گوادر کتاب میلہ 2022

 


عبدالحلیم حیاتان

گوادر کتاب میلہ 2022 اپنی تمام تر رنگینیوں اور رعنائیوں کو سمیٹ کر اختتام پزیر ہوگیا۔ گوادر کتاب میلہ مکران کی شاندار علمی اور ادبی سرگرمیوں کا حامل ایونٹ گردانا جاتا ہے۔ آرسی ڈی سی (دیہی اجتماعی ترقیاتی کونسل) گوادر کا شمار مکران کے اہم اور مُتحرک سماجی ادارے کے طورپر ہوتا ہے۔ یہ ادارہ 1961 کو قائم کیا گیا ہے۔ پہلے پہل اس ادارہ نے سماجی سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ فنونِ لطیفہ کی سرگرمیوں کو مہمیز فراہم کی پھر اس کے بعد تعلیم کے فروغ کے لئے کام کیا اور کمیونٹی کی سطح پر اپنے ڈونرز کے تعاون سے ذریعہ معاش کے مواقع پیدا کرنے کے پروگرام کو بھی متعارف کرایا۔ علاقے میں کوالٹی ایجوکیشن کے پھیلاؤ کے لئے 2003 میں گوادر گرائمر اسکول کی بنیاد ڈالی۔ گوادر گرائمر اسکول میں اِس وقت 20 غریب طلبا کو مفت تعلیم دی جارہی ہے۔ 51 بچے ایسے بھی ہیں جن سے ماہانہ فیس نہیں لیجاتی جبکہ بیس کے قریب طلبا کی ماہانہ فیس نصف کردی گئی ہے۔ 


دیگر کثیر الجہتی سرگرمیوں کی طرح گوادر کتاب میلہ بھی آرسی ڈی سی گوادر کی روایت کا اہم جُز بن چکا ہے۔ اِس ہمہ جہتی ایونٹ کو لیکر ملک کا ادبی اور عملی طبقہ بے صبری سے انتظار کرتا ہے۔ کتاب میلہ کی روایت 2014 سے شروع کی گئی۔ اب تک کتاب میلہ کے سات ایڈیشن ہوچکے ہیں 2020 اور 2021 کو کتاب میلہ کا ایونٹ کرونا وباء کی وجہ سے تعطل کا شکار رہا تھا مگر 2022 میں وبائی صورتحال میں کمی آنے کی وجہ سے اِس کا انعقاد پوری آب و تاب سے سرانجام دیا گیا۔ 

گوادر کتاب میلہ 24 سے لیکر 27 فروری تک جاری رہا۔ گوادر کتاب میلہ کا افتتاح علاقے کے بزرگ سیاستدان میر عبدالغفور کلمتی نے کیا۔ افتتاحی تقریب کو صوبائی وزیر پی اینڈ ڈی میر ظہور بلیدی، وائس چانسلر گوادر یونیورسٹی ڈاکٹر عبدالرزاق صابر، ڈپٹی کمشنر گوادر کپٹن ریٹائرڈ جمیل احمد بلوچ، پروفیسر اے آرداد نے نے رونق بخشی جِنہوں نے کتاب میلہ اور کتب بینی کی اہمیت پر روشنی ڈالی جبکہ آر سی ڈی کونسل گوادر کے نائب صدر مجید عبداللہ نے صدارتی خطاب کیا اور آر سی ڈی سی گوادر کے سرپرست اعلٰی خدابخش ہاشم نے مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔ 

کتاب میلہ کا ہر ایونٹ حاضرین کو ہر بدلتے دن نئے تجربات سے روشناس کراتا رہا۔ کتاب میلہ میں مجموعی طورپر 26 سیشنز کا انعقاد کیا گیا جو ادبی، علمی اور معلوماتی مباحثوں کا محور رہے جبکہ تمام سیشنز میں حاضرین کی شرکت بڑی تعداد میں اور یکسوئی کے ساتھ دیکھنے میں آئی۔ بالخصوص خواتین کے لئے مخصوص سیشنز میں خواتین اور بچوں کی شرکت دیدنی تھی جو خواتین کی علمی اور ادبی لگاؤ کا مظہر لگ رہی تھی۔ 

کتاب میلہ میں بلوچستان کے علاوہ ملک بَھر سے نامور ادبی شخصیات، دانشور، مختلف شعبہ کے ماہرین اور صحافیوں نے شرکت کی۔ ملک کے نامور صحافیوں وسعت اللہ خان، ضرار کھوڑو اور مبشر زیدی نے کتاب میلہ میں ڈان ٹی وی کا اپنا پروگرام "ذرا ہٹ کے" پیش کیا جس میں پروگرام کے مقاصد اور موجودہ صحافت اور صحافتی پیشہ ورانہ امور پر گفتگو کی گئی۔ اِس کے علاوہ معروف تجزیہ نگار رفیع اللہ کاکڑ نے "بلوچستان، مواقع، چیلنجز اور پائیدار حل کے موضوع" پر پُر مغز تجزیہ پیش کیا۔ ماہرین کے پینلسٹ جس میں ڈاکٹر منظور اور ڈاکٹر اقدس افضل شامل تھے نے "سی پیک اور بلوچستان کی اقتصادی ترقی" پر اپنی رائے سے شرکاء کو آگاہی فراہم کی۔ "ثقافتی ہم آہنگی میں متعلقہ اداروں کے کردار" پر ہونے والے سیشن میں فاطمہ حسن اور عبداللہ بلوچ نے جامع انداز میں گفتگو کی۔  

کتاب میلہ کے دوسیشنز جس میں اردو بلوچی مشاعرہ اور بیت بازی شامل تھے میں شرکاء کی تعداد دیدنی تھی۔ مشاعرہ میں اردو اور بلوچی زبان کے معروف شعراء نے اپنے کلام سے سماں باندھ لیا۔ اس موقع پر اردو اور بلوچی زبان کی معرف شعراء فاطمہ حسن، خلیق، وحید نور، عمران ثاقب، منیر مومن، میر عمر میر، کے بی فراق، ارشاد پرواز، مجیب مجاھد، آصف شفیق، عارف عزیز، زبیر مختار، امجد قرار، حمل آفرین  زرنگار، خالد ہما، گلزار صباء اور دیگر نے اپنا کلام پیش کیا۔ 

کتاب میلہ میں سینڈ آرٹ سرکل پسنی نے برن آرٹ اور سینڈ آرٹ کے نمونوں کا اسٹال لگایا جو کتاب میلہ میں ہر آنے والے کا مرکز نگاہ بنا رہا۔ پسنی کے فنکاروں زبیر مختار, حسین زیب اور بہار علی گوھر نے نامور شخصیات کے تصاویر برن آرٹ کے ذریعے فریم کی زینت بنائی تھی۔ کتاب میلہ میں محسن شفیع، نیاز سبزل، مراتب شفیع اور شبیر قاسم کے فن پاروں کی نمائش کی گئی جس کو "آرٹ اور زندگی" کا نام دیا گیا تھا۔ فن پاروں کی نمائش کا افتتاح ڈائریکٹر جنرل جی ڈی اے گوادر مجیب الرحمان قمبرانی نے کی۔  

خیر جان آرٹ اکیڈمی گوادر سے وابستہ اداکاروں نے مسافر خانہ کے نام سے تھیٹر شو پیش کیا جبکہ گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول پشکان کی طالبات نے بھی ٹیبلو اور تھیٹر شو پیش کرکے اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ کتاب میلہ میں بام فلمز پروڈکشن گوادر کی جانب سے مختلف موضوعات پر بنائی گئی شارٹ موویز کی بھی اسکریننگ کی گئی۔ کتاب میلہ میں بلوچی اور اردو زبان میں ادبی اور دیگر موضوعات پر لکھی گئی دس کتابوں کی رونمائی کی گئی۔ 

کتاب میلہ میں ملک بھر سے 22 بک سیلرز اور پبلشرز نے اپنے اسٹالز لگائے تھے جہاں علم، ادب، تاریخ، فلسفہ اور بچوں کی دلچسپی کے حامل کتب رکھے گئے تھے اس کے علاوہ تین دیگر چیزوں کے اسٹالز بھی قائم کئے گئے تھے۔ کتاب میلہ کے منتظمین کے مطابق امسال کتاب میلہ میں 15 لاکھ 50 ہزار روپے کی کتابوں کی خریداری کی گئی جبکہ تین لاکھ روپے کی پینٹنگز بھی ہاتھوں ہی ہاتھوں بک گئے۔ امسال کتابوں کی خریداری نے گزشتہ سال منعقد ہونے والے کتاب میلہ کا ریکارڈ توڑ دیا۔ 2019 کے کتاب میلہ میں آٹھ لاکھ روپے کی کتابوں کی خریداری کی گئی تھی جو اِس سال دُگنی ریکارڈ ہوئی ہے۔ 

کتاب میلہ کے اختتامی تقریب کے مہمان خصوصی چیف سیکریٹری بلوچستان مطہرنیاز رانا تھے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ کتاب میلہ ایک صحت مند سرگرمی کی حامل ایونٹ ہے جس کے لیئے آر سی ڈی کونسل کی پوری ٹیم خراج تحسین کے مستحق ہے۔ اِس طرح کے ایونٹ سے لوگوں کا کتاب اور ادب سے لگاؤ اور محبت مزید توانا اور مضبوط ہوگا۔ صوبائی حکومت آئندہ سے آر سی ڈی کونسل کے گرانٹ کو دُگنا کریگا تاکہ کتاب میلہ مزید خوبصورت بن جائے اور اسکی تمام ضروریات پوری ہوں۔ اُنہوں نے کہا کہ گوادر میں فنونِ لطیفہ کے فروغ کے لئے کلچرل کمپلیکس کا قیام ضروری ہے جس کے لئے فوری طور پر اقدامات اٹھائے جائینگے۔ مقامی فنکار صلاحیتوں سے مالا مال ہیں فنکاروں کے استعداد کار بڑھانے کے لئے ملک کے دوسرے شہروں میں تربیت کا بندوبست کیا جائیگا تاکہ مقامی فنکار ملکی سطح پر بھی اپنی صلاحیتوں کے مظاہرہ کے اِہل بن جائیں۔ اُنہوں نے کہاکہ گوادر کے تاریخی ورثہ اہمیت کا حامل ہے جس کو محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کرینگے۔ عید میلہ گاہ کے مقام کو مزید سہولیات کی فراہمی یقینی بنایا جائے گا۔ چیف سیکریٹری کا مزید کہنا تھا کہ منشیات ایک بہت بڑی لعنت ہے جس کے روک تھام کے لئے انتظامیہ اپنی کوششیں بروئے کار لارہی ہے۔ منشیات کے عادی افراد کی بحالی اور علاج کے لئے حکومتی سطح پر گوادر میں ڈَرگ سینٹر قائم کیا جائے گا۔ چیف سیکریٹری بلوچستان نے گَنز لائبریری کے لیئے 2 لاکھ روپے کی کتابیں اور سینڈ آرٹ سرکل پسنی کے منتظمین کے لیے تیس ہزار روپے دینے کا اعلان کیا۔  تقریب میں آر سی ڈی کونسل گوادر کی جانب سے مہمانوں کو سوینئر اور اعزازی شیلڈ پیش کئے گئے۔اختتامی تقریب سے آر سی ڈی کونسل گوادر کے صدر ناصر رحیم نے بھی خطاب کیا۔


Comments

Popular posts from this blog

گْوادر: واٹر ٹیبل میں غیر معمولی اضافہ کیوں ہونے لگا؟

اُستاد عبدالمجید گْوادری ءِ سالروچ

گْوادر کا ”ملا فاضل چوک“ خبروں میں