Posts

Showing posts from 2025

پائیدار ماہی گیری اور فرینڈلی ایکوسسٹم ماہی گیری کا فروغ

Image
 عبدالحلیم حیاتان  پائیدار ماہی گیری اور فرینڈلی ایکوسسٹم ماہی گیری کا فروغ سمندری ماحولیاتی نظام کو برقرار رکھنے اور ماہی گیروں کے روزگار کو مستحکم کرنے کا موثر ذریعہ ہے۔ لیکن بلوچستان میں پائیدار ماہی گیری کے طریقہ کار پر عمل در آمد نہیں کیا جاتا جس سے فرینڈلی ایکوسسٹم ماہی گیری کا فروغ نہیں ہورہا ہے جس کے سبب ماہی گیروں کا ذریعہ معاش متاثر ہے۔ بلوچستان کا ساحل 770 میل طویل ہے یہ ساحل ضلع لسبیلہ سے لے کر ضلع گوادر جیونی تک اختتام پذیر ہوتی ہے جس کے بعد فارس اور خلیج کی سمندری حدود شروع ہوتی ہیں۔ بلوچستان کا ساحل اپنی منفرد انواع و اقسام کی سمندری آبی حیات کے لئے بھی اہمیت کا حامل ہے۔ بلوچستان کی ساحلی پٹی دنیا بھر میں پائے جانے والے نایاب مچھلیوں اور دیگر آبی حیات و جانوروں کا مسکن بھی ہے۔ استولا (ہفت تلار) جیسے میرین پروٹیکڈڈ ایریا بھی قرار دے دیا گیا ہے بلوچستان کے ساحل کا حصہ ہے جہاں کورل ریف، سمندری پرندے، جانوروں اور مچھلیوں کی پناہ گائیں بھی موجود ہیں۔ حکومت بلوچستان نے استولا کو 2017 میں میرین پروٹیکڈڈ ایریا قرار دیا تھا۔ اسی طرح گوادر کے کوہ باتیل کے عقب میں واقع "کپ...

گْوادر کا نوجوان فوٹو گرافر: مدثر کریم

Image
عبدالحلیم حیاتان  گْوادر فنونِ لطیفہ کے لئے زرخیز شہر تو شروع دن سے ہی ہے لیکن عصرِ حاضر میں یہ مزید فروغ پارہا ہے، فنِ مصوری ہو یا آرٹ کے دیگر شعبہ گْوادر میں نوجوان نسل اِس کی طرف بڑھ رہا ہے۔ نوجوانوں کی بڑی تعداد آرٹ کے شعبہ میں اپنی صلاحیتیوں اور بے مثل مہارت کا استعمال کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔  جس کے مظاہر گْوادر بُک فیسٹیول 2025 میں دیکھنے کو ملے۔ گْوادر کے نوجوان آرٹسٹوں نے بُک فیسٹیول میں اپنے فَن کا بھرپور مظاہرہ کیا جن میں گْوادر شہر سے تعلق رکھنے والے نوجوان فوٹوگرافر مدثر کریم بھی شامل تھے۔ مدثر کریم فوٹوگرافی کے مہارت میں کمال کی دسترس رکھتے ہیں۔ بُک فیسٹیول میں مدثر کریم کے فوٹوگرافرز نمائش میں پیش کئے گئے تھے۔  مدثر کریم نے گْوادر بُک فیسٹیول میں موسمیاتی تبدیلیوں کے موضوع پر فوٹوگرافی کے اپنے فَن کی نُمائش کی جسے نمائش میں شرکت کرنے والوں کی طرف سے خصوصی توجہ حاصل رہی۔ مدثر کریم نے اپنے فوٹوگرافی کے فَن سے موسمیاتی تبدیلیوں کی تباہ کاریوں کو نمایاں کیا۔ واضح رہے کہ گْوادر بُک فیسٹیول کا تھیم موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے تھا تاکہ اِس سے درپیش چیلنجز کا حل ن...

گْوادر کا نوجوان اسکیچ آرٹسٹ: قادر الہی

Image
عبدالحلیم حیاتان  قادر الہی گْوادر کے نوجوان آرٹسٹ ہیں، قادر الہی اسکیچ آرٹ بنانے پر دسترس رکھتے ہیں۔ گْوادر بُک فیسٹیول میں دیگر مصوروں کی طرح قادر الہی کے بھی فن پارے نمائش میں پیش کئے گئے تھے۔ قادر الہی کا تعلق گرلز اسکول وارڈ گوادر سے ہے۔ قادر الہی اپنے زمانے کے بلوچی زُبان کے مشہور گلوکار مرحوم الہی بخش گْوادری کے فرزند ہیں۔ قادر الہی نے مختلف موضوعات پر اپنے فن پارے بنائے تھے جس میں گْوادر شہر اور اِس کے روزمرہ کی زندگی کو نمایاں کیا گیا تھا۔ دیگر مصوروں کی طرح قادر الہی کے فن پارے بھی گْوادر کتاب میلے میں دلچسپی کا مرکز بنے رہے۔  قادر الہی کہتے ہیں "اُنہوں نے اسکیچ آرٹ کا فَن اپنے اُستاد مراتب شفیع سے سیکھا ہے اور مراتب شفیع کی رہنمائی میں آج وہ اِس قابل ہوا ہے کہ اِس کے فن پارے گْوادر بُک فیسٹیول جیسے بڑے ایونٹ کے نمائش میں پیش ہوئے ہیں"۔ قادر الہی نے اپنی ایک فن پارے جس میں دو بچے بڑی حسرت سے گْوادر کے ساحل کو تھک رہے ہیں کہ بارے میں بتایا کہ "اِس فن پارے میں نے (قادر الہی) نے یہ دکھانے کی کوشش کی ہے کہ یہ ساحل گْوادریوں کی اُمید، مستقبل اور سب کچھ ہے"۔  ...

گْوادر بک فیسٹیول کا آخری دن

Image
 عبدالحلیم حیاتان  گوادر بُک فیسٹیول 2025 اپنی تمام تر رنگینیوں اور رعنائیوں کو سمیٹ کر خوش گوار یادوں کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ گوادر بُک فیسٹیول کے آخری روز کل نو سیشن منعقد کئے گئے۔ پہلے سیشن میں اُردو میں تصنیف کی گئی مطالعہ قرآن کی نئی جہتیں اور اسلم تگرانی کی مرتب کی گئی کتاب بلوچی نیکراھی لبزانک کی رونمائی کی گئی۔ جس پر عبدالتمین اخوانزادہ، یلان زعمرانی اور اسلم تگرانی نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر سابقہ وزیراعلٰی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بلوچی نیکراھی لبزانک اور ایم پی اے مولانا ھدایت الرحمن بلوچ نے مطالعہ قرآن کی نئی جہتیں کی رونمائی کی۔ دوسرے سیشن میں ملک کے معروف صحافی و مصنف مظہر عباس کی میزبانی میں بلوچستان کی موجودہ صورت حال کے موضوع پر گُفتگو کی گئی جس کے مہمان نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سابقہ وزیراعلٰی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور ایم پی اے گْوادر مولانا ھدایت الرحمن بلوچ تھے جنہوں نے موضوع کے حوالے سے اپنا نقطہ نظر پیش کیا۔ تیسرا سیشن نوجوانوں کی تعلیم کا راستہ کے موضوع پر پینلسٹ نے گفتگو کی جس میں ڈاکٹر جاوید انور شاھوانی اور حمودالرحمن شا...

گْوادر بُک فیسٹیول کا تیسرا دِن

Image
 عبدالحلیم حیاتان  گْوادر بُک فیسٹیول کا تیسرا دِن بھی فیسٹیول میں شرکت کرنے والوں کے لئے دلچسپی کا مرکز بنا رہا۔ علم و ادب کے متوالے گْوادر بُک فیسٹیول کا دن بھر لطف اٹھاتے رہے۔ مختلف موضوعات پر منعقد مباحثوں اور دیگر سیشنز میں شرکاء نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور وہ تمام سیشنز کو انہماک سے سے سُنتے رہے۔  گْوادر بُک فیسٹیول کے تیسرے دن کل دس سیشنز منعقد ہوئے۔ پہلے سیشن میں خیرجان خیرول کی نظامت میں بلوچی فلموں کے معروف اداکار سرفراز محمد کے ساتھ نشست منعقد کی گئی جس میں سرفراز محمد نے اپنے فن اور اپنے فن سے متعلق اپنے تجربات شیئر کئے۔ اس موقع پر سرفراز محمد کو اداکاری کے میدان میں نمایاں کردار اداکرنے پر لائیو ایچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا۔ یہ ایوارڈ بی بی سی سے وابستہ معروف صحافی وسعت اللہ خان نے سرفراز محمد کو پیش کیا۔ دوسرے سیشن میں ملک کے معروف صحافی مظہر عباس کی انگریزی زبان میں لکھی گئی کتاب A Journey Through Chaos کی رونمائی کی گئی۔ کتاب پر وسعت اللہ خان نے اپنا تبصرہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ مظہر عباس نے اس کتاب میں پورے ملک کے حالات و واقعات کا احاطہ کیا ہے جو پڑھنے کے...

گوادر بک فیسٹیول کا دوسرا دِن

Image
عبدالحلیم حیاتان گوادر بُک فیسٹیول کا دوسرا دِن بھی علم و ادب کے متوالوں کی دلچسپی کا مرکز بنا رہا۔ اسٹال پر سجے کتابوں پر نوجوانوں کی دلچسپی دیکھنے کو آئی، ہر کوئی اپنی پسند کی کتاب کا متلاشی تھا بلوچی زُبان اور ادب کی کتابیں نسلِ نُو کو اپنی طرف متوجہ کررہی تھیں جب کہ تاریخ، ادب اور فلسفہ پر لکھی گئی دیگر زُبانوں کی کتابیں بھی بُک لورز کی دلچسپی کا مرکز تھے۔ کتابوں کے ساتھ ساتھ ثقافتی اور دیگر اشیاء کے اسٹالز پر بھی رش دیکھنے میں آیا بالخصوص بلوچی ٹقافتی اشیاء سے مرصع اسٹال نے خصوصی توجہ حاصل کرلی تھی۔ اِس بیچ وہاں پر سروز و ساز کی بکھیرتی ہوئی محصور کُن اور سریلی دھنیں جیسے کانوں میں رَس گول رہے تھے۔ گْوادر بُک فیسٹیول کے دوسرے دِن وہاں کا آرٹ گیلری بھی ہر کسی کے توجہ کا مرکز بنا ہوا تھا جہاں مختلف مصوروں اور فوگرافروں کے فن پارے اور تصاویریں سجا گئے تھے۔ مصوروں نے موسمیاتی تبدیلی، مخلتف موضوعات پر مبنی فن پارے اور نظاروں کی تصاویریں بناکر آویزاں کئے تھے جیسے یہ کوئی آرٹ گیلری نہیں بل کہ یہاں ایک الگ دنیا بسائی گئی ہے۔ آرٹ گیلری میں آویزاں فن پارے اور تصویریں دیکھنے والوں کو ورطہ ح...

گْوادر بُک فیسٹیول کا پہلا دن

Image
عبدالحلیم حیاتان   آر سی ڈی کونسل گوادر کے زیرِ اہتمام چار روزہ گْوادر بک فیسٹیول کے نویں ایڈیشن کا آغاز ہوگیا ہے۔ بُک فیسٹیول کے افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلوچی زُبان کے معروف ادیب ڈاکٹر اے آر داد نے کہا کہ کتاب میلے کی ایک جُداگانہ اہمیت ہوتی ہے اِس سے کتب بینی کے رجحانات کو تقویت ملتی ہے۔ گْوادر کتب میلے میں کتابوں کے جو اسٹال لگائے گئے ہیں یہاں پر وافر مقدار میں بلوچی زبان میں چھاپی گئی کتابیں بھی موجود ہیں جو بلوچ زُبان اور ادب کے فروغ کے لئے نیک شگون ہے۔ کتابوں سے رغبت رکھنا بے حد ضروری ہے کتابوں سے شعور بڑھتا ہے۔ اُنہوں ایک کتاب سے ایک آدمی کے واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اِس آدمی کو ایک ہفتہ کے لئے قید میں ڈالا جاتا ہے اور جب وہ رہا ہوکر آئینہ کے سامنے کھڑے ہوکر اپنا چہرہ دیکھتا ہے تو اسے اپنا چہرہ اِس لئے بدصورت دکھنے لگتا ہے وہ ایک ہفتہ تک کوئی کتاب نہیں پڑھ سکا۔ موسمیاتی تبدیلی پر کام کرنے والی سماجی کارکُن نفیسہ رشید نے کہا کہ گوادر کتاب میلہ کا موضوع موسمیاتی تبدیلیوں پر رکھ کر اِس کا آغاز کرنا خوش آئند ہے کیونکہ اِس وقت ہمارا خطہ شدید موسمیاتی تبدیلیوں...

سید نمدی

Image
 مترجم عبدالحلیم حیاتان  شارجہ 8 اپریل 1963ء  برادرم آوارانی خوش رہیں! خوشی ہوئی! اور میری یہ خوشی بہت برسوں کے منتظر رہنے کے بعد اُس وقت مجھ تک پُہنچی جب میں نا اُمیدی میں یوں گویا ہوا تھا، گپ تئی راست بات بلے چُنچوں گَل ءَ ￴نہ مُرت اِتاں کیت پہ دراھی ءِ ￵پد ءَ ￴من کہ بزانتیں اَلّم ءَ ￴ کتابوں کے بارے میں آپ کی ماہرانہ رائے اور باتیں میری روح کے لئے باعٹ تسکین ہیں (جیسا کہ پہلے بھی تھے) جس پر میں مطمئن ہوں کہ میری یہ بے ترتیب شاعری اور نثرنگاری سے آپ کی دانش کسی اور سے بالاتر اور بہرہ مند ہیں۔ کیونکہ ایک مدت ہوئی ہے کہ میں ایک ہی جگہ پر ٹہرا ہوا ہوں اور ایک ہی منظر کو دیکھ رہاہوں۔ بس دُکھ یہی ہے کہ آٹھ سال کی طویل مدت میں آپ سے مجلس نہیں ہوپائی ہے۔ جب بیتے ہوئے لمحات یاد کرتا ہوں تو یہ دل پر گِراں گزرتی ہے۔  اگر میں وہاں سے نہ نکلتا تو آج بھی ہمارے درمیان یہ گتھم گھتا ہونے کا سلسلہ جاری ریتا اور میری کتابوں کی اشاعت کا خواب آپ لوگوں کے علاقے میں سچ ثابت نہیں ہوسکتا۔ ایسا میں بھی جانتا ہوں کہ آپ کے علاقے سے نکل کر جانا مجھ پر گراں گزرتا لیکن اِس طرح کی کٹھن حالا...

گْوادر کا تاریخی "واچ ٹاور"

Image
    عبدالحلیم حیاتان  گْوادر میں قائم یہ واچ ٹاور تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ جب آپ شاھی بازار گْوادر میں چائے پینے کے لئے (کریمُک) ہوٹل اور گْوادر کی مشہور سوغات گوادری حلوہ خریدنے کے لئے خدابخش حلوائی کی دکان پر جائینگے تو یہ واچ ٹاور آپ کو نظر آئے گا۔ کریمُک ہوٹل گوادر میں موجود ایک قدیم چائے خانہ ہے اور خدابخش حلوائی کی دکان گْوادر شہر کی حلوے کی قدیم دکان کے لئے مشہور ہے۔ یہ واچ ٹاور مسقط سلطنت آف عمان کے دور کی نشانی ہے۔ 8 ستمبر 1958 سے قبل گْوادر مسقط سلطنت آف عمان کے زیرِ تسلط رہا تھا اور یہاں پر مسقط کے عرب حکمرانوں نے اپنی حکمرانی قائم کی تھی۔ گْوادر پر مسقط آف سلطنت عمان کی حکمرانی کا دور 17 صدی کے آخر سے جوڑا جاتا ہے۔ یہ وہ دور تھا جب مسقط کے ایک باغی شہزادے نے یہاں کا رُخ کیا تو اُس وقت کے خان آف قلات نے گُزر بَسر کے لئے گْوادر اُن کے حوالے کیا تھا کیوں کہ گْوادر ریاستِ قلات کا حصہ تھا۔  گمان کیا جاتا ہے کہ یہ واچ ٹاور 18 صدی میں تعمیر کیا گیا تھا جِس کا مقصد گْوادر کو کسی بھی بیرونی اور اندرونی یلغار سے بچانا تھا۔ کیوں کہ اُس زمانے میں پرتگیزی حملہ آوروں ...