گوادر کتاب میلے کا تیسرا دن

 عبدالحلیم حیاتان 

آر سی ڈی کونسل گوادر کے زیر اہتمام گوادر کتاب میلے کا تیسرا دن بھی علم و ادب کی روشنیاں بکھیرتا رہا۔ کتاب میلے کے تیسرے دن کا آغاز طنز و مزاح سے بھرپور مزاحیہ سیشن "غیر سیاسی باتیں" کے عنوان پر ہوا۔ اس سیشن کے مہمان بلوچی زبان کے طنز و مزاح کے معروف شاعر عیسی گل تھے۔ عیسی گل نے اپنے مزاحیہ چٹکلوں سے سیشن کے شرکاء کو خوب محذوذ کیا۔ یہ سیشن قہقہوں کی گونج سے شروع ہوکر قہقہوں کی گونج تک اختتام کو پہنچا۔ سیشن کے میزبانی کے فرائض عبدالوہاب نے اداکیئے۔ 

دوسرے سیشن میں "بلوچی لبزانت کجا سر انت" کے عنوان پر گفتگو کی گئی۔ سیشن کے پینلسٹ میں بلوچی زبان کے معروف ادیب ڈاکٹر اے آر داد، بلوچی زبان کے نامور شاعر منیر مومن اور مغربی بلوچستان (ایران) کے معروف ادیب کریم باشندہ شامل تھے۔ پینلسٹ نے بلوچی ادب کی معروضات، ماضی اور حال کے جہتوں سمیت اس کی اہمیت پر اپنا اپنا پرمغز تبصرہ پیش کیا۔ پینلسٹ نے رائے دی کہ بلوچی ادب کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے فروغ کے لئے نثری اسلوب کو زیادہ سے زیادہ رواج دینا ہوگا۔ نثری ادب کسی بھی زبان کی اہمیت اور اس کے ادب کو وسیع بنانے کا اہم ذریعہ بن سکتی ہے۔ سیشن کی میزبانی بلوچی زبان کے معروف ادیب چندن ساچ نے کی۔ 

"گوادر، پاکستان اور جیو اکنامکس کے موضوع پر ایک اہم اور انتہائی معلوماتی سیشن سجائی گئی۔ سیشن میں ملک کے معروف سیاست دان سینیٹر مشاہد حسین سید، ماہر معشیت ڈاکٹر اقدس اور شیر باز کیھتران نے پینل ڈسکشن میں حصہ لیا۔ مشاہد حسین سید اور ڈاکٹر اقدس نے ویڈولنک کے ذریعے سیشن جوائن کیا۔ پینلسٹ نے گوادر کو پاکستان کی جیو اکنامکس میں کلیدی اہمیت کو مسلمہ قرار دے دیا۔ سی پیک سمیت دیگر منصوبوں کے اثرات کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کیا۔ سیشن کے اختتام پر شرکاء نے پیلنسٹ سے سوال دریافت کئے جن کا پینلسٹ نے تفصیلی جواب دیا۔ پینل ڈسکشن کے میزبان یونیورسٹی آف گوادر کے پرو وائس چانسلر ڈاکٹر سید منظور احمد تھے۔ 

کتاب میلے کے تیسرے دن کا اختتامی سیشن ادب کے رنگوں اور نور سے منور اردو بلوچی مشاعرہ سے ہوا۔ مشاعرہ کا آغاز سمیر رحیم کے سریلی آواز اور استاد باقی بلوچ کے سروز کی مسحور کن دھن پر سید ظہور ہاشمی کے خوبصورت گیت سے کیا گیا۔ مشاعرہ کے دوران آر سی ڈی کونسل کا پلے گراونڈ ادب کے متوالوں سے بھرا رہا۔ سابقہ تحصیل ناظم ماجد سہرابی نے سید ظہور شاہ کا کلام خوش الحانی سے بیان کرکے محفل میں سماں باندھ لیا۔ 

مشاعرہ میں بلوچی اور اردو کے نامور شعراء نے اپنا کلام پیش کرکے حاضرین سے خوب داد وصول کی۔ مشاعرہ کے میزبان بلوچی زبان کے معروف ادیب ڈاکٹر اے آر داد نے اپنے خوبصورت انداز میں ادا کیئے۔ 

Comments

Popular posts from this blog

گْوادر: واٹر ٹیبل میں غیر معمولی اضافہ کیوں ہونے لگا؟

اُستاد عبدالمجید گْوادری ءِ سالروچ

گْوادر کا ”ملا فاضل چوک“ خبروں میں