عطاء شاد

 خوبصورت لب و لہجہ کا شاعر، عطاء شاد

عبدالحلیم حیاتان 


عطا شاد کا تعلق مکران کے زرخیز علمی اور ادبی اہمیت کے حامل ضلع کیچ سے ہے. عطاء شاد کا اصل نام محمد اسحاق تھا لیکن اس نے اپنا قلمی نام عطا شاد رکھا.


محمد اسحاق المعروف عطاء شاد 1 نومبر 1939 کو ضلع کیچ کے علاقے سنگانی سر تربت میں پیدا ہوئے.


عطاء شاد بیک وقت ایک شاعر، محقق، نقاد اور ڈرامہ نگار تھے. ابتدا میں اُنہوں نے اردو میں نظم لکھے لیکن بعد میں بلوچی شاعری کا آغاز کیا اور ساتھ ہی اردو شاعری بھی لکھتے رہے.


عطاء شاد کی بلوچی شاعری غیر معمولی اسلوب کا حامل اور کثیر الخیال فکر کی بنیاد ہے.


خوبصورت لب و لہجہ کا یہ شاعر اپنی نابغہ تخلیق میں سیاسی، سماجی اور معاشرتی رویوں سمیت محبت کے اظہار کا بلا کا شاعر رہا ہے.


عطاء شاد اپنی شاعری میں ضخیم بلوچی الفاظ کا استعمال بڑی مہارت سے کرتے تھے اپنی اس شاعری صنف کی بدولت عطاء شاد کو جدید بلوچی شاعری کا بانی بھی کہا جاتا ہے جس نے اپنی ادبی تخلیق سے بلوچی شاعری کو وسعت پزیری کی سطح تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا.


عطاء شاد کی شاعری بلوچی زبان اور ادب کا بیش بہا اثاثہ ہے جس میں مزاحمتی فکر سے لے کر سیاسی، سماجی اور معاشرتی بیداری کا جزبہ پایا جاتاہے.

عطاء شاد نے بلوچی شاعری کے علاوہ اردو زبان میں بھی ان گنت غزل اور نظم لکھے جس کی قومی سطح پر بھی پزیرائی کی جاتی ہے.


عطاء شاد کو ہم سے بچھڑے ہوئے آج 23 برس بیت چکے ہیں. 13 فروری ان کی یوم وفات کا دن ہے. عطا شاد 13 فروری 1997 کو 57 سال کی عمر میں اس دنیا سے رخصت ہوگئے.


عطاء شاد نے اپنی تمام عمر بلوچی زبان کی ترقی اور ترویج میں گزاری اس دوران انہوں نے بلوچی ادب کے لیے کہیں گرانقدر خدمات بھی سرانجام دیے جو بلوچی زبان کی ترقی اور ترویج کے کام میں رہنمائی کا مستند ذریعہ بن سکتے ہیں.


عطاء شاد کی بلوچی زبان میں لکھے گئے دو شعری مجموعہ شائع ہوچکے ہیں جس میں "روچ گِر” اور” شپ سہار اندیم” شامل ہیں. بلوچی زبان میں ان کی شاعری کی کلیات گلزمین بھی مرتب کی گئی ہے.


اس کے علاوہ ان کی اردو شاعری کے دو شعری مجموعہ بھی منظر عام پر آئے ہیں جن میں برفاپ اور سنگ آب شامل ہیں. اردو زبان میں ان کی کلیات بنام ” اور نیم ورق الٹے گی” بھی شائع ہوئی ہے.


عطاء شاد کو ان کے ادبی خدمات کے صلے میں 1983 کو صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا تھا.


میری سرزمین پر

ایک کٹورے پانی کی قیمت

سو سال وفاء ہے

آؤ ہم بھی اپنی پیاس بجھائیں

اور زندگیوں کا سودا کرلیں.

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

گْوادر: واٹر ٹیبل میں غیر معمولی اضافہ کیوں ہونے لگا؟

اُستاد عبدالمجید گْوادری ءِ سالروچ

گْوادر کا ”ملا فاضل چوک“ خبروں میں