی تقریب کا نام تھا۔ ایسا میں بھی جانتا ہوں کہ یہ لفظ "عوام" کے معنی سے لیا گیا ہے۔ "عوام" کے معنی سے ابھی تک مکمل لفظ نہیں ملا ہے اِس لئے یہ لفظ تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔ ساحلی علاقوں میں "اُلُس" ایک مچھلی کا نام ہے جس کی پُشت کالی اور اُس کی پیٹ کا نیچا والا حصہ سفید ہوتا ہے اِس کا گوشت لال لال ہے اور اِس میں خون زیادہ ہوتی ہے۔ 

یہ بھی اچھی بات ہے کہ واجہ بشیر احمد اور واجہ سردار خان نئی تقریب کے انعقاد کے لئے مصرُوفِ عمل ہیں۔ لیکن آپ لوگوں نے یہ نہیں بتایا کہ تقریب کا نام کیا رکھا ہے۔ میری طرف سے اُنہیں "مبارکباد" پیش کریں۔ 

مُراد ساحر کے بارے میں آپ لوگوں نے لکھا ہے کہ وہ اکیڈمی کی طرف سے بالاچ کے اشعار کو شائع کرنے کی کوشش میں ہے۔ بہت ہی اچھی کاوش ہے۔ لیکن بالاچ کے اشعار مکمل طورپر شائع ہونے چاہیئے کیونکہ بالاچ کے اشعار میں دو خوبیاں موجود ہیں ایک یہ کہ یہ اشعار بلوچی ادب میں بہترین سطح کے حامل ہیں۔ اور دوسرا یہ "بلوچی" کی خُود سے اچھی طرح سے نمائندگی بھی کرتے ہیں۔ اِس کے علاوہ بہادری، وفاداری اور پناہ کے بہترین کہاوتیں ہیں۔ اشعار کے خُود کے وزن، خوبصورت الفاظ اور اُن کا آسانی سے پڑھا جانا قابلِ ستائش ہیں۔  

جی ہاں! میرے پاس بھی بالاچ کے کچھ اشعار ہیں لیکن یہاں پر نہیں ہیں گْوادر میں ہیں اب وہ اُس تلوار کی طرح ہے جو پہاڑ پر پڑا ہوا ہے۔ 

آخر میں پھر میرا یہی کام رہ جا تا ہے کہ اِس لفافے میں چار خطوط ہیں کہ جو "خلیج" سے اُس پار پہنچانے ہیں۔ جتنا جلدی ہوسکے اِتنا ہی اچھا ہے۔ 

اُمید کرتا ہوں کہ آپ لوگ خیریت سے ہونگے۔

آپ کا دُوست 
سید

Comments

Popular posts from this blog

گْوادر: واٹر ٹیبل میں غیر معمولی اضافہ کیوں ہونے لگا؟

اُستاد عبدالمجید گْوادری ءِ سالروچ

گْوادر کا ”ملا فاضل چوک“ خبروں میں