گوادر کے ساحل پر منڈلاتے کوؤں کے اتحاد کی ایک مثال
عبدالحلیم حیاتان
کوا نامی پرندے کی دنیا بھر میں 40 پرجاتیاں موجود ہیں اور کوے دنیا بھر میں پائے جاتے ہیں۔ عقیدہ کے اعتبار سے بھی کوے کو مختلف خصوصیات کا حامل سمھجا جاتا ہے۔ ایک عقیدہ کے مطابق کوے کو زندگی کا معجزہ، پُراسرار تخلیق، قسمت، ڈرامائی تبدیلی، ذہانت، بلند نقطہ نظر، بے خوف، لچکدار، بہادر، ملائمیت، فریب اور جوڑ توڑ کے ماہر کی علامت ٹہرایا جاتا ہے، جب کہ ایک اور عقیدہ کے اعتبار سے کوا بدشگونی اور کالے جادو کی نشانی سمجھا جاتا ہے جب کہ کوؤں کو گند صاف کر نے والا اور گند پھیلانے والا جانور بھی گردانا جاتا ہے۔
لیکن دیگر پرندوں کے مقابلے میں کوا اپنی ذہانت میں اپنی مثال آپ ہے۔ نیز ان کا آپسی تال میل اور اتحاد بھی دیدنی ہوتا ہے۔ کوؤں کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ یہ چہرہ کبھی بھی نہیں بھولتے۔ اگر کوئی انسان کوؤں سے چھیڑخانی کرے یا ان کو نقصان پہنچائے تو کوے اس کا پیچھا نہیں چھوڑتے۔ اگر ایک کوے پر آفت آئے تو وہ اپنی زور دار آواز سے دیگر کوؤں کو مدعو کر کے اپنا جھنڈ بناتے ہیں یعنی اپنی ایکتا کا بھر پور مظاہرہ کرتے ہیں۔
کوؤں کی یہ خوبیاں یہاں بیان کر نے کی کیوں ضرورت پیش آئی؟ … اب اس سلسلے کو آگے بڑ ھاتے ہیں۔
گوادر شہر میں چند برس قبل کوا نامی پرندہ ناپید تھا۔ لیکن دیکھتے ہی دیکھتے یہاں کوے کی نسل بڑی تعداد میں پروان چڑھی ہے۔ جنہوں نے پورے شہر کو اپنا مسکن بنا لیا ہے۔ شہر کے چوراہے ہوں یا ساحلِ سمندر، کوے باآسانی دیکھے جا سکتے ہیں۔ یہ کوے سارا دن اپنا چارہ تلاش کرنے میں مصروف رہتے ہیں۔ کوے مردہ جانوروں کی آلائشیں، کیڑ ے مکوڑے اور دیگر پرندوں کے انڈے کھاتے ہیں۔ جیسے اوپر ذکر کیا گیا ہے کہ کوا ایک ذہین پرندہ ہے تو اپنی اس ذہانت کا استعمال وہ ہر جگہ کرتے رہتے ہیں۔
اب اسی ذہانت کے بل بوتے پر کوؤں نے گوادر شہر کے ساحل پر بھی آنا شروع کر دیا ہے، جہاں وہ ساحل کنارے پڑا ہر قسم کا گند کھاتے ہیں۔ مگر سب سے حیرت کی بات یہ بھی ہے کہ یہ کوے اب سمندر کنارے چھوٹی سے چھوٹی مچھلیوں کے شکار کا بھی گُر سیکھ رہے ہیں۔ جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جب آبی پرندوں کے جھنڈ ساحل کنارے اپنا چارہ تلاش کرنے آتے ہیں، تو یہ کوے بھی ان کے ساتھ پانی تک محوِ پرواز رہتے ہیں۔
اللہ پا ک نے انسان کو اشرف المخلوقات بنا کر اس دنیا میں بھیجا ہے اور دیگر جانداروں کے مقابلے میں عقلِ سلیم کی بھی اس پر عنایتیں فرمائی ہیں لیکن یہ انسان اپنے ہی ہاتھوں سے شرفِ انسانیت کو تار تار کر رہا ہے۔ معاشرتی زندگی مختلف رویوں کا حامل بن چکا ہے۔ اتحاد اور اتفاق کی بجائے ایک انسان دوسرے انسان کی جگ ہنسائی اور اس کو زیر کرنے کے جنون کا شکار ہے۔ جانوروں کے مقابلے میں انسان کا خون سستا ہوگیا ہے۔ انسانی لالچ و طمع اور طاقت کی برتری نے مہذب انسانی معاشروں کو پراگندہ کر دیا ہے۔ بے چینی اور بے سکونی کی گھٹائیں پورے معاشرے میں سرائیت کر چکی ہیں۔ فکری کج روی نے معاشرے کی ناؤ کو بیچ منجھدار ہچکولے کھانے پر مجبور کر دیا ہے۔ آج کا انسانی معاشرہ آزاد خیالی اور بے فکری کے شکنجے میں پوری طرح کس چکا ہے اور باہمی تعاون کا جذبہ بھی ناپید ہو چکا ہے۔
لیکن قدرت کا قانون دیکھیں کہ جانور اپنی بقا کی جنگ میں اتحاد کے زریں اصولوں پر قائم ہیں اور یہ دنیا جو اللہ نے انسانوں کے لیے تخلیق کی ہے، وہ قدرت کے الٹ چل رہے ہیں۔ اپنی تباہی اور بر بادی کا سامان خود پیدا کر رہے ہیں۔ کوے بدصورت ہی سہی اور ان کی آواز بھی بہت ہی ناگوار ہے، لیکن یہ کوے اپنی برادری پر آفت آنے کی صورت میں اکھٹے ہوتے ہیں۔ یہ بے زبان ہیں مگر قدرت نے ان کو ایکتا کی طرف مائل کیا ہے۔ یہ شور مچا کر اور جھنڈ بنا کر اپنی برادری کو کسی بھی آفت سے نمٹنے کی ساؤدھانی فراہم کرتے ہیں۔
یہ خصوصیت کوؤں کو دیگر جانوروں سے ممتاز کرتی ہے۔ کوؤں کی یہ ذہانت اور اتحاد کا چلن ہم سب کو بھی اکھٹے چلنے کا درس دیتا ہے۔ اتحاد و اتفاق کو پروان چڑھا کر اور باہمی مدد کا جذبہ پیدا کر کے ہی انسانی معاشروں کو مہذب اور بے ضرر بنایا جا سکتا ہے۔ کیوں کہ اتحاد اور اتفاق میں ہی برکت ہے۔
Comments
Post a Comment