بلوچی افسانہ: بَس یَک برے

 

تحریر: اسلم تگرانی 

مترجم: عبدالحلیم حیاتان

جانگُل کے ابا اِس مہینے جانگل کے لئے بازار سے ساتواں کھلونا خرید کر لایا تھا۔ کھلونا پرانی ہوجانے پر جانگُل ہر دو دن بعد اپنا کھلونا تبدیل کرتی ہے۔ رنگ برنگی نئے  کھلونوں سے جانگُل کا گھر بھرا ہوا تھا۔ جب دوستین دیکھتا ہے کی جانگُل کے ابا ہر روز جانگل کے لئے نئے کھلونے لاتا ہے تب اُس کے دل میں بھی خواہش جنم لینے لگا۔ 

دوستین اور جانگُل اکھٹے مِل کر مٹی کے کھلونے بنارہے تھے کہ اسی اثناء میں جانگُل کے ابا بازار سے جانگُل کے لئے کھلونا لے کر وہاں آگیا۔ جانگُل مٹی کے کھلونے چھوڑکر بھاگتی ہوئی اپنے ابا کے پاس چلی گئی۔ دوستین رِیت کے گھرُوندے توڑ کر اپنی نم آنکھوں کے ساتھ اپنی اماں کی گود میں بیٹھ گیا۔ 

میرے لال کیا ہوا۔ کس نے تم کو مارا ہے دوستَل؟۔
اماں! جانگُل کے ابا جانگُل کے لئے کھلونے لایا ہے۔ میرے ابا کب واپس لوٹ کر میرے لئے کھلونے لائے گا؟۔

دوستَل جان! تمھارے ابا نے پیغام بھیجا ہے کہ وہ جلد واپس لوٹ رہے ہیں اور وہ اپنے دوستَل کے لئے رنگ برنگی کھلونے بھی اپنے ساتھ لائے گا۔ 

اماں! ابا کو یہ بھی کہنا کہ وہ میرے لئے ربڑ کی ایک غلیل بھی ساتھ لیکر آئے کیونکہ پرندوں نے ہمارے باغ کا برا حال کردیا ہے۔ پرندے تمام بیر چونچ مارکر برباد کررہے ہیں اور ہمارے لئے صرف گٹھلیاں بچ گئی ہیں۔ 

اماں! یہ کھیت ہمارا ہے پھر پھل کیونکر پرندے کھائیں۔ بس ایک بار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میرا غلیل مجھے مل جائے۔

دوستَل کی باتیں سننے کے بعد اُس کی ماں اپنے شوہر کی یادوں میں کھو گئی۔ اُس کا شوہر سات سالوں سے پہاڑوں پر ہے اور وہ اب تک نہیں لوٹا ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

گْوادر: واٹر ٹیبل میں غیر معمولی اضافہ کیوں ہونے لگا؟

اُستاد عبدالمجید گْوادری ءِ سالروچ

گْوادر کا ”ملا فاضل چوک“ خبروں میں